ملک کے موجودہ حالات و واقعات کا ذمہ دار آرمی چیف ہے،عمران خان کا الزام

اس کو خدشہ تھا اقتدار میں آ کر اسے ڈی نوٹیفائی کر دوں گا، میں نے کسی کو ڈی نوٹیفائی نہیں کرنا تھا.صحافیوں سے  گفتگو

انہیں دوبارہ گرفتار کیا جا سکتا ہے، دوربارہ گرفتار کیا تو پھر وہی ردعمل آئے گا، نہیں چاہتا ایسی صورتحال ہو

 دوران حراست نیب کا میرے ساتھ رویہ اچھا تھا، یہ میرا ملک ہے،میری فوج ہے، میں کسی صورت ملک سے باہر نہیں جاؤں گا

جوڈیشل کمپلیکس میں مجھے قتل کرنے کی کوشش کی گئی، لاہورمیں میرے گھر پر حملہ کیا گیا جبکہ میری تمام کیسزمیں ضمانتیں ہوچکی ہیں

چیئرمین پی ٹی آئی کی گرفتاری کے خدشے کے پیش نظرحامد کان سمیت اپنی لیگل ٹیم سے رابطہ، اسلام آباد ہائیکورٹ میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو

اسلام آباد(ویب  نیوز)

چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے الزام لگایا ہے کہ ملک کے موجودہ حالات و واقعات کا ذمہ دارایک ہی فرد ہے اور وہ ہے آرمی چیف، اس کو خدشہ تھا کہ میں اقتدار میں آ کر اسے ڈی نوٹیفائی کر دوں گا، میں نے کسی کو ڈی نوٹیفائی نہیں کرنا تھا،انہیں دوبارہ گرفتار کیا جا سکتا ہے، اگر انہیں دوبارہ گرفتار کیا تو پھر وہی رد عمل آئے گا اور وہ نہیں چاہتے کہ ایسی صورتحال دوبارہ پیدا ہو۔اسلام آباد ہائیکورٹ میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے عمران خان نے کہا جوڈیشل کمپلیکس میں مجھے قتل کرنے کی کوشش کی گئی، لاہورمیں میرے گھر پر حملہ کیا گیا جبکہ میری تمام کیسزمیں ضمانتیں ہوچکی ہیں۔ اگروارنٹ گرفتاری ہیں تودکھائیں، میں گرفتاری دے دوں گا۔ القادر ٹرسٹ کیس میں گرفتاری کے بعد کا بتاتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ دوران حراست نیب کا میرے ساتھ رویہ اچھا تھا۔ عمران خان کا ایک سوال کے جواب میں کہنا تھا کہ یہ میرا ملک ہے،میری فوج ہے۔ میں کسی صورت ملک سے باہر نہیں جاؤں گا،اس ملک میں آئین وقانون کی بالادستی چاہتا ہوں ۔ جن لوگوں کی جانیں گئیں وہ ہمارے لوگ ہیں۔ جب عمران خان سے پوچھا گیا کہ دورانِ قید آپ کی اسٹیبلشمنٹ سے ملاقاتیں ہوئیں؟ اس پر عمران خان نے نفی میں سر ہلایا۔ ایک اور سوال پرکہ کیا آپ ڈٹے ہوئے ہیں یا ڈیل کرلی ہے؟ اس پر چیئرمین پی ٹی آئی مسکرادئیے۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ آپ کی خاموشی کو سمجھیں کیا ڈیل کرلی گئی ہے؟ اس پر عمران خان نے منہ پر انگلی رکھ کر خاموش رہنے کا اشارہ کیا۔ اس موقع پر ایک صحافی نے عمران خان سے کہا کہ آپ پہلے وہیل چیئر پر آئے تھے اور صحت یاب لگ رہے ہیں اس پر بھی سابق وزیراعظم نے کوئی جواب نہیں دیا۔ عمران خان نے کہا کہ مجھے نیب نے اپنی اہلیہ سے بات کرنے کی اجازت دی تھی، ایک صحافی نے سوال کیا کہ آپ کو گرفتاری کے دوران فون مل گیا تھا ؟ اس پر عمران خان نے بتایا کہ میں نے لینڈ لائن کے ذریعے بات کی تھی۔ صحافی نے سوال کیا کہ فون آپ کو اہلیہ سے بات کرنے کے لیے دیا گیا تھا ، آپ نے مسرت چیمہ کو ملادیا؟ عمران خان نے جواب دیا کہ بشری بی بی سے بات نہیں ہو سکی تھی۔ انہوں نے کہا کہ مجھے 100 فیصد خدشہ ہے کہ گرفتار کرلیا جاؤں گا، اگر ضمانت منسوخ ہوئی تو مزاحمت نہیں کروں گا، جب گرفتار کیا گیا تو لوگوں نے اپنے غصے کا اظہار کیا۔ علاوہ ازیں عمران خان نے گرفتاری کے خدشے کے پیش نظر اپنی لیگل ٹیم سے رابطہ کرلیا اور انہوں نے حامد خان سے کہا کہ پنجاب پولیس مجھے گرفتار کرنے کے لیے باہر کھڑی ہے۔ عمران خان نے کہا کہ میں آپ کو تمام صورتحال سے آگاہ کر رہا ہوں، اگر دوبارہ گرفتار کیا تو پھر وہی رد عمل آئے گا، میں نہیں چاہتا کہ ایسی صورتحال دوبارہ پیدا ہو۔