لاہور (ویب نیوز )
نائب امیر جماعت اسلامی لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ حکومت سیاسی، معاشی اور اخلاقی محاذ پر مکمل طور پر ناکام ہوچکی۔ عمران خان اپنی غلطیوں کو تسلیم کرتے ہوئے مستعفی ہوں، نئے مینڈیٹ کے لیے عوام سے رجوع کرتے ہوئے انتخابات کرائے جائیں۔وہ بہاولپور پریس کلب میں میٹ دی پریس میں خطاب کر رہے تھے۔قبل ازیں لیاقت بلوچ نے پریس کلب کے نومنتخب عہدیداران کو کامیابی پر مبارکباد دی اور پھول پیش کیے۔
لیاقت بلوچ نے کہا کہ عمران خان احتساب اور ریاست مدینہ کا نعرہ لگا کر اقتدار میں آئے۔ موجودہ حکومت پی پی پی اور ن لیگ کی ناکامیوں کی وجہ سے عوام کے لیے ایک امید تھے، مگرتین سالوں میں ریاست مدینہ کا نظام لانے کی بجائے ملک میں اسلامی اقدار کو پامال کرنے والا نظام متعارف کرایا ہے۔ اقتدار کی طاقت کے ساتھ ملک کی سیاست کو منظم کرنے کی بجائے انہیں منتشر کیا، مذہبی اور سیاسی محاذ سمیت پورے سماج میں عدم برداشت کا کلچر پروان چڑھا اور ملک میں جمہوریت اورجمہور کو نقصان پہنچا۔ انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی نے ہمیشہ آزادی صحافت اور صحافیوں کے حقوق کے لیے آواز بلند کی کیونکہ ہم سمجھتے ہیں کہ آزادصحافت اور سچائی پر مبنی خبر جمہوریت اور پاکستان کے لیے تقویت کا باعث ہے۔ تاریخ گواہ ہے کہ جس بھی حکمران نے آزادی صحافت کا گلا دبانے کی کوشش کی وہ رسوا ہوا۔ تمام سیاسی قوتیں جو صحافت کو اپنا دشمن سمجھتی ہے ان کو چاہیے کہ وہ اپنا کردار ٹھیک کریں۔
لیاقت بلوچ نے کہا کہ عمران خان اقتدار کی طاقت کے ساتھ سیاست کو منظم کرنے کی بجائے ملک میں انتشار، فساد، تکبر، غرور اور ہر شخص کی پگڑی اچھالنے کے حربے استعمال کیے۔ جس سے مذہبی اور سیاسی محاذ پر شدت پسندی اور عدم اعتماد کا کلچر کو تقویت ملی۔ پاکستان خوشحال اس وقت ہو سکتا ہے جب ملک میں قرآن کی بالا دستی کا نفاذ ہوگا۔ انھوں نے کہا کہ عمران خان نے اقتدار میں آنے کے بعد بلدیاتی نظام کو سب سے زیادہ نظرانداز کیا۔ باعتماد انتخابی نظام دینے کی بجائے چوں چوں کا مربہ بنا دیا۔ حکومت کی سب سے بڑی نااہلی کا ثبوت کے پی کے بلدیاتی انتخابات میں دیکھنے کو ملا۔پی ٹی آئی کو عبرتناک شکست کا سامنا کرنا پڑا اور اب انتخابات کے دوسرے مرحلے سے فرار کا راستہ اختیار کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سندھ میں پی پی حکومت نے صوبے میں بلدیاتی انتخابات کرانے میں غیر سنجیدگی کا مظاہرہ کیا۔ بلدیاتی نظام میں ترمیم کرکے جو کالا قانون لائے اس پر کراچی سمیت پورا سندھ سراپا احتجاج ہے۔ جماعت اسلامی نے اس کالے قانون کے خلاف گزشتہ 9 روز سے سندھ اسمبلی کے سامنے احتجاجی دھرنا دیا ہوا ہے۔ جمہوریت کی دعویدار پیپلز پارٹی احتجاج کرنے والوں سے مذاکرات کرنے پر تیار نہیں ہے۔ بلاول بھٹو زرداری کراچی سے اسلام آباد مارچ کرنے جا رہے ہیں، ہم اس کا خیر مقدم کرتے ہیں، مگر اسلام آباد مارچ کرنے سے پہلے اپنے صوبے کے مسائل کریں۔ انھوں نے کہا کہ بلوچستان گوادر کی عوام بھی اپنے حقوق کے لیے جدوجہد جاری رکھے ہوئے ہے۔سی پیک جو گیم چینجر ہے پاک چین دوستی کا ثمر ہے مگر بلوچستان کی عوام کو بنیادی حقوق سے محروم رکھا جا رہا ہے۔ ملک کا اقتصادی نظام تباہی کا شکار ہے۔ آئی ایم ایف کے ساتھ جو شرائط طے کی گئی اس سے ملک گروی رکھ دیا گیا ہے۔ اسٹیٹ بنک کی آزادی کو گروی رکھنے کی تیاری کی جارہی ہے۔ عمران خان نے سابقہ حکومتوں کی اقتصادی پالیسیوں کو جاری رکھا ہواہے۔ اندرونی اور بیرونی قرضے بڑھتے جارہے ہیں اور سود کی لعنت کا بوجھ بڑھ رہا ہے۔
لیاقت بلوچ نے کہا کہ پٹرول 45 فیصد، بجلی کی قیمت 30 روپے یونٹ، افراط زر 12 فیصد، 187 ارب ڈالر بیرونی قرضوں کا بوجھ ہوچکا ہے مجموعی طور پر 50 ہزار 500 ارب روپے قرضوں کا بوجھ ہے۔افراط زر تجارتی خسارہ 9 ارب ڈالر ہوگیا۔بجلی پٹرول اور گیس پر سبسڈی کوآئی ایم ایف کے دباؤ پر ختم کیا جا رہا ہے۔ پیداواری لاگت میں اضافہ ہورہا ہے جس سے کسان تباہ اور صنعت کا پہیہ جام ہوچکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے وعدہ کیا تھا کہ اقتدار میں آکر بہاولپور صوبہ بحال اور جنوبی پنجاب کو نیا صوبہ بنایا جائے گا، لیکن کوئی پیش رفت نہیں ہوئی۔ ہم سمجھتے ہیں کہ بہاولپور صوبہ ایک حقیقت پر مبنی مطالبہ ہے جس کو پورا کیا جائے۔اس موقع پر امیر جنوبی پنجاب راؤ محمد ظفر، نائب امیر سید ذیشان اختر و دیگر رہنما بھی موجود تھے۔