آج پہلے سے کہیں زیادہ افغان عوام کو او آئی سی سمیت عالمی برادری کی حمایت کی ضرورت ہے
او آئی سی انسانی بحران پر قابو پانے میں ہمارے افغان بھائیوں کی مدد کرسکتی ہے، وزیر خارجہ کا بیان
اسلام آباد (ویب ڈیسک)
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہاہے کہ او آئی سی وزرائے خارجہ کے غیر معمولی اجلاس کا مقصد افغانستان کی سنگین صورتحال پر غور کرنا ہے،افغانستان کی صورتحال پر بروقت توجہ نہ دی گئی تو ایک بڑا انسانی بحران جنم لے سکتا ہے، آج پہلے سے کہیں زیادہ افغان عوام کو او آئی سی سمیت عالمی برادری کی حمایت کی ضرورت ہے، او آئی سی انسانی بحران پر قابو پانے میں ہمارے افغان بھائیوں کی مدد کرسکتی ہے۔او آئی سی وزرائے خارجہ کونسل کے 19 دسمبر کو اسلام آباد میں منعقد ہونے والے غیر معمولی اجلاس کے حوالے سے جاری بیان میں شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ اس اجلاس میں کچھ بین الاقوامی اور علاقائی تنظیموں کو بھی مدعو کیا جارہا ہے، اس غیر معمولی اجلاس کا مقصد، افغانستان کی سنگین انسانی صورتحال پر غور و خوض کرنا اور موثر لائحہ عمل طے کرنا ہے، اقوام متحدہ کے تخمینے کے مطابق اس وقت افغانستان کے 38ملین افراد میں سے 50فیصد کو بھوک کے سنگین بحران کا سامنا ہے اور یہ صورتحال روز بروز بدتر ہوتی جا رہی ہے۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ورلڈ فوڈ پروگرام نے خبردار کیا ہے کہ افغانستان میں 3.2 ملین بچے شدید غذائی قلت کے خطرات سے دوچار ہیں، یو این او سی ایچ اے کے مطابق جنوری اور ستمبر 2021کے درمیان 665,000نئے افراد افغانستان کے اندر بے گھر ہوئے ہیں، قبل ازیں افغانستان میں اندرونی طور پر بے گھر ہونے والے 2.9ملین افراد اس کے علاوہ ہیں تاہم پاکستان اپنے محدود وسائل کے باوجود، پچھلی کئی دہائیوں سے 40لاکھ افغان مہاجرین کی میزبانی کر رہا ہے۔وزیر خارجہ نے کہا کہ سردیوں کی آمد نے افغانستان کی صورتحال کو مزید گھمبیر بنا دیا ہے، اگر اس صورت حال پر بروقت توجہ نہ دی گئی تو ایک بڑا انسانی بحران جنم لے سکتا ہے، افغانستان او آئی سی کے بانی اراکین میں شامل ہے، امت مسلمہ کا حصہ ہونے کے ناطے ہم افغانستان کے لوگوں کے ساتھ دوستی اور بھائی چارے کے برادرانہ بندھنوں میں بندھے ہوئے ہیں، او آئی سی نے ہمیشہ افغانستان کے عوام کی حمایت کی ہے، آج پہلے سے کہیں زیادہ افغان عوام کو او آئی سی سمیت عالمی برادری کی حمایت کی ضرورت ہے تاہم پاکستان اس ضمن میں مسلسل اپنی سفارتی کاوشیں جاری رکھے ہوئے ہے۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کے عالمی رہنمائوں کے ساتھ افغانستان کی صورتحال پر رابطے ہوئے ہیں، میں خود علاقائی سطح پر مشترکہ لائحہ عمل کی ترویج کیلئے افغانستان کے قریبی پڑوسی ممالک ایران، تاجکستان، کرغزستان اور ترکمانستان کا دورہ کرچکا ہوں، پاکستان کی سفارتی کاوشوں سے افغانستان کے 6 پڑوسی ممالک کا پلیٹ فارم تشکیل پاچکا ہے۔وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ماسکو فارمیٹ اجلاس میں شرکت اور ٹرائیکا پلس اجلاس کی میزبانی بھی انہی سفارتی کاوشوں کا تسلسل ہے، افغانستان کی صورتحال پر عالمی برادری کو تشویش ہے، مسلم امہ کی اجتماعی آواز کے طور پر او آئی سی انسانی بحران پر قابو پانے میں ہمارے افغان بھائیوں کی مدد کرسکتی ہے، او آئی سی کی قیادت دیگر بین الاقوامی اداروں کو آگے آنے اور افغان عوام کی مدد کیلئے ہاتھ بڑھانے کی ترغیب دینے میں موثر ثابت ہو سکتی ہے، افغانستان میں انسانی بحران کے خاتمے کے ذریعے معاشی استحکام کو یقینی بنانے میں مدد مل سکتی ہے۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ موجودہ صورتحال میں افغانستان کے ساتھ بین الاقوامی برادری کی مسلسل معاونت ناگزیر ہے، اس پس منظر میں 19 دسمبر کو اسلام آباد میں منعقد ہونے والا او آئی سی کا غیر معمولی اجلاس افغان عوام کی انسانی ضروریات کو پورا کرنے کیلئے ٹھوس اقدامات پر غور و خوض کا موزوں موقع فراہم کرے گا۔