اٹلی پاکستان کے ساتھ تجارتی و اقتصادی تعلقات کومزید مضبوط کرنا چاہتا ہے۔ اینڈریاس فیراری
پاکستانی معیشت کے متعدد شعبوں میں اٹلی کے سرمایہ کاروں کیلئے پرکشش مواقع موجود ہیں۔ محمد شکیل منیر

اسلام آباد (ویب نیوز  ) پاکستان میں تعینات اٹلی کے سفیراینڈریاس فیراری نے کہا کہ پاکستان میں کاروباری ماحول اب بہت بہتر ہے اور ان کا ملک پاکستان کے ساتھ دوطرفہ تجارتی اور اقتصادی تعلقات کو مزید مضبوط کرنا چاہتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اکیسویں صدی ایشیا کی صدی ہے اور اٹلی پاکستان کے ساتھ قریبی تعاون کو فروغ دینا چاہتا ہے اورپاکستانی معیشت کی مسابقت کو مزید بہتر بنانے میں مدد کیلئے تیار ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے دورے کے موقع پر تاجر برادری سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ اطالوی کمپنیوں میں پاکستان کے بارے میں بہتر آگاہی کا فقدان تجارت کو فروغ دینے میں ایک رکاوٹ ہے تاہم انہوں نے کہا کہ اطالوی تجارتی کمشنر کو دبئی سے پاکستان لانے کی کوشش کی جا رہی ہے جس سے مسائل بہتر حل ہوں گے اور دونوں ممالک کے درمیان دوطرفہ تجارت مزید بہترہو گی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو اپنی مصنوعات کی ویلیو ایڈیشن پر توجہ دینی چاہیے جبکہ اٹلی ماربل اور سیاحت سمیت مختلف شعبوں میں پاکستان کو جدید ٹیکنالوجی فراہم کر سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اطالوی سفارت خانہ پاکستانی چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری کی سفارش پر ممتاز پاکستانی تاجروں کو طویل المدتی بزنس ویزا دینے پر غور کر رہا ہے۔ انہوں نے صدر آئی سی سی آئی اور چیمبر کے دیگر نومنتخب عہدیداروں کو مبارکباد دی اور ان کے تعاون سے پاکستان و اٹلی کے تجارتی تعلقات کو مزید بہتر کرنے کے عزم کا اظہا رکیا۔


اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر محمد شکیل منیر نے کہا کہ پاکستان اور اٹلی کے درمیان باہمی تجارت 2ارب ڈالر سے کم ہے جو ان کی اصل صلاحیت سے بہت کم ہے۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک اپنے نجی شعبوں کے درمیان مضبوط کاروباری روابط قائم کر کے دو طرفہ تجارت کو چند سالوں میں 5 ارب ڈالر تک بڑھا سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اٹلی کے پاس ایڈوانس ٹیکنالوجی موجود ہے لہذا وہ پاکستان کے ساتھ ٹیکسٹائل، تعمیرات، ماربل، فارماسوٹیکلز، زراعت، پروسیسڈ فوڈ، ڈیری، لائیو سٹاک اور ماحولیاتی تحفظ سمیت دیگر شعبوں میں تکنیکی تعاون کرنے کی کوشش کرے تا کہ پاکستان اپنی صنعتی پیداواری صلاحیت کو اپ گریڈ کر کے ویلیو ایڈیڈ مصنوعات تیار کر سکے اور اپنی برآمدات کو بہتر فروغ دے سکے۔
محمدشکیل منیر نے کہا کہ پاکستان کے پاس ماربل اور گرینائٹ کے وسیع ذخائر موجود ہیں لہذا اطالوی ٹیکنالوجی ہمیں ماربل کی ویلیو ایڈڈ مصنوعات بنانے اور ان کی برآمدات کو بڑھانے میں بہت معاون ثابت ہو سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اطالوی کمپنیاں پاکستان میں جوائنٹ وینچرز قائم کر کے عالمی معیار کی ماربل مصنوعات تیار کر سکتی ہیں اور انہیں دنیا بھر میں برآمد کر سکتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی موجودہ حکومت سیاحت کو فروغ دینے میں گہری دلچسپی رکھتی ہے اور اٹلی کا پاکستان کے ساتھ اس شعبے میں قریبی تعاون سیاحت کا جدید انفراسٹریکچر تیار کرنے میں بہت مددگار ثابت ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان مشرق وسطیٰ، وسطی ایشیا اور جنوب مشرقی ایشیا کے سنگم پر واقع ہے لہذا پاکستان میں سرمایہ کاری کرکے اطالوی کمپنیاں کئی علاقائی ممالک میں اپنی برآمدات کو بہتر فروغ دے سکتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں سی پیک منصوبے کے تحت متعدد اسپیشل اکنامک زونز قائم کئے جا رہے ہیں جن میں غیر ملکی سرمایہ کاروں کو پرکشش مراعات دی جا رہی ہیں لہذا اطالوی کمپنیاں ان خصوصی اقتصادی زونز میں جوائنٹ وینچرز اور سرمایہ کاری کے مواقع تلاش کریں۔ انہوں نے یقین دلایا کہ آئی سی سی آئی پاکستان اور اٹلی کے مابین باہمی تجارتی و اقتصادی تعلقات کو مزید بہتر کرنے کی کوششوں میں اطالوی سفارت خانے کے ساتھ ہرممکن تعاون کیلئے تیار ہے۔
آئی سی سی آئی کے سینئر نائب صدر جمشید اختر شیخ،نائب صدر محمد فہیم خان، سابق صدور شیخ عامر وحید، سردار یاسرالیاس خان، خالد اقبال ملک، ظفر بختاوری، میاں شوکت مسعود، اعجاز عباسی، باصر داؤد اور محمد احمد سمیت ملک سہیل حسین، شیخ رضوان اور دیگر نے بھی اپنے خیالات کااظہار کیا اور پاکستان و اٹلی کے مابین دوطرفہ تجارتی و اقتصادی تعلقات کو بہتر کرنے کیلئے مفید تجاویز پیش کیں۔