پیپلز پارٹی کیساتھ حکومت سے چھٹکارے کیلئے تمام آپشن استعمال کرنے پر اتفاق ہوا ہے، شہباز شریف
چاہتے ہیں حکومت کیخلاف عدم اعتماد کی تحریک لائی جائے شہباز شریف معاملہ اپنی پارٹی کے سامنے رکھیں گے، بلاول بھٹو
نومبر بہت دور ، حکومت پہلے ہی گھر چلی جائے گی، سیاسی جماعتوں میں اختلافات ہوتے ہیں لیکن عوامی مسائل پر ہم سب ایک ہیں،مریم نواز
مسلم لیگ(ن) کے صدر ،پیپلز پارٹی کے چیئرمین اور ن لیگ کی نائب صدر کی ظہرانے پر ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو
آصف زرداری اور بلاول شہباز شریف کی دعوت پر ان کی رہائش گاہ پہنچے، ملاقات میں مریم نواز اور حمزہ شہباز بھی موجود تھے
لاہور(ویب نیوز) پاکستان مسلم لیگ(ن) کے صدر اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی کی قیادت کے ساتھ ملاقات میں حکومت سے چھٹکارے کے لیے تمام آئینی، قانونی و سیاسی آپشنز استعمال کرنے پر اتفاق ہوا ہے، اگر پاکستان کو تباہی سے بچانا ہے تو ہمیں اکٹھا ہونا ہوگا، پیپلز پارٹی نے کافی لچک کا مظاہرہ کیا ہے، ان کی تجاویز میاں نواز شریف کے سامنے رکھیں گے ہمیں امید ہے کہ مثبت پیش رفت سامنے آئے گی،جبکہ پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ عوام کا اعتماد حکومت سے اٹھ گیا اب پارلیمان کا اعتماد بھی حکومت سے اٹھ جانا چاہیے، ہم چاہتے ہیں کہ حکومت کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک لائی جائے شہباز شریف یہ معاملہ اپنی پارٹی کے سامنے رکھیں گے، ملک بچانا ہے تو حکومت کو گرانا ہوگا، سیاسی جماعتیں ایک پیج پر ہیں کہ حکومت کو جانا چاہیے ۔ہفتہ کو شہباز شریف نے پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور سابق صدر آصف علی زرداری کو ظہرانے پر مدعو کیا۔
ظہرانے میں شرکت کے لیے پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور شریک چیئرمین آصف زراری اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کی رہائش گاہ ماڈل ٹائون پہنچے جہاں شہباز شریف نے ان کا استقبال کیا۔شہباز شریف کی معاونت کے لیے مریم نواز، حمزہ شہباز، سعد رفیق، مریم اورنگزیب بھی موجود رہے جبکہ بلاول بھٹو زرداری اور آصف زرداری کے ہمراہ حسن مرتضی اور رخسانہ بنگش موجود تھے۔ دونوں جماعتوں کے وفود کے درمیان احتجاجی لانگ مارچ کا انضمام کرنے اور حکومت مخالف لائحہ عمل سے متعلق اہم گفتگو ہوئی۔ملاقات کے بعد پی پی کی قیادت کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ موجودہ حکومت کشمیر کاز کو آگے بڑھانے میں ناکام رہی، او آئی سی کے اجلاس میں بھی کوئی پیش رفت نہیں ہوسکی، کشمیری بزرگوں، بھائیوں اور بہنوں کا دل پاکستان کی طرف دھڑکتا ہے، ہم انہیں یقین دلاتے ہیں کہ حق خود ارادیت ملنے تک پاکستان کا بچہ بچہ ان کے ساتھ کھڑا ہے، انہیں سیاسی و سماجی ہرقسم کی سپورٹ پہلے سے بھی زیادہ فراہم کریں گے۔شہباز شریف نے کہا کہ دہشت گردی نے پھر سراٹھالیا ہے، لاہور اور بلوچستان میں پے درپے کئی حملے ہوئے، دہشت گردوں کو جہنم واصل کرنے کے لیے فوج کے جوانوں نے جام شہادت نوش کیا، پی پی کے دور میں ضرب مومن کا آغاز ہوا، نواز شریف کے دور میں ضرب عضب اور ردالفساد کے آپریشن ہوئے لیکن بدقسمتی ہے کہ پی ٹی آئی کے تین سالہ دور حکومت میں انہیں توفیق نہیں ہوئی نیشنل ایکشن پلان پر عمل کرتے، ہر شعبے کی طرح دہشت گردی کے حوالے سے بھی موجودہ حکومت ناکام ہوئی۔اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ ہم نہیں بلکہ دنیا کہہ رہی ہے کہ پاکستان اس وقت دنیا کا تیسرا مہنگا ترین ملک بن گیا ہے، پاکستان کی ناکام اور کرپٹ ترین حکومت نے پاکستان کے بچے بچے کو قرضے میں جکڑ لیا ہے۔