توانائی شعبے میں اصلاحات کی ضرورت ہے ،گردشی قرضوں کے پلان سے پیداواری لاگت وصول ہوگی
رواں سال پاکستان کی جی ڈی پی 4 فیصد رہنے کی توقع ہے اور مارکیٹ ایکسچینج ریٹ سے جاری کھاتوں کا خسارہ کم ہوگا، نائب ایم ڈی انٹونی سایہ
نیویارک (ویب ڈیسک)
عالمی مالیاتی ادارے( آئی ایم ایف )نے کہا ہے کہ پاکستان میں مہنگائی میں اضافہ اورکرنٹ اکائونٹ خسارہ بڑھ رہا ہے،پاکستان ذاتی انکم ٹیکس میں اصلاحات اور جنرل سیلز ٹیکس میں ہم آہنگی کی رفتار کو برقرار رکھے، توانائی شعبے میں اصلاحات کی ضرورت ہے ،گردشی قرضوں کے پلان سے پیداواری لاگت وصول ہوگی۔آئی ایم ایف کی نائب ایم ڈی انٹونی سایہ نے پاکستان کا جائزہ لیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کے ساتھ آرٹیکل فور کے تحت مذاکرات اختتام پذیر ہوچکے ہیں اور ایگزیکٹو بورڈ نے پاکستان کو ایک ارب ڈالرز کی قسط جاری کرنے کی منظوری دیدی ہے ، پاکستان کو 6 ارب ڈالرز قرض میں سے 3 ارب ڈالرز موصول ہوچکے ہیں۔ انٹونی سایہ نے کہاہے کہ کورونا کی پہلی لہر کے بعد معاشی سرگرمیاں بحال ہورہی ہیں جبکہ پاکستان میں مہنگائی میں اضافہ ہو رہا ہے اورکرنٹ اکائونٹ خسارہ بڑھ رہا ہے، حکومت کے کیے گئے حالیہ اقدامات معیشت اور قرضوں کے استحکام کے لیے مناسب ہیں ،معاشی اصلاحات سے روزگار کے نئے مواقع پیدا ہوں گے۔آئی ایم ایف کے مطابق رواں سال پاکستان کی جی ڈی پی 4 فیصد رہنے کی توقع ہے اور مارکیٹ ایکسچینج ریٹ سے جاری کھاتوں کا خسارہ کم ہوگا، پاکستان کو بین الاقوامی مالیاتی اداروں کی سخت شرائط کا سامنا ہے اور حکومت کو معاشی اصلاحات میں عمل درآمد میں تاخیر کا سامنا ہے۔آئی ایم ایف نے اسٹیٹ بینک ترمیمی بل کی منظوری کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ اسٹیٹ بینک کو مہنگائی اور معاشی استحکام لانے کا مینڈیٹ دیا گیا ہے، مانیٹری پالیسی کے ذریعے کیے گئے اقدامات ضروری ہیں۔آئی ایم ایف نے کہا کہ توانائی شعبے میں اصلاحات کی ضرورت ہے ،گردشی قرضوں کے پلان سے پیداواری لاگت وصول ہوگی اور توانائی شعبے کی سبسڈیز کو بہتر کیا جاسکے گا۔آئی ایم ایف کے مطابق رواں سال مہنگائی کی شرح 10.2 فیصد تک رہنے کی توقع ہے اور جاری کھاتوں کا خسارہ منفی 4 فیصد رہ سکتا ہے جبکہ بجٹ خسارہ 6.9 فیصد اور حکومتی قرضے جی ڈی پی کے 82 فیصد تک رہنے کا امکان ہے۔