قومی اسمبلی کے غیر معمولی اجلاس میں چیف جسٹس کے احتساب اور پرتشدد واقعات کے حوالے سے تحریک اور دو قراردادیں منظور کر لی گئیں

چیف جسٹس کے خلاف ریفرنس کی تیاری کے لیے پانچ رکنی کمیٹی میں تمام جماعتوں کے ارکان شامل ، اسپیکر کو کمیٹی میں رد و بدل کا اختیار ہو گا

جلاؤ گھیراؤ دفاعی تنصیبات احتجاجی تحریک کے دوران بدترین معاشی نقصانات کے حوالے سے دو الگ الگ قرار دادیں منظور کرتے ہوئے ملزمان کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ

اسلام آباد ( ویب  نیوز)

قومی اسمبلی میں پیر کو چیف جسٹس آف پاکستان کے مبینہ مس کنڈکٹ کے حوالے سے ریفرنس کی تیاری کے لیے پانچ رکنی کمیٹی کے قیام کی تحریک منظور کر لی گئی جبکہ جلاؤ گھیراؤ کے خلاف دو الگ الگ مذمتی قرار دادیں بھی اتفاق رائے سے منظور کر لی گئیں ، تشدد کے واقعات کی ارکان نے متفقہ طور پر مذمت کرتے ہوئے ملزمان کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کر دیا ۔ ارکان نے واضح کیا ہے کہ پاکستان کی سالمیت اور خود مختاری کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی گئی ہے ۔ ریاستی سطح پر نوٹس لینا ضروری ہے ، قومی اسمبلی کا اجلاس پیر کو اسپیکر راجہ پرویز اشرف کی صدارت میں ہوا اور کارروائی غیر معمولی رہی ۔حکمران جماعت اور اتحادی جماعتوں سے تعلق رکھنے والے وزراء نے مطالبہ کیا  کہ چیف جسٹس کو اسی انداز میں جواب دیا جائے جو وہ خود اختیار کئے ہوئے ہیں ورنہ پارلیمنٹ کی بالادستی ہمیشہ کے لیے دھری کی دھری رہ جائے گی ۔ خاتون رکن ثوبیہ سومرو نے چیف جسٹس کے احتساب کے لیے ریفرنس کی تیاری کے سلسلے میں کمیٹی کے قیام کی تحریک پیش کی ۔ ارکان میں محسن رانجھا ، خورشید جونیجو ، صلاح الدین ایوبی ، شہناز بلوچ اور ایم کیو ایم کے صلاح الدین شامل ہیں ۔ تحریک کے محرک نے کہا کہ نہ صرف ریفرنس کی تیاری کے لیے کمیٹی کام کرے گی بلکہ کمیٹی میں رد وبدل کا اسپیکر کو اختیار حاصل ہو گا ۔ عدلیہ کی جانب سے ملک  میں بحرانی کیفیت پیدا کر دی گئی ہے ۔ گزشتہ ہفتے ملک میں جلاؤ گھیراؤ ، پر تشدد واقعات ، دفاعی تنصیبات ، قومی عمارتوں پر حملوں اور بدترین معاشی نقصان پر دو الگ الگ مذمتی قرار دادیں منظور کر لی گئیں  ۔ انسداد دہشت گردی اور ضابطہ فوج داری کے سخت قوانین کے تحت ملزمان کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا گیا ہے ۔ معیشت پر پی ٹی آئی کی احتجاجی تحریک اور اس کے مظاہروں کے مرتب ہونے والے اثرات کو بھی قرار داد میں واضح کیا گیا ہے ۔ پاک فوج سمیت قانون نافذ کرنے والے اداروں سے اظہار یکجہتی کیا گیا ہے ۔ قرار دادوں کو اتفاق رائے سے منظور کر لیا گیا ہے ۔