اسلا م آباد (ویب ڈیسک)

نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن کے سربراہ اسدعمر نے اومیکرون ویرینٹ کے پیش نظر لاک ڈاون کے فوری نفاذ کے امکان کو رد کر دیا۔ایک بیان میں این سی او سی کے سربراہ اسدعمر نے کہا کہ اومیکرون کیسز میں بتدریج اضافہ جاری ہے موجودہ حالات میں لاک ڈاون کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔اسدعمر نے کہا کہ حکومت اومیکرون کیسز پر مسلسل نظر رکھے ہوئے ہے حکومت کی اولین ترجیح ویکسی نیشن میں تیزی لاناہے۔اس سے قبل اسد عمر اور معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر فیصل نے مشترکہ پریس کانفرنس کی جس میں اسدعمر نے کہا اومیکرون دنیا میں تیزی سے پھیل رہاہے اومیکرون سے محفوظ رکھنے کیلئے ویکسینیشن بہت اہم ہے۔این سی او سی کے سربراہ کا کہنا تھا کہ اومی کرون جنوبی افریقہ سے پھیلنا شروع ہوا، اب پاکستان میں بھی اومیکرون کے کیسز بڑھ رہے ہیں، اس ویرینٹ کی رفتار بہت تیز ہے، عوام رش والی جگہوں پر جانے سے گریزکریں، ماسک پہنیں اور احتیاطی تدابیر اپنائیں۔اسدعمر کا کہنا تھا کہ جنوبی افریقہ کے بعدامریکا،برطانیہ میں بھی اومی کرون تیزی سے پھیلا، جنوبی افریقہ میں اسپتال جانیوالے مریضوں کا700فیصد لوگوں کا اضافہ ہوا جبکہ امریکا اور برطانیہ میں تقریب 300فیصد لوگ اسپتال گئے۔

مزید

شیخ ہیبت اللہ اخونزادہ کی حکمت عملی القاعدہ اور داعش جیسی قرار Published On 17 December,2025 05:31 am whatsapp sharing buttonfacebook sharing buttontwitter sharing buttonemail sharing buttonsharethis sharing button واشنگٹن: (دنیا نیوز) شیخ ہیبت اللہ اخونزادہ کی حکمت عملی القاعدہ اور داعش جیسی قرار دیدی گئی۔ امریکی جریدے دی نیشنل انٹرسٹ نے بڑے خطرے سے آگاہ کردیا، رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ طالبان کے 20 سے زائد دہشت گرد تنظیموں سے روابط برقرار ہیں، جلد دنیا کو ایسی نسل سے واسطہ پڑے گا جو عالمی جہاد کو دینی فریِضہ سمجھتی ہے۔ رپورٹ کے مطابق طالبان رجیم کے مدرسوں کے ذریعے نوجوانوں کی ذہن سازی کے بھی انکشافات کئے گئے، طالبان کے تحت مدرسہ اور تعلیمی نظام کو نظریاتی ہتھیار میں بدلا گیا، تعلیم کو اطاعت اور شدت پسندی کی ترغیب کیلئے استعمال کیا جا رہا ہے۔ امریکی جریدے کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ 2021 کے بعد مدارس کے نصاب کو عالمی جہادی نظریے کی تربیت کیلئے ڈھال دیا گیا، طالبان کی تشریح اسلام افغان یا پشتون روایات کا تسلسل نہیں، طالبان کا تشریح کردہ اسلام درآمد شدہ اور آمرانہ نظریہ ہے، طالبان کا نظریہ تعلیم نہیں نظریاتی اطاعت گزاری ہے۔