پاکستان کی آزادی صحافت اور آزادی اظہارکی حالیہ درجہ بندی میں تین درجہ تنزلی

گذشتہ سال پانچ صحافیوں کو فرائض کی انجام دہی کے دوران قتل،سات پر قاتلانہ حملے کرائے گئے، پاکستان میڈیا فریڈم رپورٹ

2021 میں صحافیوں پر جسمانی حملوں اور دھمکیوں کا خطرناک حد تک رجحان دیکھا گیا جو کہ باعث تشویش ہے

سی پی این ای کی ”پاکستان میڈیا فریڈم رپورٹ2021   ”  رپورٹ

کراچی( ویب  نیوز) پاکستان میڈیا فریڈم رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کاآزادی صحافت اور آزادی اظہارکی حالیہ درجہ بندی میں  145واں نمبر ہے جو کہ 2019 کے مقابلہ تین درجہ تنزلی ہے۔ہر گزرتے دن کے ساتھ پاکستان میں میڈیا کی آزادی، آزادی اظہار رائے، معلومات تک رسائی کے حقوق کو کسی نہ کسی ہتھکنڈے کے ذر یعے دبانے کی مسلسل کوششیں جاری ہیں۔سی پی این ای کی ”پاکستان میڈیا فریڈم رپورٹ2021   ”کے مطابق گذشتہ سال کم از کم 5 صحافیوں کو فرائض کی انجام دہی کے دوران جان سے مار دیا گیا، یہ اعداد و شمار سی پی این ای سیکرٹریٹ میں قائم مانیٹرنگ ڈیسک ، مختلف ذرائع ابلاغ ،اخبارات ، اور نیوز ویب سائٹس سے حاصل کئے گئے ہیں۔ سلسلہ یہاں رکا نہیں بلکہ حق اور سچ کی آواز بلند کرنے والوں کو ڈرانے ، دھمکانے اور ہراساں کرنے کے لیے مختلف ہتھکنڈوں سے کبھی سوشل میڈیا پر ٹرولنگ کر کے تو کبھی انہیں یا ان کے اہل خانہ کو تشدد کا نشانا بناکر خوفزدہ کرنے کی کوشش کی گئی۔جن صحافیوں نے ہمت نہ ہاری انہیں جان سے مارنے کی صرف دھمکیاں ہی نہیں دی گئیں بلکہ ان پر قاتلانہ حملے بھی کرائے گئے۔ سال 2021 میں تقریبا 7 صحافیوں پر قاتلانہ حملے کرائے گئے جس میں وہ معجزانہ طور پر بچ گئے۔جب کہ چند عناصر صحافیوں کو خاموش کرانے میں ناکامی ہوئی تو انہوں نے میڈیا اداروں اور پریس کلبز کو نشانہ بنایا کبھی ان پر حملہ کیا تو کبھی ان پر چھاپہ مار کارروائی کی گئی۔ سال 2021 میں صحافیوں پر جسمانی حملوں اور دھمکیوں کا خطرناک حد تک رجحان دیکھا گیا جو کہ باعث تشویش ہے۔اس سال تقریبا 40 سے زائد صحافیوں کو مختلف طریقہ کار اپناتے ہوئے ڈرایا اور دھمکایا گیا۔ جب کہ میڈیا مالکان ، انتظامیہ اور پیمرا کی جانب سے عائد پابندیا ں اس کے علاوہ ہیں۔سال 2021 میں کئی صحافیوں کو آن لائن ہراساں بھی کیا گیا لیکن بد قسمتی سے ہمارے ملک میں صحافیوں پر حملوں سے متعلق ڈیٹا ریکارڈ کرنے کا کوئی مناسب طریقہ کار موجود نہیں ہے ۔  2021 میں صحافیوں اور میڈیا اداروں کے خلاف کئی ٹرینڈز سوشل میڈیا پر چلائے گئے ۔مختلف میڈیا رپورٹس کے مطابق ستمبر میں نیوز ون کی اینکرپرسن غریدہ فاروقی اور اکتوبر میں سینئر اینکر عاصمہ شیرازی کو سیاسی جماعتوں کے حامیوں اور وزرا نے کڑی تنقید کا نشانہ بنایا،