اسلام آباد (ویب ڈیسک)
وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے کہا ہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے 233 ارب روپے کے مقدمات ہیں تاہم چیف جسٹس اطہر من اللہ نے بہترین تجاویز دی ہیں۔اسلام آباد میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) کے چیئرمین کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراطلاعات فواد چوہدری نے کہا کہ ہم لوگ آج چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ کے سامنے پیش ہوئے اور چیف جسٹس نے جس ماحول میں یہ ملاقات کی اور جو تجاویز دی ہیں۔ایف بی آر کے مقدمات کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ ملک کا پیسہ ہے اور کسی کا انفرادی پیسہ نہیں ہے، اسلام آباد ہائی کورٹ میں تقریبا 233 ارب روپے کے کیسز ہیں۔انہوں نے کہا کہ چیئرمین ایف بی آر نے 13 کیسز کی نشان دہی کی ہے جو زیادہ اہمیت کے حامل ہیں کیونکہ ان میں پیسہ زیادہ ہے۔وزیراطلاعات کا کہنا تھا کہ اس پر متبادل تجاویز کے حوالے سے ہائی کورٹ کے رجسٹرار اور ہائی کورٹ میں بات ہوئی، بہت عمدہ اور شان دار ملاقات رہی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ پاکستان کے چند بڑے ججوں میں سے ایک ہیں، ان کا یہی رویہ پاکستان کے مستقبل کی خوش حالی کی طرف قدم ہے، انہوں نے بہت بڑا قدم اٹھایا ہے۔انہوں نے کہا کہ امید ہے کہ باقی عدالتیں بھی اسلام آباد ہائی کورٹ کی تقلید کریں گی اور ہم ان معاملات میں آگے بڑھیں گے۔صحافیوں کے سوال پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مقدمات اسلام آباد ہائی کورٹ کی وجہ سے نہیں رکے ہوئے تھے بلکہ تیکنیکی مسائل تھے اور بہت سارے معاملات ہیں کہ ایف بی آر کے اپنے وکلا کی تیکنیکی مسائل کی وجہ سے پھنسے ہوئے ہیں۔فواد چوہدری نے کہا کہ ان مسائل پر بات کرنا ضروری تھا، کابینہ کے گزشتہ اجلاس میں بھی یہ بات کی تھی کہ کوئی فورم ہونا چاہیے جہاں مسائل کے حل کے لیے حکومت اور عدلیہ کے درمیان تبادلہ خیال ہو سکے۔انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس نے آج وہی فورم فراہم کیا اور اس میں کئی چیزیں زیر بحث آئیں اور چیئرمین ایف بی آر آج سامنے آنے والی ان تجاویز سے یقینی طور پر استفادہ کریں گے۔