وفاقی حکومت نے صوبے کی 6 افسران کا تبادلہ کیا اب انہیں دھمکیاں دی جارہی ہیں، تبادلے کے لیے مشاورت درکارہوتی ہے ،میڈیا سے گفتگو

کراچی  (ویب ڈیسک)

وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے کہاکہ ملک میں بگڑتے ہوئے معاشی حالات اسٹریٹ کرائم کی اہم وجہ ہیں، حکومت ان مسائل کو بالائے طاق رکھتے ہوئے جرائم پر قابو پانے کی کوشش کر رہی ہے۔کراچی میں اس وقت صورتحال خراب ہے۔ کراچی بڑا شہر ہے اس میں لوگوں کو تشویش ہے۔ امن و امان حکومت کا اولین فرض ہے۔کراچی میں الیکشن کمیشن کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعلی سندھ مراد علی نے کہا کہ ملک کے معاشی حالات خراب ہونے کے باعث اسٹریٹ کرائم کی شرح بڑھ رہی ہے لیکن حکومت کو چاہیے کہ ملک میں امن و امان کی صورتحال برقرار رکھے۔انہوں نے کہا کہ امن و امان کے سلسلے میں پولیس کو ضروری ہدایات جاری کی ہے امید ہے کہ حالات میں بہتری آئی گی اور سیوو سٹی کے حوالے سے کی جانے والی تیاریاں بھی آخری مراحل داخل ہوچکی ہیں، اس میں بہت مسائل ہوئے تھے، تاہم کوشش ہے کہ جلد بہتری لائے جائے۔ایک سوال کے جواب میں وزیر اعلی سندھ کا کہنا تھا کہ پہلے صوبے میں دہشت گردی کی وجوہات بننے والے سلیپر سیل، را اور دیگر دہشت گردوں کا خاتمہ کیا جس میں پولیس نے اہم کردار ادا کیا ہے، اس میں پولیس کے کئی جوان شہید ہوئے، اس آپریشن میں دیگر اداروں کی معاونت بھی حاصل کی گئی تھی۔وزیر اعلی نے کہا کہ جیسے حالات 2012 یا اس سے پہلے ہوا کرتے تھے شکر ہے اب ایسے حالات نہیں ہیں لیکن اسٹریٹ کرائم کی نئی لہر کی وجہ سے لوگوں کی جانیں ضائع ہوئی ہیں، اور یہ تشویش ناک بات ہے۔معاشی حالات کو جرائم کی وجہ قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم کوئی بہانے نہیں ڈھونڈ رہے ہیں اسٹریٹ کرائم پر قابو پانا ہماری ذمہ داری ہے ہم اسے پورا کرنے کی کوشش کریں گے۔پروین رند سمیت صوبے کی دیگر جامعات میں ہونے والے جرائم پر سوال کا جواب دیتے ہوئے مراد علی شاہ نے کہاکہ ان مسائل پر اقدامات اٹھائے گئے ہیں ، ان تمام پرمعاملات پر جوڈیشل انکوائری ہوئی ہے، ایسے واقعات کے نوٹس لیے جاتے ہیں، لیکن لوگ اپنے آواز آگے تک لے کر جانا چاہتے ہیں جو ان کا حق ہے اور اس کی انہیں مکمل اجازت بھی ہے۔وزیر اعلی سندھ نے کہا کہ وفاقی حکومت نے صوبے کی 6 افسران کا تبادلہ کیا اب انہیں دھمکیاں دی جارہی ہیں، اس کے خلاف ہم نے سپریم کورٹ میں درخواست دی ہے تاکہ اس معاملے پر قانون کے مطابق عمل درآمد کیا جائے۔انہوں نے کہا کہ قانون میں واضح ہے کہ صوبے یا وفاق کے درمیان اگر وفاقی حکومت کے کسی افسر کا تبادلہ کیا جاتا تو اس میں وزیراعلی اور وزیر اعظم کی مشاورت درکار ہوتی ہے، قانون میں یہ بھی لکھا ہے کہ افسر جس صوبے میں تعینات ہوگا وہاں کی حکومت کو جوابدہ ہوگا۔صوبائی حکومت کے ماتحت ملازمین کی ٹائم اسکیل ترقی کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ترقی کسی کے کہنے سے نہیں کی جاتی بلکہ قانون کے مطابق کی جاتی ہے جو وفاق کی 20 گریڈ کی آسامیاں چھوڑ دی تھی اس پر بھی ترقیاں دی ہیں۔وزیر اعلی نے کہا کہ 17 مارچ کو وفاقی حکومت نے جو پیسے دینے ہیں اس میں سے 32 ارب روپے کاٹ دیے گیے ہیں، معلوم کرنے پتا چلا کہ وزیر خزانہ کی ہدایت سے کاٹے گئے ہیں ،میں نے وفاقی وزیر خزانہ سے بات کی تو وہ خود حیران ہوگئے کہ کیسے رقم کی کٹوتی کی گئی۔وزیر اعلی نے کہا کہ ایف بی آر سندھ کے پیسے کاٹ کر آئی ایم ایف شرائط پوری کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔مراد علی شاہ نے کہا وفاقی وزیر خزانہ نے کہا ہے کہ میں نے اس مسئلے کو حل کرنے کی ہدایت دی تھی، میں شوکت ترین کے مسئلہ حل کرنے کی یقین دہانی کروائی ہے۔وزیر اعلی سندھ نے کہا کہ پنجاب کو 10 ارب روپے اور خیبرپختونخوا کو 8 ارب روپے دیے لیکن سندھ کی کٹوتی کی گئی، وفاقی حکومت کو اس صوبے سے رقم جمع کر رہی ہے لیکن ہمارے ہی پیسے کاٹ رہے ہیں ہم پیر کو یہ مسئلہ کابینہ میں بھی زیربحث لائینگے۔لوکل گورنمنٹ کے قانون کے حوالے سے جو ترامیم طے ہوئی ہیں وہ بھی کابینہ میں زیر بحث آئیں گی۔قبل ازیں وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے الیکشن کمیشن میں سینیٹ میں خالی ہونے والی فیصل واڈا کی خالی کی نشست پر نثار کھوڑو کا نامزد گی فارم جمع کروایا تھا۔وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نثار کھوڑو کے تجویز کنندہ ہیں جبکہ نثار کھوڑو کی صاحب زادی ایم پی اے ندا کھوڑو نثار کھوڑو کی دوسرے نمبر پر ہیں۔یاد رہے نثار کھوڑو کے کورنگ امیدواروں میں عاجز دھامراہ اور گل محمد جکھرانی بھی شامل ہیں۔