بھارتی کسانوں کا مودی حکومت کو چیلنج،بھارت بند کردیا..بڑی سڑکیں اور ریلوے ٹریک پر ٹریفک بلاک
نئی دہلی ( ویب نیوز)ہزاروں بھارتی کسانوں نے حکومت کے حمایت یافتہ قوانین کے خلاف مظاہروں کے ایک سال کے موقع پراحتجاجی ہڑتال سے پورا بھارت بند کردیا، ملک کے دارالحکومت کے باہر بڑی سڑکوں اور ریلوے ٹریک پر ٹریفک کو بلاک کردیا۔کسانوں نے قوانین کی منظوری، جس کے بارے میں ان کا کہنا ہے کہ یہ ان کی کمائی پر حملہ ہے، کے ایک سال کے موقع پر ملک گیر ہڑتال کی کال کے ساتھ اپنے احتجاج کی تجدید کی ہے۔نکالے گئے مظاہروں نے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے لیے سب سے بڑا سیاسی چیلنج کھڑا کیا ہے جنہوں نے 2019 میں دوسری بار انتخابات میں کامیابی حاصل کی تھی۔رنگ برنگے جھنڈے لہراتے اور مفت کھانا تقسیم کرتے ہوئے سینکڑوں کسان بھارتی دارالحکومت نئی دہلی کے مضافاتی علاقے میں ایک احتجاجی مقام پر اکٹھے ہوئے۔45 سالہ کسان اور احتجاج کرنے والے منجیت سنگھ نے کہا کہ ‘پہلے دن ہم میں جو جوش و خروش تھا، یہ اب بہت بڑھ گیا ہے’۔مظاہرین نے تحریک جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کیا، کچھ تو اپنے ساتھ گدے بھی لے آئے اور دن گزرتے ہی وہیں ڈیرے ڈال دیے۔نئی دہلی کے جنوب مغربی اور مشرقی کناروں پر شاہراہوں پر ٹریفک کو روک دیا اور دارالحکومت سے پڑوسی ریاستوں تک رسائی منقطع کردی۔امن و امان برقرار رکھنے کے لیے شہر کے مضافات میں تین اہم احتجاجی مقامات پر پولیس تعینات کی گئی تھی۔کسانوں کی یونینوں کے اتحاد، جسے سمیکتا کسان مورچا یا متحدہ کسان محاذ کہا جاتا ہے، نے دکانوں، دفاتر ، فیکٹریوں اور دیگر اداروں سے یکجہتی کے لیے 10 گھنٹے کی ہڑتال کرتے ہوئے اپنے دروازے بند کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔تاہم ہڑتال کی کالز پر بڑی حد تک رد عمل نہیں دیکھا گیا اور زیادہ تر کاروبار دارالحکومت میں معمول کے مطابق کام جاری رکھے ہوئے ہیں۔حکومت نے قانون سازی کا دفاع کرتے ہوئے کہا ہے کہ زراعت کو جدید بنانا ضروری ہے اور یہ قوانین نجی سرمایہ کاری کے ذریعے پیداوار میں اضافہ کریں گے۔تاہم کسانوں کا کہنا ہے کہ نیا قانون ضمانتی قیمتوں کو ختم کرکے ان کی کمائی کو تباہ کردے گا اور انہیں اپنی فصلیں کارپوریشنز کو سستی قیمتوں پر فروخت کرنے پر مجبور کرے گا۔پڑوسی پنجاب اور ہریانہ ریاستوں میں، جو زرعی پیداوار میں ملک کی دو سب سے بڑی ریاستیں ہیں، ہزاروں مظاہرین نے شاہراہوں کو بھی بلاک کیا جس سے کچھ علاقوں میں ٹریفک رک گئی۔مشرقی ریاست بہار میں ٹرینوں کو روک دیا گیا کیونکہ کسان ریلوے ٹریک پر بیٹھ گئے تھے، مظاہرین سڑکوں پر بھی آئے، مودی حکومت کے خلاف نعرے لگائے، ٹائر جلائے اور پورے علاقے میں سڑکیں بلاک کیں۔پولیس نے بتایا کہ 500 مظاہرین کو حراست میں لے لیا گیا ہے تاہم مزید کہا کہ شٹ ڈاون پرامن رہا۔جنوبی شہر بنگلور میں سیکڑوں لوگوں نے حکومت کے خلاف احتجاج کی حمایت میں مارچ کیا۔مقامی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق جنوبی ریاست کیرالا میں حکمران لیفٹ ڈیموکریٹک فرنٹ نے مکمل شٹ ڈاون کی اپیل کی۔بھارت میں اپوزیشن جماعتوں بشمول کانگریس پارٹی نے کسانوں کی حمایت کی ہے۔کانگریس کے سینئر رہنما راہول گاندھی نے کہا کہ وہ کسانوں کے ساتھ کھڑے ہیں۔