جب 2 لاکھ افراد اپنا نمائندہ منتخب کریں تو غیر منتخب جج اسے ڈی سیٹ کیوں کرے ؟
ہر سیاسی جماعت نے اپنی سوشل میڈیا ٹرولنگ ٹیم رکھی ہے، عدالتوں میں اپنے معاملات لاتے ہیں
اگر آج سیاسی جماعتیں چاہیں تو سوشل میڈیا ٹھیک ہو جائے گا، اپنے فالورز کو کہیں بدتمیزی نہ کریں، نفرت انگیز مواد نہ پھیلائیں،ریمارکس
اسلام آباد (ویب ڈیسک)
اسلام آباد ہائیکورٹ نے سابق صدرآصف علی زرداری اوروفاقی وزیرفواد چوہدری کونااہل قراردینے کی درخواستیں مسترد کردیں۔ بدھ کو اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے سابق صدر آصف زرداری اور فواد چوہدری کی نااہلی کی درخواستوں پر سماعت کی۔ دورانِ سماعت چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیئے کہ یہ دونوں کیسز منتخب نمائندوں سے متعلق ہیں اور دونوں کو عوام نے منتخب کر رکھا ہے، جب عوام نے منتخب کر رکھا ہے تو عدالت کیوں مداخلت کرے ؟ جب 2 لاکھ افراد اپنا نمائندہ منتخب کریں تو غیر منتخب جج اسے ڈی سیٹ کیوں کرے ؟۔چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیئے کہ ہر سیاسی جماعت نے اپنی سوشل میڈیا ٹرولنگ ٹیم رکھی ہے، عدالتوں میں اپنے معاملات لاتے ہیں جس کے خلاف فیصلہ آئے وہ ٹرولنگ شروع کرتا ہے، جب یہ سب ہونا ہے تو عدالتیں ان معاملات میں کیوں پڑیں ؟ چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہا کہ اگر آج سیاسی جماعتیں چاہیں تو سوشل میڈیا ٹھیک ہو جائے گا، اپنے فالورز کو کہیں بدتمیزی نہ کریں، نفرت انگیز مواد نہ پھیلائیں۔عدالت نے کہا کہ پھر آپ کہتے ہیں ہماری عدالتیں 139 نمبر پر ہیں، یہ ریٹنگ عدالتوں کی نہیں ہوتی، گورننس سسٹم کی ہوتی ہے۔ عدالت نے ریٹنگ کی بنیاد بننے والے فیکٹرز کی کاپی وکلا کو دی اور سوال کیا کہ یہ فیکٹرز پڑھیں اس میں ریٹنگ کیا صرف عدالتوں کی ہے ؟ ۔چیف جسٹس نے کہا کہ عدالت نے سابق وزیر خارجہ کو نا اہل کیا تو 7ماہ تک ان کا حلقہ خالی رہا تھا، میں نہیں کہتا عدالتیں بہت اچھی ہیں لیکن پورا سسٹم دیکھیں۔بعد ازاں عداالت نے آصف زرداری اور وفاقی وزیر فواد چو ہدری کی نااہلی کی درخواستیں خارج کر دیں۔