کسانوں سے درخواست ہے کہ احتجاج ختم کردیں اور اپنے گھروں کو واپس لوٹ جائیں، گرو پورب تہوار پر خطاب
نئی دہلی (ویب ڈیسک)
بھارتی وزیراعظم مودی نے کسانوں کے شدید اور طویل احتجاج کے باعث گھٹنے ٹیکتے ہوئے تینوں متنازع زرعی قوانین واپس لینے کا اعلان کردیا اور کہاکہ ہم کسانوں کو ان قوانین پر اعتماد میں لینے میں ناکام رہے جس پر میں عوام سے معافی مانگتا ہوں۔گذشتہ برس نومبر 2020میںمودی حکومت نے بھارتی پارلیمان سے زراعت کے متعلق تین بل پاس کروائے تھے جن میں پہلا زرعی پیداوار تجارت اور کامرس قانون 2020 تھا جبکہ دوسرے کو کسان کی ترقی و تحفظ کا نام دیا گیا، تیسرے زرعی قانون میں ضروری اشیا سے متعلق ترمیم کی گئی تھی جس پر پورے بھارت میں کسان سراپا احتجاج بن گئے تھے۔بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے گرو پورب تہوار پر خطاب میں تینوں متنازع زرعی قوانین واپس لینے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ہم کسانوں کو ان قوانین پر اعتماد میں لینے میں ناکام رہے جس پر میں عوام سے معافی مانگتا ہوں، ہم نے پوری کوشش کی اور کسانوں کے اعتراضات کو دور کرنے کے لیے بھی تیار بھی تھے تاہم کچھ کسان اس قانون کو قبول کرنے کے لیے راضی نہیں ہوئے۔نریندر مودی نے کہا کہ تمام زرعی قوانین کو واپس لینے کا اعلان کرتا ہوں، قوانین کی واپسی کے حوالے سے پارلیمنٹ کا آئینی عمل اس ماہ کے آخر تک شروع ہوجائے گا لہذا کسانوں سے درخواست ہے کہ وہ احتجاج ختم کردیں اور اپنے گھروں کو واپس لوٹ جائیں۔واضح رہے کہ گزشتہ سال ستمبر کے مہینے میں مودی سرکار نے زرعی اصلاحات کے نام پر ایک نیا قانون منظور کیا تھا جس کے تحت اہم زرعی اجناس کی کم سے کم قیمتوں کے تعین پر حکومت کا کنٹرول مکمل طور پر ختم کرتے ہوئے نجی سرمایہ کاروں کو آزادی دے دی گئی ہے کہ وہ کسانوں سے براہِ راست بھا تا کرکے اپنی من پسند قیمت پر زرعی اجناس خرید سکیں۔مودی حکومت کی جانب سے متنازعہ قوانین منظور کرنے پر بھارت بھر میں کسانوں کی بڑی تعداد نے احتجاجی مظاہرے کیے تھے جس میں بڑی تعداد میں کسان ہلاک اور زخمی ہوگئے تھے۔کسانوں کا موقف تھا کہ یہ قوانین ان کے معاشی استحصال کا سبب بنیں گے۔بھارتی کسانوں کی تحریک کی کامیابی کی بڑی وجہ ان کا پرامن احتجاج تھا، مودی حکومت نے تمام تر ریاستی ہتھکنڈے اپناتے ہوئے طاقت کا بھرپور استعمال کیا، لاتعداد سکھوں کو گرفتار کیا گیا، جیلوں میں غیر انسانی سلوک مودی حکومت کا مشغلہ رہا جس کی بھارتی سول سوسائٹی سمیت تمام طبقوں کی جانب سے بھرپور مذمت کی گئی، اخلاقی جواز کھونے پر نریندر مودی کو عالمی سطح پر بھی شدید شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا۔