یوکرائن پر روسی حملہ،یوکرائنی مہاجرین کی تعداد چار ملین تک پہنچنے کا اندیشہ
کیف(ویب نیوز) اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ یوکرائن پر روسی حملے کے بعد ہزارہا افراد اپنی جانیں بچانے کے لیے راہِ فرار اختیار کر چکے ہیں۔ عالمی ادارے نے واضح کیا ہے کہ جنگ کے طول پکڑ جانے کی صورت میں یوکرائنی مہاجرین کی تعداد چالیس لاکھ تک یا اس سے بھی زائد ہو سکتی ہے۔ عالمی میڈیا کے مطابق اقوام متحدہ کے مہاجرین کے ادارے کی نائب کمشنر کیلی کلیمنٹس کا کہنا ہے کہ اب تک ایک لاکھ بیس ہزار یوکرائنی شہری اپنا گھر بار چھوڑ کر مہاجرت اختیار کرتے ہوئے قریبی ممالک پہنچ چکے ہیں۔ امریکی نیوز ٹی وی چینل سی این این کو انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ مقامی آبادیوں کا ان مہاجرین کے ساتھ سلوک مناسب اور قابلِ تعریف ہے۔اقوام متحدہ یوکرائنی مہاجرین کی فلاح و بہبود اور نگہداشت کے لیے جلد ہی ایک بلین ڈالر کی امداد اور عطیات کی اپیل جاری کرنے والا ہے۔ اس ادارے کے مطابق انسانی ہمدردی کے تحت حاصل ہونے والی امداد سے یوکرائنی مہاجرین کی اگلے تین ماہ تک کی ضروریات پوری کرنا آسان ہو جائے گا۔ اس امداد کا ذکر اقوام متحدہ کی ہیومینیٹیرین ایجنسی کے سربراہ مارٹن گریفتھ نے جمعہ پچیس فروری کو ایک نیوز کانفرنس میں کیا۔پریس کانفرنس میں مارٹن گریفتھ نے واضح کیا کہ ان مہاجرین کی فوری نگہداشت کے لیے بیس ملین ڈالر مختص کر دیے گئے ہیں لیکن اگلے تین ماہ میں ایک بلین ڈالر کی اشد ضرورت ہو گی اور اس کے لیے جلد ہی اقوام عالم سے عطیات کی درخواست کی جائے گی۔روس کی یوکرائن پر فوج کشی سے قبل اقوام متحدہ کے ہیومینیٹیرین امداد کے ادارے نے مشرقی یوکرائنی علاقے میں جنگی حالات سے پریشان شہریوں کے لیے تین ملین ڈالر کی امداد فراہم کرنے کا اعلان کیا تھا۔یہ امر اہم ہے کہ اس وقت یوکرائنی مہاجرین پولینڈ اور مالدووا کے ساتھ ساتھ رومانیہ، سلوواکیہ اور ہنگری کی جانب بھی مہاجرت اختیار کیے ہوئے ہیں۔روسی حملے کے بعد سے یوکرائن سے اپنی جانیں بچا کر پولینڈ میں داخل ہونے والے افراد کی تعداد ایک لاکھ کے قریب ہو گئی ہے۔ پولینڈ کے نائب وزیر داخلہ پاول زیفرناکر نے یہ تعداد ہفتہ چھبیس فروری کی صبح ایک پریس بریفنگ میں بتائی۔ انہوں نے بتایا کہ یوکرائن سے موٹر گاڑیوں میں سوار افراد کے علاوہ پیدل یوکرائنی شہری بھی ضروری سامان کے ساتھ پولینڈ میں داخل ہو رہے ہیں۔ پولینڈ میں پہلے ہی ایک ملین سے زائد یوکرائنی نسل کے باشندے آباد ہیں۔پولستانی حکام کے مطابق یوکرائنی مہاجرین میں زیادہ تعداد خواتین اور بچوں کی ہے لیکن ان میں بزرگ شہری بھی شامل ہیں۔ فوج میں ملازمت اختیار کرنے کی عمر کے حامل یوکرائنی مردوں کے ملک چھوڑنے پر صدر وولودیمیر زیلنسکی نے پابندی عائد کر دی ہے اور انہیں ملک کا دفاع کرنے کی تلقین کی ہے۔پولینڈ کے سرحدی گاوں پرزیمیسل پہنچنے والی ایک مہاجر خاتون نے گلو گیر لہجے میں بتایا کہ یوکرائنی حکام ریل گاڑیوں اور بسوں سے نوجوان مردوں کو کھینچ کھینچ کر باہر نکال رہے ہیں۔ ایک اور خاتون کے مطابق اپنے اپنے خاندانوں کو لے کر جانے والے مردوں کو بھی ملک چھوڑنے کی اجازت نہیں دی جا رہی ۔۔