پاکستان جیوپالیٹیکس سے جیواکنامکس کا سٹرٹیجک مدار ومحور بن چکا ہے جس کی اہمیت کو قبول کرنا ہوگا

کامیاب خارجہ پالیسی کے مستقبل کا انحصار اس امر پر ہے کہ وہ اسٹرٹیجک غلطیاں نہ دوہرائی جائیں جو 1990 کی ابتدا میں ہوئیں

وزیر خارجہ کا” مارگلہ ڈائیلاگ فورم 2021 ”سے خطاب

اسلام آباد (ویب ڈیسک)

وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ ہم امریکہ کے ساتھ سودے بازی نہیں بلکہ کثیرالجہتی تعلقات چاہتے ہیں ، امریکہ کے ساتھ تجارت اور سرمایہ کارانہ تعلقات میں اضافہ اور خطے کو جوڑنے سے متعلق تعاون ہمارے باہمی مفاد میں کام آسکتا ہے، امن اور جیواکنامک کو مضبوط بنانے کے لئے پاکستان کی کوششیں یکطرفہ نہیں ہوسکتیں، افغانستان میں انسانی بحران کی انتہائی سنگین صورتحال کے نتائج کا سامنا نہ صرف افغانستان کے عوام کو ہے بلکہ ہمسایہ ممالک کے طور پر ہمیں ، خطے اور دنیا کو بھی یقینی طور پر کرنا ہو گا ۔اسلام آباد میں وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے اسلام آباد پالیسی ریسرچ انسٹی ٹیوٹ(اِپری) کے زیر اہتمام” مارگلہ ڈائیلاگ فورم 2021 ”سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عالمی طاقتوں کے درمیان حالیہ اسٹرٹیجک مقابلے نے عالمی امن کی نزاکتوں میں اضافہ کر دیا ہے، پاکستان جیوپالیٹیکس سے جیواکنامکس کا سٹرٹیجک مدار ومحور بن چکا ہے، ہمیں موجودہ جیوپالیٹیکس کی ذہنیت کو ازسرنوتشکیل دینا اور جیواکنامکس کی اہمیت کو قبول کرنا ہوگا، کامیاب خارجہ پالیسی کے مستقبل کا انحصار اس امر پر ہے کہ وہ اسٹرٹیجک غلطیاں نہ دوہرائی جائیں جو 1990 کی ابتدا میں ہوئیں۔وزیر خارجہ نے کہا کہ ہم امریکہ کے ساتھ اپنے دیرینہ تعلقات کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں، مستقبل کی طرف دیکھتے ہوئے ہم امریکہ کے ساتھ سودے بازی والے تعلقات نہیں چاہتے، بلکہ کثیرالجہتی تعلقات چاہتے ہیں جو علاقائی اور عالمی پالیسیز کے مدوجزر سے متاثر نہ ہوں، وزیراعظم عمران خان کے وژن کی روشنی میں جیوپالیٹیکس سے جیواکنامکس کی طرف تبدیلی سے ہم امریکہ کے ساتھ ایسے تعلقات چاہتے ہیں جو ہماری تبدیل شدہ ترجیحات سے ہم آہنگ ہوں، امریکہ کے ساتھ تجارت اور سرمایہ کارانہ تعلقات میں اضافہ اور خطے کو جوڑنے سے متعلق تعاون ہمارے باہمی مفاد میں کام آسکتا ہے۔شاہ محمود قریشی نے بتایا کہ اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے افغانستان میں انسانی بحران کی انتہائی سنگین صورتحال درپیش ہے، جس کے نتائج کا سامنا نہ صرف افغانستان کے عوام کو ہے بلکہ ہمسایہ ممالک کے طور پر ہمیں ، خطے اور دنیا کو بھی یقینی طور پر کرنا ہو گا ، ہم افغانستان میں اجتماعیت کی حامل حکومت کی تشکیل کے حامی ہیں جس میں تمام نسلی اور مذہبی اقلیتوں سمیت خواتین کے حقوق کا احترام ہو، افغان حکومت نے اپنے تمام ہمسایوں کو یقین دلایا ہے کہ ان کی سرزمین دہشت گردی کے لئے استعمال نہیں ہونے دی جائے گی، یہی پیغام کابل نے تمام خطے کے باہر کی قوتوں کو بھی دیا ہے۔شاہ محمود قریشی نے مزید کہا کہ بھارت کے بارے میں بات کئے بغیر خارجہ پالیسی مسائل کے بارے میں بات مکمل نہیں ہوتی، امن اور جیواکنامک کو مضبوط بنانے کے لئے پاکستان کی کوششیں یکطرفہ نہیں ہوسکتیں، اقتدار سنبھالتے ہی ہماری حکومت نے یکطرفہ طور پر بار بار کوشش کی تاکہ بات چیت کے ذرائع کھلیں،لیکن ہمارے مشرقی ہمسایہ نے ہر قسم کی بات چیت کے لئے تمام دروازے بند کرنے کا انتخاب کیا۔