پی پی قیادت سے ملاقات کے حوالے سے شہباز شریف نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی قیادت آج یہاں تشریف لائی ان کے شکر گزار ہیں، جو کچھ ترقی اور خوشحالی کے حوالے سے نواز شریف کے دور میں ہوا وہ سب کے سامنے ہے جبکہ پی ٹی آئی نے ساڑھے تین سالہ دور میں کھربوں روپے کے قرضے لے لیے، سنا ہے حکومت چین سے مزید قرضے لینے گئی ہے اور انہیں اس بات کی کوئی شرم نہیں۔قائد حزب اختلاف نے کہا کہ ہم نے اتفاق کیا ہے کہ ہمیں ملک کو اس حکومت سے چھٹکارا دلانے، مہنگائی اور غربت ختم کرنے کے لیے تمام آئینی و قانونی آپشنز کو بلاتاخیر استعمال کرنا ہوگا، پیپلز پارٹی اس حوالے سے کلیئر ہے، ہم نے طے کیا ہے کہ ہم چند دن میں ن لیگ کی سی ای سی اور الائنس پی ڈی ایم میں اس معاملے کو لے کر جائیں گے اور ان کی اجازت کے بعد ہم اکٹھا ہوکر احتجاج کا اعلان کریں گے۔شہباز شریف نے کہا کہ ہمارا اکٹھا ہونا کوئی نئی بات نہیں، ایسا الحاق پہلے بھی لندن اور جدہ میں ہوچکا ہے اگر پاکستان کو تباہی سے بچانا ہے تو ہمیں اکٹھا ہونا ہوگا۔ایک سوال پر شہباز شریف نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے کافی لچک کا مظاہرہ کیا ہے، ان کی تجاویز میاں نواز شریف کے سامنے رکھیں گے ہمیں امید ہے کہ مثبت پیش رفت سامنے آئے گی، عدم اعتماد ایک آپشن ہے جسے ہم نے بہت سنجیدگی کے ساتھ ڈسکس کیا ہے، چند دن بعد دونوں جماعتوں کے درمیان ایک اور میٹنگ ہوگی، پہلے ن لیگ کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کی میٹنگ ہوگی پھر یہ معاملہ پی ڈی ایم میں لے جائیں گے۔اس موقع پرپیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ آج ہماری باضابطہ طور پر پہلی ملاقات ہے، حکومت کے خلاف ہم نے پیپلز پارٹی کی منصوبہ بندی ن لیگ کے سامنے رکھ دی ہے جبکہ ن لیگ نے اپنے منصوبے ہمارے سامنے پیش کردئیے ہیں، کشمیر کے معاملات سب کے سامنے ہیں، مہنگائی اور بے روزگاری اپنی جگہ لیکن پہلی بار ہوا ہے کہ کشمیر کاز پر بھی حکومت کچھ نہیں کرسکی، بلوچستان سے دہشت گردی کی خبریں آرہی ہیں یہ سب حکومت کی نالائقی ہے۔انہوں نے کہا کہ بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ مشکل حالات اور معاشی بحران میں پھنسے عوام کے لئے فیصلہ کرنا ضروری ہے ، ہماری امید ہے کہ اپوزیشن جماعتیں جتنا زیادہ مل کر کام کریںگی اور ہمارے اتحاد میں جتنا اضافہ ہوگا، حکومت کو اتنا ہی خطرہ لاحق ہوگا اور دبا بڑھے گا ، سیاسی جماعتوں کی رائے مختلف ہوتی ہیں اور الگ الگ نقطہ نظر ہوتے ہیں، شہباز شریف اچھے اپوزیشن لیڈر ہیں انہوں نے ہم سب کو نیشنل اسمبلی میں اکٹھا کرکے رکھا ہے۔بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ہمارا مطالبہ ہے کہ عوام کا اعتماد حکومت سے اٹھ گیا اب پارلیمان کا اعتماد بھی حکومت سے اٹھ جانا چاہیے، ہم چاہتے ہیں کہ حکومت کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک لائی جائے شہباز شریف یہ معاملہ اپنی پارٹی کے سامنے رکھیں گے، ملک بچانا ہے تو حکومت کو گرانا ہوگا۔ بلاول نے کہا کہ عوامی و قومی مفاد کیلئے ن لیگ، پی پی ایک صفحے پر ہیں کہ عمران خان کو جانا ہے، ہم نے پی ڈی ایم کے لانگ مارچ اور شہباز شریف نے ہمارے لانگ مارچ کو ویلکم کیا ہے، حکومت کو گھر بھیجنے کے لیے ہر قدم اٹھانے کیلئے تیار ہیں، باہمی اختلافات کے باوجود بڑے مقصد کیلئے اکٹھے ہیں۔مسلم لیگ (ن )کی نائب صدر مریم نواز نے کہا ہے کہ نومبر بہت دور ہے حکومت پہلے ہی گھر چلی جائے گی۔ سیاسی جماعتوں میں اختلافات ہوتے ہیں لیکن ہم کو عوام کی مشکلات اکٹھا رکھتی ہیں، عوام کے مسائل پر آپسی اختلافات بھلاکر ہم اکٹھے ہو جائیں گے۔مریم نواز نے کہا کہ جو سلیکٹڈ تھا وہ اب جانے والا ہے، جب ہم عوام کی امیدیں پوری کرنے جا رہے ہوتے ہیں تو اس سے بڑھ کر کوئی خوشی نہیں ہوتی۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ نومبر بہت دور ہے حکومت پہلے ہی گھر چلی جائے گی۔
#/S