چیئرمین نیب تعیناتی’ وزیراعظم، اپوزیشن لیڈر سے مشاورت کریں گے، فروغ نسیم

 حکومت اپوزیشن سے مشاورت کرے گی لیکن شہباز شریف سے نہیں ہوگی، فواد چودھری

اگر اتفاق رائے نہیں ہوتا تو چیئرمین نیب کے تقرر کے لیے پارلیمانی کمیٹی بنے گی، وزیر قانون کی وزیر اطلاعات کے ہمراہ پریس کانفرنس

اسلام آباد (ویب ڈیسک)

وفاقی وزیرقانون فروغ نسیم نے کہا ہے کہ وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر سے مشاورت کے بعد صدر مملکت چیئرمین نیب تعینات کریں گے، نئے چیئرمین نیب کی تقرری تک موجودہ چیئرمین کام کرتے رہیں گے جبکہ وزیر اطلاعات فواد چودھری نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان، شہبازشریف سے بات نہیں کریں گے۔ جمعرات کو یہاں وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری کے ہمراہ نیب ترمیمی آرڈیننس پر پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر قانون فروغ نسیم نے کہاکہ تاجر برادری اور بیورو کریسی نیب قانون سے تنگ ہورہی تھی کاروباری افراد اور بیورو کریسی ملک کے اہم ستون ہیں ۔ آرڈیننس کے تحت ٹیکس امور اور پرائیویٹ لین دین نیب کے دائرہ کار سے الگ کیا جارہا ہے بدقسمتی سے اپوزیشن نے چیئرمین نیب کے حوالے سے آرڈیننس کے معاملے پر سیاست کی اور بیوروکریسی کے معاملے میں بھی اپوزیشن اڑے آگئی، آرڈیننس میں بیورو کریسی کیلئے بھی نیک نیتی سے ترمیم لائے ۔ ہم نے ملک بھر میں 90 نیب عدالتوں کے قیام کی سفارش کی جس میں سے 30 نئی عدالتیں قائم کردی ہیں جو اپنا کام کررہی ہیں احتساب عدالتوں میں ججز متعلقہ ہائیکورٹ کے چیف جسٹس کو مشاورت سے لگائے جائیں گے۔ چیئرمین نیب کی تقرری صدر مملکت قائد ایوان اور اپوزیشن لیڈر کی مشاورت سے کریں گے مشاورت کے بعد بھی نام فائنل نہ ہوسکا تو پارلیمانی کمیٹی بنے گی۔ چیئرمین نیب کی تقرری کے حوالے سے سپیکر قومی اسمبلی پارلیمانی کمیٹی بنائیں گے۔ کمیٹی میں حکومت اور اپوزیشن کے 6,6 ارکان شامل ہوں گے۔ ضمانت کے حوالے سے اختیارات ہائیکورٹ کو دئیے جارہے ہیں ۔نئے چیئرمین نیب کی تقرری تک موجودہ چیئرمین فرائض انجام دیتے رہیں گے ۔ ہم پراسیکیوٹر جنرل کا رول بھرپور طریقے سے بڑھارہے ہیں۔ چیئرمین نیب اور نیب کا ادارہ ان سے ایڈوائس لے گا وہ ہی ایڈوائس کرے گا کہ یہ کیس جاری رکھنا ہے یا نہیں اب ضمانت کا اختیار ٹرائل کورٹ کو دیا جارہا ہے۔ وزیر قانون نے کہاکہ اس آرڈیننس سے گورنر اسٹیٹ بینک کا کردار بڑھایا جارہا ہے ۔ اگر بینک کوئی فیصلہ کرتا ہے تو اس پر اس وقت تک نیب کی کوئی کارروائی نہیں ہوسکتی جب تک گورنر اسٹیٹ بینک کی منظوری نہیں لی جاتی۔ ہم نے ایف بی آر کو تحقیقات کا اختیار دیا ہے اب وہ بھی تحقیقات کرسکتا ہے۔ وزیر اطلاعات فواد چودھری نے کہاکہ آرڈیننس کے بعد ایکٹ بھی لائیں گے اپوزیشن بھی اس حوالے سے اپنی تجاویز دے سکتی ہے۔ وزیراعظم کا پہلے دن سے موقف ہے کہ نیب کا دائرہ کار زیادہ نہیں ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ عدالتوں کی تعداد بڑھا کر انہیں مضبوط بھی بنایا گیا ہے ۔ ہمارا مقصد ہے کہ نیب میں آنے والے مقدمات منطقی انجام تک پہنچیںگے۔ وزیر اطلاعات نے کہاکہ وزیراعظم عمران خان اپوزیشن لیڈر سے مشاورت نہیں کریں گے حکومت اپوزیشن سے مشاورت کرے گی لیکن شہباز شریف سے مشاورت نہیں ہوگی۔ ہماری کوشش ہے کہ نیب ایک ادارہ بنے اور طا قتور ادارہ بنے ہم نے پہلی بار ایف بی آر کو گرفتاری کا اختیار دیا ہے۔فواد چوہدری نے کہا کہ اگر اپوزیشن کو شوق ہے کہ لیڈر آف اپوزیشن سے مشاورت ہو تو اسے اپوزیشن لیڈر بدل دینا چاہیے یہ مطالبہ ہے کہ چور سے پوچھا جائے کہ اس کا تھانیدار کون ہوگا جو انتہائی غیر مناسب ہے کچھ لوگوں کی خواہش ہے کہ ہم چوروں سے پوچھ کر تھانیدار لگائیں۔ایک شخص نیب میں مجرم ہے اور وہ بضد ہے کہ چیئرمین نیب کی تقرری پر اس سے مشاورت کی جائے۔