اسلام آباد (ویب ڈیسک)
وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے کہا ہے کہ حکومت کی دانشمندانہ پالیسیوں کے باعث ملکی معیشت تیزی سے ترقی کررہی ہے، یہ امید کی جا رہی ہے کہ مجموعی قومی پیداوار پانچ فیصد سے تجاوز کرجائے گی، پاکستان کو طویل عرصے بعد ایک ایسی سیاسی حکومت ملی ہے جس پر بدعنوانی کا کوئی الزام نہیں ہے اور کلین حکومت ہے جو بہت بڑی کامیابی ہے۔
اسلام آباد میں وفاقی وزیر برائے تحفظ خوراک فخر امام کے ہمراہ نیوز کا نفرنس کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کے سروے میں سیاسی طور پر ملک میں کرپشن نہ ہونے کی رپورٹ دی گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ 89 فیصد لوگوں نے کورونا میں حکومت کے اقدامات پر اطمینان کا اظہار کیا اور پاکستانیوں کو ایک طویل عرصے بعد ایماندار حکومت ملی ہے انہوں نے کہاکہ دنیا میں بہت کم مثالیں ہیں کورونا وبا کے بعد کوئی ملک 5 فیصد کی شرح پر ترقی کررہا ہو، اس اعداد و شمار کو عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف)نے بھی تسلیم کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جو حالات جارہے ہیں اس سے اندازہ ہورہا ہے کہ شرح نمو 5 فیصد سے بھی بڑھ جائے جو بڑی اطمینان بخش بات ہے۔فواد چوہدری نے کہا کہ گزشتہ برس تقریبا 400 ارب روپے کی اضافی آمدن ہوئی ہے، ایک جانب ہم کہتے ہیں کہ مہنگائی ہے لیکن دوسری جانب صرف زرعی شعبے میں 400 ارب روپے کی اضافی آمدن ہوئی ہے۔انہوں نے کہا کہ گندم کی پیداوار کے نتیجے میں کسانوں کو ایک کھرب 18 ارب روپے اضافی ملے، کپاس میں نمو کے نتیجے میں 136 ارب روپے، چاول کی فصل بہتر ہونے کے نتیجے میں 46 ارب روپے، مکئی کی فصل سے 3 ارب روپے جبکہ گنے کی فصل سے 96 ارب روپے کی اضافی آمدن ہوئی۔انہوں نے مزید کہا کہ اس اضافی آمدن کی وجہ سے ہمارے ہاں ٹریکٹرز، گاڑیوں، زرعی آلات اور یوریا کھاد کی کھپت میں اضافہ ہوا تاہم ڈی اے پی کا مسئلہ جو ہم بناتے نہیں بلکہ امپورٹ کرتے ہیں اور دنیا میں مہنگی ہونے کی وجہ سے ہم اس کی قیمت نیچے نہیں لاسکتے۔فواد چوہدری نے کہا کہ یوریا کھاد کی قیمت 1700 روپے ہیں، لوگ کہتے ہیں کہ بلیک میں یہ 2200 کی مل رہی ہے لیکن دنیا میں اس کی قیمت 10 ہزار روپے ہے تو اندازہ لگالیں کہ کتنا بڑا فرق ہے اگر یوریا کا ایک ٹرک پاکستان سے باہر جائے تو 70 سے 80 لاکھ روپے کا منافع ہوگا۔ان کا کہنا تھا کہ مہنگائی کی وجہ سے وزیراعظم پاکستان نے کل ملک کی تاریخ کے سب سے بڑی سماجی تحفظ کے پروگرام کا اعلان کیا جس کے نتیجے میں چاہے آپ 50 لاکھ روپے چاہے 5 ہزار روپے ماہانہ کما رہے ہیں اور پنجاب، خیبرپختونخوا، آزاد کشمیر یا گلگت بلتستان کے شہری ہیں تمام خاندان کو سالانہ 10 لاکھ روپے تک کا علاج مفت ملے گا۔انہوں نے کہا پوری دنیا میں اس طرح کے پروگرام کی مثال نہیں ملتی، برطانیہ میں جو اس وقت نیشنل ہیلتھ سروس ہے اس میں لوگوں کو علاج کے لیے پریمیم دینے پڑتے ہیں لیکن صحت کارڈ بالکل مفت ہے۔ انہوں نے کہا اسی طرح 50 ہزار روپے سے کم آمدن والے خاندانوں کو راشن کی مد میں آٹا، دال اور گھی کی قیمتوں پر 30 فیصد رعایت ملے گی جس کے بعد لوگوں کو آٹا 2018 سے بھی سستا پڑے گا جب پی ٹی آئی کی حکومت آئی تھی۔فواد چوہدری نے کہا کہ جو مسئلہ آرہا ہے وہ سندھ میں آرہا ہے، میں حیران ہوں کہ سندھ پر اس وقت مسلط حکومت اتنی سندھ مخالف کیوں ہے، پورے پاکستان کے شہریوں کو مفت علاج اور راشن میں رعایت کی سہولت میسر ہوگئی سوائے سندھ کے رہائشیوں کے۔ ہم اس کی مذمت کرتے ہیں۔ ہم مسلم لیگ ن کی طرح اورنج ٹرین بنانے کے بجائے لوگوں پر خرچ کر رہے ہیں،سندھ کی مسلط حکومت سے عوام پریشان ہے۔اس موقع پر فخر امام نے کہا کہ وزیراعظم کی زراعت سے متعلق پالیسی کی وجہ سے ملک میں ریکارڈ زرعی پیداوار ہوئی ہے۔انہوں نے کہا کہ ملک میں معیاری زرعی تعلیم پر خصوصی توجہ دی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ معیاری تحقیق اور تکنیکی تربیت پر بھی خصوصی توجہ دینے کی ضرورت ہے۔وزیر تحفظ خوراک نے کہا کہ گزشتہ سال گندم کی پیداوار دوکروڑ 75لاکھ ٹن رہی جبکہ کپاس کی پیداوار نوے لاکھ گانٹھیں ہوئی تھی.