اسلام آباد (ویب نیوز )
وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ ہمارے وطن عزیز میں کسی چیز کی کمی نہیں ہے، اللہ نے پاکستان کو بےشمار نعمتوں سے نوازا ہے، اللہ کی نعمتوں کو حاصل کرنے کیلئے ہمیں اپنا راستہ ٹھیک کرنا ہے، ہمارا نصب العین یہی ہے کہ پاکستان ایک فلاحی ریاست بنے۔
عمران خان نے کہا کہ قومی رحمۃ اللعالمین اتھارٹی کیلئے بڑے اسکالرز کو جمع کررہے ہیں، ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے معاشرے میں اچھے اور برے کی تمیز سکھائی۔ قومی رحمت للعالمین کانفرس کے اختتامی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہر کوئی قانون کی بالادستی نہیں قائم کرسکتا، بنانا ریپبلک اسے کہتے ہیں جہاں قانون اور انصاف نہیں ہے، طاقتور ہمیشہ اپنے آپ کو اوپر رکھنے کیلئے سوچتا ہے، ریاست مدینہ جہاں دنیا کی تاریخ میں پہلی بار ایک انسانیت کا نظام آیا۔
وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ ریاست لوگوں کی بنیادی ضرورت پوری کرتی ہے تو وہ ریاست سے جڑ جاتے ہیں، انصاف اور انسانیت کی وجہ سے قوم مضبوط ہوتی ہے، برصغیر کی تاریخ ہے فوجیں جب بھی اوپر سے آتی تھیں وہ جیت جاتی تھیں۔
انہوں نے کہا کہ جو طاقتور ہوتا ہے وہ قانون سے خود کو بالاتر سمجھتا ہے، افغانستان کو فتح کرنا آسان نہیں تھا کیونکہ انہوں نے انصاف کو اپنا رکھا تھا، ریاست مدینہ میں میرٹ کا سسٹم تھا جو بھی باصلاحیت تھا وہ اوپر جاتا تھا۔
عمران خان نے کہا کہ صادق اور امین ہونا لیڈر بننے کے لئے بہت ضروری ہے، بزدل انسان کبھی لیڈر نہیں بن سکتا، انسان مرنے، ذلت اور رزق جانے کے ڈر سے خوف کھاتا ہے، اللہ نے قرآن میں کہا کہ یہ تینوں چیزیں میرے ہاتھ میں ہیں، مسلمان جب دنیا میں پھیلے تو سب سے اہم چیز لیڈر شپ تھی، غلاموں کے ساتھ مغرب اور ہمارے رویے میں فرق دیکھ کر شرم آتی ہے۔
وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہےکہ وہ جب تک زندہ ہیں انصاف اور قانون کی حکمرانی کی جنگ لڑتے رہیں گے، یہ جنگ جیتے بغیر صحیح جمہوریت اور خوشحالی نہیں آسکتی۔
اسلام آباد میں قومی رحمت للعالمین کانفرس کے اختتامی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ انگلینڈ میں عوام کا پیسہ چوری کرنے والا پارلیمنٹ تو کیا میڈیا میں منہ نہیں دکھا سکتا، پاناما کیس میں کس طرح کے جھوٹ بولےگئے، انگلینڈ میں قطری خط پیش کیا جاتا تو فوری جیل ہوجاتی۔
وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ مدینہ کی ریاست نے لوگوں کو انصاف دیا اور بنیادی ضرورتیں پوری کیں، مدینہ کی ریاست کی بنیاد بلند اخلاقی معیار اور قانون کی حکمرانی تھی، ہماری جدوجہد بھی قانون کی حکمرانی کے لیے ہے، ہم ملک کو فلاحی ریاست بنانے کی بھرپورکوشش کر رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ وہ جب تک زندہ ہیں، انصاف اور قانون کی حکمرانی کی جنگ لڑتے رہیں گے ، قانون کی جنگ جیتنے تک ملک میں صحیح جمہوریت اور خوشحالی نہیں آسکتی۔
انہوں نےکہا کہ جلد سوا کروڑ خاندانوں کو کھانے پینےکی اشیا کے لیے رقم دیں گے، گندم پر سبسڈی دیں گے ، 90 لاکھ پاکستانی بیرون ممالک مقیم ہیں، 30 ،40 لاکھ اوور سیز پاکستانی ملک میں سرمایہ کاری کردیں تو ہمیں آئی ایم ایف کی ضرورت نہیں، ایک ایسے اوور سیز پاکستانی کو جانتا ہوں جس کے پاس اتناپیسہ ہے، جتنا ہم پر قرض ہے، پاکستان کاسسٹم اوورسیز پاکستانیوں کو وطن آنے نہیں دیتا۔
وزیراعظم نےکہا کہ ایٹم بم سے تباہ ہونے والی قومیں دوبارہ کھڑی ہوگئیں، اخلاقیات کو آپ بمباری سےتباہ نہیں کرسکتے، قوم وسائل سےغریب نہیں ہوتی، قانون اور انصاف نہ ہونے پر غریب ہوتی ہے، اگر آپ کے پاس اخلاقی معیار ہے تو جمہوریت کامیاب ہوسکتی ہے۔