افغانستان میں انسانی بحران اور معاشی تباہی کے نتائج ہولناک ہوں گے، ہمیں ایسا نہیں ہونے دینا چاہیے
ہمیں افغان نوجوانوں کو تعلیم، صحت اور فنی اور پیشہ ورانہ مہارت جیسے شعبوں میں سرمایہ کاری بڑھانے پر اتفاق کرنا چاہیے
وزیر خارجہ کا او آئی سی وزرائے خارجہ اجلاس کے افتتاحی سیشن سے خطاب
اسلام آباد (ویب ڈیسک)
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے افغان عوام کی مدد کیلئے 6 نکاتی فریم ورک کی تجویز پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ او آئی سی اجلاس افغانستان کی بقاء کے لیے بہت اہم ہے، افغانستان کی نصف آبادی کو خوراک کی کمی کا سامنا ہے، کروڑوں بچے غذائی قلت کا شکار ہیں، افغانستان میں انسانی بحران اور معاشی تباہی کے نتائج ہولناک ہوں گے، ہمیں ایسا نہیں ہونے دینا چاہیے جبکہ افغانستان کے لیے پاکستان اپنی بساط سے بڑھ کر کر رہا ہے، ہمیں افغان نوجوانوں کو تعلیم، صحت اور فنی اور پیشہ ورانہ مہارت جیسے شعبوں میں دوطرفہ یا او آئی سی کے ذریعے افغانستان کے لوگوں میں سرمایہ کاری بڑھانے پر بھی اتفاق کرنا چاہیے۔ اسلامی تعاون تنظیم(او آئی سی) وزرائے خارجہ اجلاس کے افتتاحی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے اجلاس بلانے میں سعودی عرب کی قیادت کی تعریف کرتے ہوئے رکن ممالک اور دیگر وفود کے ساتھ او آئی سی کے سیکریٹری جنرل حسین ابراہیم طحہ کو خوش آمدید کہا کہ اور کہا کہ ان کی تقرر کے بعد یہ پہلا وزارئے خارجہ اجلاس ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان او آئی سی کی جانب سے ہم پر کیے گئے اعتماد پر شکرگزار ہے، مختصر نوٹس پر آپ کی یہاں موجودگی اس بات کی تصدیق کرتی ہے کہ دنیا اور او آئی سی کے لیے افغانستان کے عوام اہمیت رکھتے ہیں، اس اجتماع کی اہمیت محض علامتی سے بالاتر ہے کیونکہ یہ افغان عوام کی بقاء کا معاملہ ہے۔ان کا کہنا تھا کہ او آئی سی کا اجلاس افغانستان کے لوگوں کے مسائل سے متعلق ہے، افغانستان کی نصف آبادی کو خوراک کی کمی کا سامنا ہے، کروڑوں بچے غذائی قلت کا شکار ہیں اور ورلڈ فوڈ پروگرام بھی افغانستان میں خوراک کی کمی کے مسئلے کی نشاندہی کر چکا ہے۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ یہ صورتحال کئی عوامل کی وجہ سے پیدا ہوئی ہے جیسا کہ برسوں کے تنازعات، ناقص حکمرانی اور غیر ملکی امداد پر ضرورت سے زیادہ انحصار جبکہ بدقسمتی کی بات ہے کہ افغانوں کی مشکلات اور مصائب میں کمی نہیں آئی ہے۔انہوں نے کہا کہ اگست 2021 نے افغانستان میں سیاسی منظر نامے کو بدل دیا ہے، لیکن لوگوں کی ضروریات وہی ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کے مطابق افغانستان میں دنیا کا سب سے بڑا انسانی بحران جنم لے سکتا ہے جبکہ معاملات کا براہ راست علم رکھنے والے اس حوالے سے سنگین انتباہ دے رہے ہیں۔وزیر خارجہ نے اسلامی دنیا پر زور دیا کہ وہ افغانستان کے لوگوں کے ساتھ اسی طرح کھڑی ہو جس طرح اس نے وہ فلسطینیوں اور کشمیریوں کے حق خود ارادیت کی حمایت میں کھڑی ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ اجتماعی مدد کا ہاتھ بڑھانے کا وقت ہے، حمایت روکنے کا وقت نہیں ہے۔ان کا کہنا تھا کہ او آئی سی نے لوگوں کے حقوق کی مسلسل حمایت کی ہے اور باقی دنیا سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اپنی معاشی اور مقامی مجبوریوں سے بالاتر ہو کر سوچے۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان، افغانستان میں انسانی بحران کا گواہ ہونے کے ساتھ ساتھ اس سے متاثر بھی ہے، جبکہ وہاں مکمل معاشی بدحالی کو رد نہیں کیا جاسکتا۔انہوں نے کہا کہ افغانستان میں انسانی بحران اور معاشی تباہی کے نتائج ہولناک ہوں گے، ہمیں ایسا نہیں ہونے دینا چاہیے جبکہ پاکستان اپنے افغانی بھائیوں کی مدد کے لیے ہر ممکن کوشش کر رہا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ او آئی سی کے اجلاس کو نظر آنے والی تبدیلی کا آغاز کرنا چاہیے اور جنگ زدہ ملک کے لوگوں کو دکھانا چاہیے کہ وہ ان کی معیشت اور ملک کو مستحکم کرنے میں ان کی مدد کرنے کے لیے متحد ہے۔وزیر خارجہ نے او آئی سی کی قیادت کے لیے 6 نکاتی فریم ورک کی تجویز پیش کی جس میں افغان عوام کی فوری اور پائیدار انسانی اور مالی مدد کے لیے تنظیم کے ساتھ ایک وہیکل بنانا شامل ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمیں افغان نوجوانوں کو تعلیم، صحت اور فنی اور پیشہ ورانہ مہارت جیسے شعبوں میں دوطرفہ یا او آئی سی کے ذریعے افغانستان کے لوگوں میں سرمایہ کاری بڑھانے پر بھی اتفاق کرنا چاہیے۔شاہ محمود قریشی نے ماہرین کا ایک گروپ قائم کرنے کی تجویز بھی پیش کی تاکہ افغانستان کی جائز بینکنگ خدمات تک رسائی کو آسان بنانے کے طریقوں اور ذرائع پر غور کیا جا سکے۔انہوں نے جنگ زدہ ملک میں غذائی تحفظ کو بڑھانے، دہشت گردی کا مقابلہ کرنے اور منشیات کی غیر قانونی تجارت سے نمٹنے کے لیے افغان اداروں کی استعداد کار بڑھانے میں سرمایہ کاری کرنے اور عالمی برادری کی توقعات پر پورا اترنے میں مدد کے لیے افغان حکام کے ساتھ مشغول ہونے پر بھی زور دیا۔اپنی تقریر کے اختتام پر وزیر خارجہ نے ممالک سے مطالبہ کیا کہ وہ افغانستان میں بحران کا رخ موڑنے کے اس تاریخی موقع سے فائدہ اٹھائیں۔