کراچی (ویب ڈیسک)
پاکستان اسٹاک ایکسچینج (پی ایس ایکس) نے دنیا بھر میں موجود 78 ایکسچینجز کی طرح ورلڈ انویسٹر ویک (ڈبلیو آئی ڈبلیو) 2021 منایا جس کے لیے پی ایس ایکس ٹریڈنگ ہال میں ایک گونگ تقریب کا انعقاد کیا گیا تھا۔ 4 سے 10 اکتوبر 2021 تک دنیا بھر کے ایکسچینجز میںڈبلیو آئی ڈبلیو منعقد کیا گیا۔ ورلڈ فیڈریشن آف ایکسچینجز(ڈبلیو ایف ای)سے پی ایس ایکس بھی ایک ایکسچینج ہونے کے ناطے ملحق ہے، جس نے ڈبلیو آئی ڈبلیو کے انعقاد کے سلسلے میں انٹرنیشنل آرگنائزیشن آف سیکورٹیز کمیشنز (آئی او ایس سی او) کے ساتھ تعاون کیا۔عالمی سطح پر، ورلڈ انویسٹر ویک (عالمی سرمایہ کاری ہفتہ) میں مالیاتی خواندگی کی اہمیت کو فروغ دینے اور سرمایہ کاروں کی آگاہی و تحفظ کے بارے میں شعور اجاگر کرنے کے سلسلے میں ہفتے بھر کی سرگرمیوں کی منصوبہ بندی کی گئی تھی۔ اس کے انعقاد کا مقصد سرمایہ کاروں کے لیے مالیاتی شمولیت اور سیکھنے کے مواقع کو فروغ دینا ہے۔پی ایس ایکس کی جانب سے ورلڈ انویسٹر ویک کے لیے کئی ویبینارز اور سیشنز کا اہتمام کیا گیا۔ کئی نشستیں منعقد کی گئی ہیں جن میں خصوصی طور پر خواتین کے لیے سیمینارز بھی شامل ہیں۔ان تقاریب میں جن موضوعات کا احاطہ کیا گیا ان میں باہمی فنڈز میں سرمایہ کاری، آن لائن اکاؤنٹ اوپننگ، ایـآئی پی او کی سہولت، سرمایہ کاروں کا تحفظ، شریعہ کمپلائنٹ اسٹاک کی سرمایہ کاری اور بہت کچھ شامل ہے۔ڈبلیو آئی ڈبلیو اور مالیاتی خواندگی کی اہمیت کو فروغ دینے کے لیے سوشل میڈیا مہم بھی چلائی گئی۔گونگ تقریب تعلیمی شعبے کی تجربہ کار شخصیات اور کیپٹل مارکیٹ برادری کو شامل کرنے کے لیے منعقد کی گئی تھی۔ اس موقع پر دی سٹیزن فاؤنڈیشن (ٹی سی ایف) کے سی ای او سید اسد ایوب احمد اور ہمدرد گروپ کی صدر اور ہمدرد یونیورسٹی کی چانسلر مسز سعدیہ راشد نے سی ای او پی ایس ایکس جناب فرخ ایچ خان اور پی ایس ایکس مینجمنٹ ٹیم ودیگر کی موجودگی میں گونگ پر ضرب لگائی۔ گونگ پر ضرب لگانے کے دوران پی ایس ایکس کی جانب سے اس عزم کا اعادہ کیا گیا کہ مزید مالیاتی خواندگی اور سرمایہ کاری کی بنیادی باتوں اور سرمایہ کاروں کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے اقدامات کیے جائیں گے جبکہ ایکسچینج کے ذریعے کاروبار کے لیے سرمایہ بڑھانے کو فروغ دیا جائے گا۔ورلڈ انویسٹر ویک کے موقع پر گونگ تقریب میں تمام شرکا کا خیرمقدم کرتے ہوئے، ایم ڈی پی ایس ایکس جناب فرخ خان کا کہنا تھا کہ، ”پی ایس ایکس میں منعقد ہونے والی اس اہم تقریب کے لیے ہمارے ساتھ شامل ہونے پر میںآپ سب کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔ مالیاتی خواندگی اور سرمایہ کاروں کی تعلیم کی اہمیت پرزیادہ توجہ مرکوز نہیں کی گئی، تاہم موجودہ ماحول میں مالی شمولیت اور سرمایہ کاروں کا تحفظ بنیادی اہمیت کا حامل ہے۔ مزید ان کا کہنا تھا کہ ، ”آج ہم تعلیمی اداروں، کیپٹل مارکیٹ کے شرکااور بروکریج ہاؤسز تک رسائی حاصل کرنا چاہتے ہیں تاکہ وہ ہمارے ساتھ کام کریں اور لوگوں کو ،نوجوانوں اور بوڑھوں کو بنیادی مالی تصورات اور خواندگی کے بارے میں تعلیم دینے میں تعاون کریں، تاکہ وہ کامیابی کے ساتھ مالی خودمختاری حاصل کرسکیں۔”اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے، دی سٹیزن فاؤنڈیشن کے سی ای او سید اسد ایوب احمد نے کہا کہ، ”مالی یا عمومی خواندگی کے لحاظ سے، بحیثیت قوم، ہمیں متعدد چیلنجزکا سامنا ہے۔تاہم سب سے بڑا چیلنج معیاری تعلیم کا فروغ ہے۔ بطور فرد یا تعلیمی ادارہ، ہمیں اپنے نوجوانوں اور نئی نسل کو معیاری تعلیم دینے کی ضرورت ہے، چاہے وہ مالی ہو یا دوسری صورت میں ہو۔ یہ صرف اس وقت ممکن ہے جب ہمارے پاس معیاری تعلیم کی حامل معیاری افرادی قوت اور انسانی وسائل موجود ہوں، تاکہ ہم اپنے خطے اور اس سے آگے ترقی پسند قوموں میں شمار کیے جا سکیں۔ انھوں نے مزید کہا کہ، ”ہم اپنے ٹی سی ایف اسکولوں میں ہر سال270,000طلبا کو تعلیم سے بہرہ مند کررہے ہیں، ان میں سے نصف لڑکیاں ہیںجبکہ 20,000سے زائد خواتین ہمارے بالغ خواندگی پروگرام کا حصہ ہیں؛ جو کہ ایک اہم جُز ہے جس کا تعلق مالی خواندگی سے ہے۔ میرے ذہن میں اس حوالے سے کوئی شک نہیں کہ ہماری آنے والی نسلوں کے لیے مالیاتی خواندگی اہمیت کی حامل ہے۔ اس کے علاوہ، میں سمجھتا ہوں کہ مالیاتی خواندگی کو بڑھانے کے لیے، انفارمیشن ٹیکنالوجی کے اس دور میں، سافٹ وئیر ایپلی کیشنز جیسے ورچوئل انویسٹمنٹ ایپس، جسے پی ایس ایکس کی جانب سے متعارف کرانے کا منصوبہ بنایا گیا ہے، نوجوانوں اور عام لوگوں میں سرمایہ کاری کے بارے میںمعلومات بڑھانے کے لیے کافی معاون ثابت ہوسکتے ہیں۔”ہمدرد گروپ کی صدر مسز سعدیہ راشد کا اس موقع پر کہنا تھا کہ، ”ورلڈ انویسٹر ویک کے انعقاد کے موقع پر پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں آنا واقعی بہت خوشی کی بات ہے۔ مالی خواندگی اور تعلیم سب کے لیے ضروری ہے۔ ایک یونیورسٹی (ہمدرد)کے چانسلر کی حیثیت سے، میںکچھ زیادہ نہیں بس نوجوانوں اور یہاں تک کہ بڑوں کے لیے تعلیم کی اہمیت پر زور دینا چاہوں گی ۔ یہ نہ صرف عام لوگوںکی خوشحالی کے لیے ضروری ہے بلکہ قوم کی تعمیر اور معیشت سمیت ملک کی مجموعی ترقی کے لیے بھی نہایت اہمیت کا حامل ہے۔”