قانون سازی اتفاق رائے اور مشاورت سے ہونی چاہئے۔میاں محمد شہباز شریف

متحدہ اپوزیشن کی اسٹیئرنگ کمیٹی کی مشاورت کے بعد شہباز شریف کا اسپیکر قومی اسمبلی کو خط

اسلام آباد ( ویب  نیوز)متحدہ اپوزیشن کی اسٹیئرنگ کمیٹی کی مشاورت کے بعد قائد حزب اختلاف  میاں محمد شہباز شریف نے اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کے خط کا جواب دے دیا۔پارلیمنٹ میں متحدہ اپوزیشن کی سٹئیرنگ کمیٹی کا اہم اجلاس ہوا جس میںا سپیکر قومی اسمبلی  اسد قیصر کی جانب سے قائد حزبِ اختلاف شہباز شریف کو لکھے گئے خط پر تفصیلی غور کیا گیا۔ متحدہ اپوزیشن کی سٹیئرنگ کمیٹی کے اجلاس میں سپیکر کے خط کا جواب لکھاگیا۔ اپوزیشن کی جانب سے اسپیکر قومی اسمبلی کو لکھا گیا خط پاکستان مسلم لیگ (ن)کے نائب صدر اور سابق اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کی جانب سے سوشل میڈیا پر جاری کیا گیا ہے۔ متحدہ اپوزیشن نے سپیکر کو خط میں پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں قانون سازی سے متعلق درست طریقہ بتادیا۔ سپیکر نے 23 جون 2021 کو قانون سازی سے متعلق کمیٹی تشکیل دی تھی۔ خط میں متحدہ اپوزیشن  نے کہا ہے کہ کمیٹی نے 10 جون 2021 کو قومی اسمبلی سے منظور کردہ 21قانونی مسودات پر غور کرنا تھا۔ حکومت نے 21 قانونی مسودات پر قانون سازی کے لئے طے شدہ طریقہ کار پر عمل نہیں کیا۔اس کمیٹی کے تین اجلاس 9 جون، 30 اگست اور9ستمبر کو منعقد ہوئے، گزشتہ 8 ہفتوں میں اس کا ایک بھی اجلاس نہیں ہوا۔ اپوزیشن  نے اپنے خط میں کہا ہے کہ حکومتی ارکان کے عدم تعاون کے باعث ضابطے سے متعلق دائرہ کار کی شرائط کار کو حتمی شکل نہ دی جا سکی۔ اس دوران مجوزہ مسودات کی قانونی مدت پوری ہوگئی یا پھر سینٹ نے انہیں مسترد کردیا۔یہ مجوزہ قانونی مسودات پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کے حوالے ہوچکے ہیں۔ اپوزیشن  نے سپیکر کو لکھے گئے خط  میں مزید کہا ہے کہ ان حالات میں قانون سازی کے لئے تشکیل کردہ آپ کی کمیٹی کا مقصد ہی فوت ہوچکا ہے۔قومی مفاد خاص طورپر عوام پر وسیع اثرات کی حامل قانون سازی اتفاق رائے اور مشاورت سے ہونی چاہئے۔اپوزیشن نے تجویز دی ہے کہ پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں پر مشتمل سپیکر کی تشکیل کردہ کمیٹی انتخابی اصلاحات کے پورے پیکج کو زیرغور لائے۔ اپوزیشن نے تجویز دی ہے کہ سپیکر کی تشکیل کردہ یہ پارلیمانی کمیٹی انتخابات (ترمیمی) بلز2021 سمیت انتخابی اصلاحات کا پیکج اتفاق رائے سے تیار کرے۔ دونوں ایوانوں کے ارکان پر مشتمل کمیٹی اصلاحات کا جائزہ لے کر متفقہ طورپر منظوری دے۔ متحدہ اپوزیشن  نے اسپیکر قومی اسمبلی کو تجویز دی ہے کہ پارلیمانی کمیٹی 25 جولائی 2014 کو تشکیل کردہ کمیٹی کی بنیاد پر بنائی جائے۔ 25 جولائی 2014 کو تشکیل کردہ کمیٹی نے 117 اجلاس کئے، متفقہ طورپر 20 نومبر2017 کو انتخابی اصلاحات منظور کیں۔ قومی اسمبلی سے منظور اور سینٹ سے نہ منظور ہونے اور مشترکہ اجلاس کو بھجوائے گئے بل کمیٹی برائے قانون سازی میں زیرغور لائے جائیں۔ متحدہ اپوزیشن نے اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کو لکھے گئے خط میں مئوقف اختیار کیا ہے کہ ہم سمجھتے ہیں کہ قومی اہمیت کے امور پر اتفاق رائے درکار ہے، پارلیمانی طریقہ کار اور روایات کو اپنایا جائے۔ ZS