طالبان کا مارچ سے افغانستان میں لڑکیوں کے تعلیمی ادارے کھولنے کا اعلان
نئے سال کی شروعات سے لڑکیوں اور خواتین کیلئے اسکول کالجز کھول دیئے جائیں گے،مخلوط تعلیم پر پابندی ہوگی، ذبیح اللہ مجاہد
عالمی قوتوں نے افغانستان کے منجمد فنڈز کی بحالی کیلئے لڑکیوں کے اسکول کھولنے، خواتین کو ملازمتوں پر آنے کی اجازت دینے کے لیے دبا ئو بڑھایاہے،ترجمان
کابل(ویب نیوز) امارت اسلامیہ افغانستان کے نائب وزیر اطلاعات اور ترجمان طالبان ذبیح اللہ مجاہد نے اعلان کیا ہے کہ رواں برس مارچ سے ملک بھر میں لڑکیوں کے تمام اسکول اور کالجز کھول دیئے جائیں گے۔ ذبیح اللہ مجاہد نے غیر ملکی خبر رساں ادارے کو انٹرویو میں بتایا کہ لڑکیوں کے اسکول کھولنے کے انتظامات آخری مراحل میں داخل ہوگئے ہیں۔ذبیح اللہ مجاہد نے مزید کہا کہ افغانستان کے نئے سال کا آغاز 21مارچ سے ہوتا ہے اور رواں برس نئے سال کی شروعات سے لڑکیوں اور خواتین کے لیے اسکول کالجز کھول دیئے جائیں گے تاہم مخلوط تعلیم کی ہرگز اجازت نہیں ہوگی۔ترجمان طالبان نے اس تاخیر کی وجہ بتاتے ہوئے کہا کہ ہم لڑکیوں کی تعلیم کے خلاف نہیں تاہم مخلوط نظام تعلیم کے خاتمے اور علیحدہ عمارتوں کے انتظامات سمیت نصاب میں تبدیلی کے باعث لڑکیوں کے اسکول کھولنے میں کچھ وقت لگا۔عالمی قوتوں نے افغانستان کے منجمد فنڈز کی بحالی کے لیے طالبان حکومت پر لڑکیوں کے اسکول کھولنے، خواتین کو ملازمتوں پر آنے کی اجازت دینے اور کابینہ میں تمام طبقات کی شمولیت کے لیے دباو میں اضافہ کیا ہے۔طالبان نے بھی عالمی قوتوں سے لڑکیوں کے اسکول کھولنے کا وعدہ کیا تھا تاہم اس کے انتظامات کے لیے وقت مانگا تھا البتہ اب تک خواتین کی ملازمتوں میں واپسی اور تمام طبقات پر مشتمل قومی حکومت پر عمل درآمد نہیں ہوسکا ہے۔واضح رہے کہ طالبان کے افغانستان میں اقتدار سنبھالنے کے بعد سے 7 جماعت سے لڑکیوں کی تعلیم پر پابندی عائد تھی تاہم کچھ صوبوں میں پرائمری اسکول کھلے ہوئے ہیں۔