بدامنی اور خون ریزی کے خاتمے کے لیے بااختیار قاضی کورٹ میں قانون سازی ناگزیر ہے: حافظ حسین احمد
 
 بااختیار قاضی کورٹ اور ان کے دیئے گئے فیصلوں پر اپیل کا حق سابقہ روایات کی طرح مجلس شوری یا وفاقی شرعی عدالت کو دیا جائے
 
 ماضی کی بہ نسبت اب صوبہ بلوچستان میں قتل عام ایک دوسرے کے خون بہا نے کی وجہ سے حالات مخدوش صورتحال اختیار کر رہے ہیں
 
ریاست قلات میں شرعی قاضی عدالتوں میں شامل لوگ تنازعات کی چنگاریوں کو شعلہ بننے سے روکتے بلکہ چنگاریوں کو بھجا دیتے تھے
 
آج غریب عوام عدالتوں سے انصاف کی فراہمی کا تصور نہیں کرسکتا جبکہ طاقتور عناصر 50روپے کے اسٹام پر لندن میں تفریحی کررہے ہیں
کوئٹہ(ویب نیوز ) جمعیت علماء اسلام پاکستان کے سینئر رہنما اور ممتاز پارلیمنٹرین حافظ حسین احمد نے کہاہے کہ صوبہ بلوچستان میں بد امنی اور خون ریزی کے خاتمے کے لئے سابق ریاست قلات میں رائج با اختیار شرعی قاضی عدالتوں کی طرح صوبہ بلوچستان میں بااختیار قاضی کورٹ اور ان کے دیئے گئے فیصلوں پر اپیل کا حق سابقہ روایات کی طرح مجلس شوری یا وفاقی شرعی عدالت کو دیا جائے تاکہ ان کا فیصلہ حتمی قرار پائے اب اس قسم کے فوری قانون سازی ناگزیر ہے انہوں نے کہا کہ ماضی کی بہ نسبت اب صوبہ بلوچستان میں بڑھتے قتل عام اور ایک دوسرے کا خون بہا نے کی وجہ سے حالات انتہائی مخدوش صورتحال اختیار کر چکے ہیں وہ ہفتہ کو جمعیت علماء اسلام پاکستان کے سینئر لیڈر اور ممتاز قبائلی رہنماء میر زاہد لہڑی کی شہادت پر ان کے بڑے بھائی سردار زادہ طارق لہڑی سے تعزیت اور فاتحہ خوانی کے بعد گفتگو کررہے تھے ان کے ہمراہ بی این پی مینگل کے رہنما ء عبد الواحد بلوچ، جے یو آئی پاکستان کے رہنماء حافظ منیر احمد ایڈووکیٹ، حافظ زبیر احمد، حافظ سعید احمد وغیرہ بھی تھے۔ حافظ حسین احمد نے کہا کہ ریاست قلات میں شرعی قاضی  عدالتوں کے قیام اور ہرقسم کے تنازعات کے حل کیلئے قبائلی زعماء، علماء کرام اور مختلف قبائل کے تجربہ کار بزرگ کسی بھی تنازعہ کی چنگاری کو شعلہ بننے سے پہلے روکا جاتابلکہ اس قسم کی چنگاریوں کوبجھادیا جاتالیکن آج اس قسم کے سانحات میں غریب عوام عدالتی انصاف کی جلد فراہمی کا تصور بھی نہیں کرسکتے جبکہ طاقتور عناصر سزا کے بعد 50 روپے کے اسٹام پر دو سال سے لندن میں تفریح کررہے ہیں اور قانون صرف  کمزور اورغریب عوام کو گرفت میں لینے کے لیے استعمال ہو