بھارتی کسانوں کا احتجاج،نریندر مودی ،امیت شاہ اوردیگر وزراء کے پتلے نذر آتش
26 فروری کو پورے ملک میں ٹریکٹر مارچ کی تیاری

نئی دہلی ( ویب نیوز  )

بھارت میں کسانوں کا احتجاج 12ویں روز میں داخل ہوگیا، مظاہرین اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے درمیان کشیدگی بڑھ رہی ہے۔ بھارت ریاست ہریانہ میں جاری دہلی چلو مارچ کے دوران کسانوں اور پولیس کے درمیان جھڑپیں جاری ہیں، جھڑپوں کے نتیجے میں ایک اور کسان کی موت ہو گئی جس سے گزشتہ دو دنوں کے دوران مرنے والوں کی کل تعداد پانچ ہو گئی۔ ہزاروں کسان نے یوم سیاہ منایا اور 26 فروری کو شاہراہوں پر ٹریکٹر ریلی نکالنے کا اعلان کیا ہے۔ دوسری جانب کسانوں کی تحریک سے منسلک سوشل میڈیا اکاؤنٹس کو مبینہ طور پر نشانہ بنایا جا رہا ہے، جس سے ملک میں اظہار رائے کی آزادی کے بارے میں خدشات بڑھ رہے ہیں۔ سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس کا کہنا ہے کہ انہوں نے بھارتی حکومت کے حکم کے بعد کچھ اکاؤنٹس اور پوسٹس کو ہٹا دیا ہے، جو مقامی میڈیا رپورٹس کے مطابق کسانوں کی طرف سے فصلوں کی زیادہ قیمتوں کا مطالبہ کرنے والے جاری احتجاج سے منسلک ہیں۔ ایکس(ٹوئٹر)نے ایسی پوسٹ ہٹائے جانے کی تفصیلات فراہم نہیں کیں لیکن کہا کہ وہ اس کارروائی سے متفق نہیں ہے اور یہ اقدام اظہار رائے کے خلاف ہیں۔ مختلف ویب سائٹس نے دعوی کیا کہ بھارتی حکومت کے ایکزیکٹیو آرڈدز کے تحت اکاؤنٹ بلاک کیے گئے۔ بھارتی صحافی مندیپ پونیا نے بتایا کہ ہم نے حقائق پر مبنی رپورٹنگ کی لیکن ہماری آواز کو بند کیا جا رہا ہے ۔اپوزیشن جماعتوں نے بھی کسانوں کے مطالبات پر غور کرنے میں ناکامی پر مودی حکومت پر شدید تنقید کی، ان کا کہنا ہے کہ مودی سرکار جمہوری ملک میں حقیقی آوازاں کو خاموش کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔

بھارت میں فصلوں کی کم سے کم امدادی قیمت کی قانونی ضمانت کیلئے احتجاج کرنے والے کسانوں نے گذشتہ روزاپنے مطالبات کے حق میں یوم سیاہ منایا اور وزیر اعظم نریندر مودی، وزیر داخلہ امیت شاہ اور دیگر وزرا کے پتلے جلائے ۔ ہزاروں کسانوں نے گزشتہ ہفتے دلی چلو مارچ شروع کیا تھا لیکن بھارتی فورسز نے دارالحکومت سے شمال میں تقریبا 200 کلومیٹر دورمظاہرین کو روک دیا اور انہیں  پیچھے دھکیلنے کے لیے واٹر کینن اور آنسو گیس کا استعمال کیا ۔کسان لیڈروں کی اپیل پر یوم سیاہ منایاگیا۔ گزشتہ رو ا زعلان کئے گئے پروگرام کے مطابق 26فروری بروز پیر کو شاہراہوں پر ٹریکٹر ریلی اور 14مارچ کو دلی میں کھیت مزدوروں کی عوامی میٹنگ منعقد کی جائیگی ۔ کسانوں نے قطار میں کھڑے ٹریکٹروں اور ٹرالیوں پر سیاہ جھنڈے لہرائے ۔ مظاہرین،سے اظہار یکجہتی کے لیے دیگر کسانوں نے بھی اپنی پگڑیوں پر سیاہ کپڑا باندھا۔کسانوں نے احتجاج کے دوران ریاست ہریانہ کے وزیر اعلیٰ کا پتلا بھی جلایااورمودی اور ریاستی حکومتوں کے خلاف شدید نعرے بازی کی ۔ 26فروری کو پورے ملک میں ٹریکٹر مارچ کریں گے۔کسانوں نے دو سال کے بعد رواں برس 13 فروری کو اپنی تحریک ایک بار پھر شروع کر دی ہے۔ 2020ـ21 میں پہلی بار کسانوں نے مودی حکومت کے پاس کر دہ تین زرعی قوانین کے خلاف احتجاجی تحریک شروع کر دی تھی ۔ اس بار کسانوں نے کم از کم امدادی قیمت کے تعین کے حوالے سے احتجاج شروع کررکھا ہے اور وہ 10 دن سے زیادہ وقت سے شمبھو بارڈر پر ڈیرے ڈالے ہوئے ہیں۔کسان رہنمائوں نے گزشتہ روز اعلان کیا کہ وہ آج (جمعہ ) یوم سیاہ منائیں گے اورساتھ ساتھ ٹریکٹر مارچ بھی کریں گے۔بدھ کے روز شمبھو بارڈر پر ہریانہ  پولیس کی فائرنگ سے ایک 21سالہ کسان شوبھاکرن سنگھ کی موت ہوئی تھی جبکہ متعدد زخمی ہوئے تھے۔ ہریانہ پولیس نے دارلحکومت دہلی جانے کی کوشش کرنے والے کسانوں کو پنجاب کے ضلع سنگرور میں کھنوری سرحد پر روک رکھا ہے۔ کسان اپنی فصلوں کی کم از کم امدادی قیمت کے لیے مودی کی مرکزی حکومت سے قانونی ضمانت کا مطالبہ کر رہے ہیں۔سنکیت کسان مورچہ( ایس کے ایم) نے ایک بیان میں کہا کہ کسان 26 فروری کو پورے ملک میں شاہراہوں پر ٹریکٹر مارچ کریں گے اور 14 مارچ کو دہلی میں مہا(بڑی )پنچایت منعقد کریں گے