ثاقب نثار کو آج نہیں تو کل سچ قوم کو بتانا پڑے گا،نائب صدر ن لیگ کی پریس کانفرنس
اسلام آباد(ویب نیوز)
مسلم لیگ نون کی نائب صدر مریم نواز نے کہاہے مبینہ آڈیو ٹیپ کے جملے سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کے خلاف چارج شیٹ ہیں۔ نیوز کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا آڈیو ٹیپ منظر عام پر آتے ہی پراپیگنڈہ شروع ہو گیا۔ آڈیو ٹیپ کی فرانزک امریکا سے کرائی گئی۔ آڈیو ٹیپ کو جھوٹ ثابت کرنے کی کوششیں ہو رہی ہیں۔ ویڈیو جھوٹی ہے تو بتائیں نوازشریف اور مریم کو سزا کے جملے کس تقریر سے لئے گئے۔ ثاقب نثار کو آج نہیں تو کل سچ قوم کو بتانا پڑے گا۔ ابھی بھی وقت ہے جرات کریں اور بتائیں کس نے آپکو مجبور کیا کہ نوازشریف کو سزا دیں اور کس نے کہا کہ عمران خان کو لانا ہے۔ اگر تین جملے ثاقب نثار کی آواز ہیں تو دوسرے کیوں نہیں۔ان کا کہنا تھا کہ جب یہ آڈیو سامنے آئی تو ثاقب نثار صاحب کا کہنا تھا کہ یہ ان کی آڈیو نہیں ہے، بعد ازاں ایک چینل کی مدد سے انہوں نے قبول کیا اور کہا کہ یہ آڈیو توڑ جوڑ کر بنائی گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے ہمارے فیصلے ادارے دیتے ہیں، آڈیو میں انہوں نے کہا کہ عمران خان کو لانا ہے تو نواز شریف کو سزا دینی ہوگی اور بیٹی کو بھی سزا دی جائے۔مریم نواز نے کہا کہ میں پروپیگنڈا کرنے والے چینل کو کہنا چاہتی ہوں کہ وہ جملے بتائیں جو آپ چھپا رہے ہیں اور ہماری رہنمائی کریں کہ یہ جملے جسٹس ثاقب نثار نے کس تقریر میں کہے تھے،مریم نواز نے کہا کہ جسٹس شوکت عزیز نے اگر کوئی الزام لگایا ہے جس میں آپ نے اعتراف کیا ہے کیا وہ ویڈیو بھی جھوٹی ہے۔ شوکت صدیقی کی گواہی کے بعد ارشد ملک کی ویڈیو سامنے آئی۔ ارشد ملک کی ویڈیو پوری دنیا کے سامنے ہے۔ ارشد ملک کو بھی سزا دے دی گئی۔ کسی میں ہمت نہیں ہوئی وہ آگے بڑھے اور نوازشریف کو انصاف دے۔ گلگت بلتستان کے چیف جج کا بیان حلفی سامنے آیا ہے ۔ چیف جج جی بی کے سامنے ثاقب نثار نے کہا ان کو ضمانت نہیں دینی۔ شوکت عزیز صدیقی کو بلایا جائے ،ان سے پوچھا جائے۔ چیف جسٹس صاحب نے کسی کو فون کیا جس میں انہوں نے کہا کہ الیکشن سے قبل مریم اور نواز شریف کو ضمانت نہیں دینی۔۔ان کا کہنا تھا کہ اگر تمام شواہد کو چھوڑ دیا جائے جس میں جسٹس شوکت عزیز، گلگت بلتستان کے چیف جج سمیت تمام افراد کی گواہی جھوٹی بھی ہے تو یہ نواز شریف کے حق میں پانچویں شہادت آئی ہے۔انہوں نے کہا کہ عوام کے منتخب وزیر اعظم کو ایک سازش کے تحت عہدے سے ہٹایا گیا، نواز شریف کے کیس میں تاریخ میں پہلی بار سپریم کورٹ خود اتھارٹی بنی اور نواز شریف کے خلاف ریفرنس دائر کیے گئے۔نون لیگ کی نائب صدر مریم نواز نے کہاکہ ثاقب نثار نے نوازشریف کو تا حیات نا اہل کر دیا۔ اسلام آباد ہائیکورٹ آج بھی ثبوت مانگ رہی ہے۔ نواز شریف کو سچ بولنے کی پاداش میں نکال دیا، جسٹس کھوسہ صاحب نے اس وقت کہا تھا کہ فیصلہ عدلیہ کے چہرے پر کالا دھبہ ہے آپ نے اس جج کو نکال دیا لیکن وہ فیصلہ اب بھی موجود ہے۔ انہوں نے کہاکہ رانا ثنا اللہ کا تو کلاسیک کیس ہے ۔ حنیف عباسی کو تو الیکشن سے پہلے جیل میں ڈال دیا۔ سینیٹ کے الیکشن میں ہمارے سینیٹرز سے شیر کا نشان بھی چھین لیا۔ انہوں نے کہا عمران خان نے عوام کا جینا دوبھر کر دیا۔ یہ پوری قوم کا مسئلہ ہے ۔ ہمارے وقت میں تو بڑے سو موٹو لئے جاتے تھے۔ میں چاہتی ہوں عدالت از خود اس دھبے کو دھوئے،لیگی رہنما نے کہا کہ جب پنڈورا پیپرز آئے تو اس وقت جے آئی ٹی کہاں تھی؟ پاکستان کی تاریخ میں کون سا ایسا کیس ہے جس میں سپریم کورٹ، نیب کو ریفرنس بھیجتا ہے اور اس پر ایک مانیٹرنگ جج بٹھایا جاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ پی ایم ایل(ن) کے سینیٹرز سے آپ نے شیر کا نشان چھین لیا، کیا ہم اس تاریخ کو جھٹلا سکتے ہیں، آپ نے مسلم لیگ (ن) کے لیے انصاف کا ایک الگ معیار قائم کیا ہے جبکہ دوسروں کے لیے معیار دوسرا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ جب عمران خان پر کیس کیا گیا تو ان کے کسی ساتھی اور اہل خانہ کو نہیں بلایا گیا، جھوٹی منی ٹریل پر کسی نے کچھ نہیں کیا، بنی گالہ گھر ریگولرائز کرنے کے حوالے سے یو سی نے کہا کہ یہ دستاویزات کمپیوٹرائزڈ ہیں حالانکہ اس وقت ہمارے پاس کمپیوٹر ہی موجود نہیں تھا۔مریم نواز نے کہا کہ سابق چیف جسٹس تو اپنی بے گناہی میں کچھ نہیں کہہ رہے لیکن حکومت کے ورزا جواب دینے کے لیے ہلکان ہو رہے ہیں، وہ ثاقب نثار کے بے نقاب ہونے پر اپنے گناہوں سے ڈرتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ جب آڈیو سامنے آئی تو عمران خان نے ترجمانوں کا اجلاس طلب کرلیا حالانکہ مہنگائی کے حوالے سے ایسا کچھ نہیں کیا گیا، ہم بطور پاکستانی عدلیہ کو تمام شک و شبہات سے بلا تر دیکھنا چاہتے ہیں لیکن ثاقب نثار صاحب نے عدلیہ کو بدنام کیا ہے، فیصلہ کروانے والے اب بھی پس پردہ ہیں لیکن عدلیہ بدنام ہو رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ میرے پاس تمام تر شواہد موجود ہیں لیکن عدلیہ اپنے وقار پر لگے داغ کو خود دھوئے۔