lahore-highcourt

لاہورہائیکورٹ کا غیرقانونی بھرتیوں پر وزیراعظم کو نوٹس

 وزیراعظم ، سیکریٹریز اسٹیبلشمنٹ ڈویژن، قانون،چیئرمین فیڈرل پبلک سروس کمیشن، رجسٹرار ایپلٹ ٹربیونل ان لینڈ ریونیوسے 14جنوری کو جواب طلب

اے ٹی آئی آر میں گریڈ 21 کے 10 جوڈیشل ممبران کی تقرریوں کو غیر قانونی اور غیر آئینی قرار دیا جائے،درخواست گزار وحید شہزاد بٹ ایڈووکیٹ

لاہور(ویب  نیوز) لاہورہائیکورٹ نے ایپلٹ ٹربیونل ان لینڈ ریونیو پاکستان(اے ٹی آئی آر)میں گریڈ 21 کے 10 جوڈیشل ممبران کی بھرتیوں کے خلاف دائر درخواست پر وزیراعظم، سیکریٹری اسٹیبلشمنٹ ڈویژن اور سیکریٹری قانون سمیت دیگر اہم شخصیات کو نوٹس جاری کردئیے۔لاہور ہائی کورٹ نے وزیراعظم عمران خان، سیکریٹری اسٹیبلشمنٹ ڈویژن، سیکریٹری قانون اورچئیرمین فیڈرل پبلک سروس کمیشن، اٹارنی جنرل آف پاکستان اور رجسٹرار ایپلٹ ٹربیونل ان لینڈ ریونیو پاکستان سے 14 جنوری 2022 کو جواب طلب کیا ہے۔عدالت نے وزیراعظم عمران خان کی جانب سے 2 جون 2021 کو نوٹیفیکیشن کے ذریعے ایپلٹ ٹربیونل ان لینڈ ریونیو میں گریڈ 21 کے 10 جوڈیشل ممبران کی تقرری کو چیلنج کئے جانے کی درخواست کو سماعت کے لیے مقرر کرتے ہوئے نوٹس جاری کئے ہیں۔درخواست گزار ایڈووکیٹ وحید شہزاد بٹ نے لاہور ہائی کورٹ سے استدعا کی کہ ان تقرریوں کو غیر قانونی اور غیر آئینی قرار دیا جائے۔وحید شہزاد بٹ نے موقف اختیار کیا کہ تقرریاں فیڈرل پبلک سروس کمیشن آرڈیننس 1977 کی بھی خلاف ورزی ہے جس میں کہا گیا کہ پاکستان کی سروسز میں گریڈ 16 اور اس سے زائد گریڈ کے افسران کی تقرری فیڈرل پبلک سروس کمیشن کے ذریعے ہوگی۔درخواست گزار نے کہا کہ انکم ٹیکس آرڈیننس کے سیکشن 130 کے تحت وفاقی حکومت کی بجائے وزیر اعظم کو ایپلٹ ٹربیونل ان لینڈ ریونیو میں گریڈ 21 کے جوڈیشنل ممبران کی تقرری کا دیا جانے والا اختیارغیرقانونی ہے۔درخواست گزار نے لاہور ہائی کورٹ سے دو جون کے نوٹیفکیشن کو منسوخ کرنے کی استدعا کی۔