جاگیرداروں پر بھی ٹیکس لگائیں، عام کسان ٹیکس ادا کرے اور جاگیردار نہ دیں، ایسا نہیں چلے گا۔ حافظ نعیم الرحمن
صنعتیں بند ہو رہی ہیں، معاشی صورتحال کے پیش نظر ٹیکس کی سلیبز کو ختم کرنا ہوگا۔ تنخواہ دار طبقہ پس کر رہ گیا ہے.. پریس کانفرنس
راولپنڈی ( ویب نیوز )
امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے دھرنے کے 13 ویں روز پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت ذمہ داری کا مظاہرہ کرے، غریب کو مہنگی بجلی، ٹیکسوں کے عذاب سے نجات دے، عوام کو ریلیف دینا ہوگا، صنعتیں بند ہو رہی ہیں، معاشی صورتحال کے پیش نظر ٹیکس کی سلیبز کو ختم کرنا ہوگا۔ تنخواہ دار طبقہ پس کر رہ گیا ہے اور ٹیکس کی صورت میں مزید بوجھ ڈال دیا گیا ہے۔ اتنا تنخواہ میں اضافہ نہیں ہوا جتنا اب ٹیکس دینا پڑ رہا ہے۔ عوام کیوں وہ بل ادا کریں جو بجلی انہوں نے استعمال ہی نہیں کی، ہمارے سارے مطالبات جائز ہیں، حکومت بوکھلاہٹ میں بھی ہے پریشان بھی ہے۔ جاگیرداروں پر بھی ٹیکس لگائیں، عام کسان ٹیکس ادا کرے اور جاگیردار نہ دیں، ایسا نہیں چلے گا۔ جب پراپرٹی پر ٹیکس عائد ہے تو پھر جاگیرداروں پر ٹیکس لگانے میں کیا مسئلہ ہے۔ جب آئی پی پیز کے معاہدات ختم کرنے اور فراڈ پر چلنے والے پلانٹس بند کرنے کی بات کرتے ہیں جو بالکل قانونی اور حقیقت پر مبنی بات ہے تو پھر اس پر لیت و لعل کیوں؟ پریس کانفرنس میں نائب امرا لیاقت بلوچ، ڈاکٹر اسامہ رضی، میاں محمد اسلم، ڈاکٹر عطاء الرحمن، ڈپٹی سیکرٹریز شیخ عثمان، اظہر اقبال حسن، سیکرٹری اطلاعات قیصر شریف، امیر پنجاب وسطی جاوید قصوری، امیر پنجاب شمالی ڈاکٹر طارق سلیم اور تاجر رہنما کاشف چودھری و دیگر قیادت موجود تھی۔
امیر جماعت نے کہا کہ سود در سود کے نظام نے عام آدمی کو جکڑ لیا ہے۔ سود میں اضافہ کرتے جا رہے ہیں جبکہ ریزرویشن کا نظام رائج نہیں کرنا چاہتے۔ یہ جھوٹ اور فراڈ بولتے ہیں۔ جب سے دھرنا شروع ہوا ہے حکومت نے مذاکرات کیلیے رابطہ کیا تو ہم نے ویلکم کیا۔ پھر دو راؤنڈ کرنے کے بعد غائب ہو گئے۔ کل پھر مذاکرات کیلیے رابطہ ہوا تو ہم نے حکمرانوں کے غیر سنجیدہ ہونے کے باوجود عوام کیلیے بات چیت کا راستہ کھلا رکھا اور تیسرے مرحلے میں بھی لمبی مذاکرات کی میٹنگ ہوئی۔ حکومت جب تسلیم کرتی ہے کہ مطالبات بالکل ٹھیک ہیں تو پھر آگے بڑھ کر منظور کرے۔ اگر حکومت کو کریڈٹ لینے کا شوق ہے تو مسائل حل کرنے میں کیا مسئلہ ہے۔ ہمیں کریڈٹ کو کوئی مسئلہ نہیں حکومت مسائل حل کرے کریڈٹ خود ہی ان کو جائے گا۔ لیکن اگر ہٹ دھرمی کریں گے اور مسائل کا حل نہیں دیں گے تو یہ دھرنا ایک نہیں ہر چوک چوراہے پر دھرنا ہوگا۔ تمام صوبائی ہیڈکوارٹرز پر پہلے ہی ہم دھرنوں کا اعلان کر چکے۔ اگلے مرحلے پر شاہراہوں پر دھرنے جبکہ پہیہ جام ہڑتال کی کال دیں گے۔ لوگ ہمارے ساتھ ہیں اور مسائل کا حل چاہتے ہیں۔ یہ حقیقت ہے کہ ایک ایماندار افسر خواہ وہ پولیس کا سپاہی ہو، فوج کا جرنیل ہو، عام سرکاری و پرائیویٹ ملازم ہو یا پھر مزدور یا امام مسجد کوئی بھی حلال کی کمائی سے بجلی کے بل ادا کرنے کے قابل نہیں ہے، سب پریشان ہیں۔ لوٹ مار اور کرپشن کر کے کھانے والوں کو تو کوئی مسئلہ نہیں اور وہی اس دھرنے پر تنقید کر رہے ہیں عام آدمی سے پوچھیے وہ کتنا پریشان ہے۔ لہذا یہ دھرنا جاری ہے اور جاری رہے گا۔ مذاکرات کے تیسرے دور میں حکومتی کمیٹی سے کہہ دیا ہے اگر آپ کچھ ریلیف فوری دینا شروع کریں اور باقی کیلیے وقت لے لیں، ہم ایسے نہیں جائیں گے۔ حکومت کو اس بات کا اندازہ ہے کہ یہ جماعت اسلامی ہے ہم اصولوں کی سیاست کرتے ہیں۔ لوگوں کے مسائل پر کوئی سودے بازی کرنے نہیں، عوام کے حق کے لیے آئے ہیں لہذا حکومت مثبت رویہ اختیار کرے۔ ہم پرامن آئینی جدوجہد پر یقین رکھتے ہیں کسی انتشار اور تصادم کا راستہ اختیار نہیں کریں گے۔ پرامن آئینی جدوجہد ہمارا حق ہے اور حکومت کے پیش نظر یہ بات رہنی چاہیے کہ ابھی تو جماعت اسلامی لوگوں کا کیس کر رہی ہے جو کبھی انتشار کی متحمل نہیں ہو سکتی لیکن لوگ جس طرح پریشان ہیں اور خودکشیاں کر رہے ہیں تو یہ بات جان لیجیے کہ اگر مسائل کم نہ ہوئے تو پھر ملک میں انتشار اور افراتفری پھیلے گی پھر حالات کنٹرول میں نہیں رہیں گے۔ اس لیے حکومت سے کہتے ہیں سنجیدگی کا مظاہرہ کرے اور فوری طور پر لوگوں کو ریلیف دے۔
جاری کردہ