کراچی (ویب ڈیسک)
عالمی مالیاتی فنڈز(آئی ایم ایف)کی جانب سے پاکستان کے لیے ایک ارب ڈالر کے بیل آؤٹ پیکج کی منظوری کے بعد ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں 51 پیسے اضافہ دیکھا گیا ہے، اس سے زر مبادلہ کی شرح کو ضروری فروغ حاصل ہوا ہے۔تفصیلات کے مطابق انٹر بینک میں روپے کی قدر میں 89 پیسے اضافہ ہوا جو 31 دسمبر کے بعد ایک روز میں ہونے والا سب سے بڑا اضافہ ہے۔وفاقی وزیر برائے خزانہ شوکت ترین نے اعلان کیا تھا حالیہ ہفتوں کے دوران پاکستان کی جانب سے آئی ایم ایف کی متعدد شرائط پوری کرنے کے بعد آئی ایم ایف نے پاکستان کے 6 ارب ڈالر قرض کے پروگرام کو بحال کردیا ہے۔نومبر 2018 میں ملک کی معیشت کو 20 ارب ڈالر کے کرنٹ اکاؤنٹ خسارے سے محفوظ رکھنے کے لیے پاکستان کو آئی ایم ایف کا رخ کرنا پڑا تھا۔کرنٹ اکاؤنٹ خسارے نے ملک کو دیوالیہ ہونے کی قریب پہنچا دیا تھا اور بحران نئی حکومت کے منتظر تھے جو فوری طور پر غیر ملکی زرِ مبادلہ کے ذخائر بہتر بنانے کے متقاضی تھے۔حکومت جولائی 2019 میں 6 ارب ڈالر کی توسیعی فنڈ سہولت حاصل کرنے میں کامیاب ہوئی جس سے دوسرے ذرائع سے رقم کی آمد کا راستہ کھلا۔ منظور ہونے والی قسط گزشتہ سال جاری کی جانی تھی، تاہم گزشتہ سال مالیاتی انتظامات پر اختلافات کے باعث حکومت کو فنڈ بحال کروانے کے لیے آئی ایم ایف سے مذاکرات میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔حکومت کو ریونیو بڑھانے کے لیے عبوری بجٹ منظور کرواتے ہوئے اسٹیٹ بینک آف پاکستان ( ایس بی پی)کی آزادی کا بل منظور کروانا پڑا۔انٹر بینک کے کرنسی ڈیلر عاطف احمد کے مطابق خیال ہے کہ آئی ایم ایف کے قرض بحال کرنے کے بعد بینکنگ مارکیٹ میں مزید ڈالرز آئیں گے، جس کے بعد ڈالر کے مقابلے مقامی کرنسی کی قدر میں اضافے کا امکان ہے۔عاطف احمد نے بتایا کہ ڈالر کی طلب پر دباؤ اب بھی زیادہ ہے، لیکن اسٹیٹ بینک کے کم ہوتے ہوئے ذخائر کو سنبھالنا زیادہ اہم ہے، جو آئی ایم ایف کے قرض کے باعث پیدا ہونے والے حوصلہ افزا جذبات کو کم کر سکتے ہیں۔اوپن مارکیٹ میں آئی ایم ایف کے قرض کی منظوری کے حوالے کوئی رد عمل سامنے نہیں آیا، یہاں گزشتہ روز بھی ڈالر کی قیمت 177 روپے 50 پیسے ہی رہی۔