PRIME MINISTER IMRAN KHAN DISTRIBUTING NAYA PAKISTAN NATIONAL HEALTH CARD AMONG THE BENEFICIARIES AT ISLAMABAD ON 26TH JANUARY, 2022.

ملک کا پیسہ لوٹنے والے علاج کیلئے بیرون ملک چلے جاتے ہیں،عمران خان

سارا خاندان ملک سے باہر بیٹھا ہے، ایسے لوگوں کو عوام کی پریشانی کا کیا احساس ہو گا، غریب یہاں ٹھوکریں کھاتا رہتا ہے

وزیرِ اعلیٰ پنجاب کے خلاف جتنی مہم چلی، اتنی کسی کے خلاف نہیں دیکھی، قومی صحت کارڈ اجراء کے منصوبہ کی افتتاحی تقریب سے خطاب

اسلام آباد (ویب  نیوز)

وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ملک کا پیسہ لوٹنے والے علاج کیلئے بیرون ملک چلے جاتے ہیں،وزیرِ اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کے خلاف جتنی مہم چلی، اتنی کسی کے خلاف نہیں دیکھی، سروے میں وزیرِ اعلی پنجاب عثمان بزدار کی کارکردگی نمبر ون آ گئی، سابق وزیرِ اعلی بوٹ اور ٹوپی پہن کر پھرتے تھے۔ ان خیالات کااظہار عمران خان نے اسلام آباد میں نیا پاکستان قومی صحت کارڈ اجراء کے منصوبہ کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ منصوبہ سے اسلام آباد، پنجاب ، آزاد جموں وکشمیر، گلگت بلتستان اور تھرپارکر کے لوگ مستفید ہوںگے۔انہوں نے کہا کہ ملک کی نیشنل سکیورٹی تو عوام دیتی ہے، جب عوام فیصلہ کرتی ہے اور ملک کو اون کرتی ہے کہ یہ میرا ملک بھی ہے، تب وہ قوم تگڑی ہوتی اور ملک تگڑاہوتا ہے۔ ملک کے جتنے بھی سربراہ آئے وہ اسی چیز کا انتظار کرتے رہے کہ پاکستان میں پہلے خوشحالی آئے گی پھر ہم لوگوں کے لئے فلاحی ریاست کی طرف جائیں گے۔ ریاست مدینہ میں دو چیزیں کی گئیں ایک ریاست نے اپنے کمزور طبقہ کی ذمہ داری لی اور جو بھی پیسہ آتا تھا وہ پہلے نیچے چلا جاتا تھا اوردوسری چیز قانون کی حکمرانی قائم کی۔ ان دواصولوں پر مدینہ کی ریاست کی بنیاد رکھی گئی۔ ہم نے دونوں کام ہی نہیں کئے، طاقتور کے لئے ایک قانون، کمزور کے لئے دوسرا اور دوسری چیز ہم نے فلاحی ریاست کی طرف کبھی کوشش ہی نہیں بلکہ امیر غریب میں فرق بڑھتا گیا۔ پنجاب کے لوگوں کے لئے یونیورسل ہیلتھ کوریج وہی دے سکتا تھا جس کے اندر انسانیت کااحساس ہے۔ جتنی مہم عثمان بزدار کے خلاف چلائی گئی اتنی میں نے کسی وزیر اعلیٰ کے خلاف نہیں دیکھی، لیکن سروے کا نتیجہ آیا تو سارے پاکستان میں نمبر ون وزیر اعلیٰ بن گئے۔ پچھلا وزیر اعلیٰ کبھی ٹوپیاں اور کبھی بوٹ پہن کر پھر رہا تھا ،لوگوں کے حالات دیکھیں، خودکھانسی ہوتی تھی تو باہر چیک اپ کرانے چلا جاتا تھا ، سارا خاندان باہر بیٹھا ہوتا تھا، کبھی ایک باہر علاج کروانے جارہا ہے ،کبھی دوسرا جارہا ہے، ا ن کو کیا پتا کہ لوگوںکے اوپر کیا گزرتی ہے۔ وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ میں وزیر اعلیٰ پنجاب سردارعثمان احمد بزدار، ان کی صوبائی ہیلتھ ٹیم، معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان اور وفاقی وزارت صحت کی پوری ٹیم کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں، میں سمجھتا ہوں کہ شاید آپ کو بھی پوری طرح نہیں پتا کہ یہ کتنا بڑا اقدام وفاقی اورصوبائی حکومتوں نے لیا ہے۔ پنجاب کے اندر یونیورسل ہیلتھ کوریج مطلب کہ ہر گھر کو اور ہر خاندان کے پاس 10لاکھ روپے کا ہیلتھ کارڈ ، برطانیہ میں نیشنل ہیلتھ سروس سسٹم جو دنیا میں سب سے اچھا ہیلتھ سسٹم گنا جاتا تھا اس کو میں نے قریب سے دیکھا اور اس نے شروع میں مجھے متاثر بھی کیا کہ کوئی بھی آدمی سرکاری ہسپتال میں جاکراپنا علاج کراسکتاتھا لیکن ہماراسسٹم اس سے بھی آگے نکل گیا کہ اس کے اندر پاکستان کا کوئی بھی خاندان صرف سرکاری ہسپتال ہی نہیں بلکہ نجی ہسپتال میں بھی جاکراپناعلاج کراسکتا ہے۔ امیر ترین ملکوں کے اندر ہیلتھ انشورنس ہوتی ہے اوراس کے لئے انہیں پریمیم دینا پڑتا ہے یہ جو ہم کرنے جارہے ہیں شاید ہی دنیا میں کسی اورنے اس طرح کا اعلیٰ درجے کا پروگرام کیا ہو کہ ہر خاندان کے پاس ہیلتھ کوریج، امیر ، غریب ملا کرسب کے لئے۔ صرف سرکاری ہسپتال میں ہی نہیں بلکہ کسی بھی نجی ہسپتال میں جدھر وہ سمجھتے ہیں کہ انہیں بہتر علاج ملے گا وہ جاسکتے ہیں۔ میانوالی جیسے ضلع سے لوگوں کو علاج کے لئے راولپنڈی آنا پڑتا تھا کیونکہ وہاں پر ہسپتالوں میں ڈاکٹرز نہیں تھے۔ پاکستان میں نظام صرف ایلیٹ کلاس کے لئے بن گیا، پیسے ہیں تو علاج کرائو، اچھا علاج چاہئے تواس کیلئے پیسے چاہئیں، غریب ہے وہ  بے چارہ ٹھوکریں کھاتا پھر رہاہے۔ ملک میں لوگوںکے لئے اچھے علاج یا تعلیم کی سہولت نہیں تھی۔  میں بار، بار اپنی قوم کو بتاتا ہوں یہ کسی مقصد کے لئے ملک بنا تھا، ہندوستان کے مسلمانوں نے پاکستان کے لئے ووٹ دیا تھا، پتا ہوتے ہوئے کہ وہ پاکستان کا حصہ نہیں بنیں گے۔ علامہ اقبال کا بڑا خواب تھا کہ ہم دنیا کے اندر ایک مثال بنیںگے کہ صحیح معنوں میں ایک اسلامی ریاست کیا ہوتی ہے جو کہ مدینہ کی ریاست کے ماڈل کے اوپر کھڑی ہونی تھی اوراس نے دنیا کے لئے مثال بننا تھا۔ میں نے دیکھا ہے کہ ہم کبھی کہتے ہیں ایشین ٹائیگربن جائیں گے یعنی کسی نے کبھی اس وژن کے بارے میں سوچا ہی نہیں کہ ہم نے وہاں جانا تھا، اگر سوچا ہوتا تو کوئی تو کوشش کرتا کہ اس ملک کے اندر عام آدمی کی بنیادی ضروریات پوری کرتے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ آ ج جو قدم اٹھایا گیایہ وقت ثابت کرے گا کہ یہ پاکستان کے لئے فیصلہ کن موڑ ہے۔یہ عظمت کا راستہ ہے،قوم بڑی تب ہوتی ہے جب وہ کسی کام میں سٹیک ہولڈر بن جاتی ہے۔450ارب روپے اس ہیلتھ انشورنس کے اوپر خرچ کئے جارہے ہیں، پاکستان کی تاریخ میں اس قسم کے فلاحی کام کے کوئی قریب بھی نہیں پہنچا۔صرف ترقی پذیر دنیا کے لئے ہی نہیں بلکہ ہم ایک دن پوری دنیا کے لئے مثال بنیں گے کہ اصل میں ایک فلاحی ریاست کیا ہوتی ہے۔