اسلام آباد (ویب ڈیسک)

وزیراعظم عمران خان نے پیٹرول اور ڈیزل کی فی لیٹر قیمت میں 10 روپے اور بجلی کی فی یونٹ قیمت میں 5 روپے کمی کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ آئندہ بجٹ تک قیمتوں میں اضافہ نہیں کیا جائے گا۔

قوم سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ روس اور یوکرین کی جنگ کی وجہ سے تیل کی قیمت میں کمی کا کوئی امکان نہیں ہے مگرہم عوام کی مشکلات کو دیکھتے ہوئے پیٹرول، ڈیزل اور بجلی کی فی یونٹ قیمتوں میں اگلے بجٹ تک اضافہ نہیں کریں گے۔

وزیراعظم عمران خان نے مستقبل کے منصوبوں اور ریلیف کے حوالے سے اعلان کرتے ہوئے کہا کہ اووسیزز پاکستانیوں کو انڈسٹری لگانے پر 5 سال تک ٹیکس کی چھوٹ دیں گے، نوجوانوں اور کسانوں کو100 فیصد سود کے بغیرقرضے فراہم کریں گے۔

عمران خان نے کہا کہ آئی سیکٹر پر عائد ٹیکس 100 فیصد ختم کردیا گیا ہے، فارن ایکسچینج کے حوالے سے کچھ پابندیاں عائد کی تھیں لیکن اب مکمل طور پر چھوٹ دے دی اور ساری پابندیاں ختم کردی ہیں۔ وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ گریجویشن کرنے والے 26 لاکھ نوجوانوں کو 38 ارب روپے  کی اسکالرشپ دیں گے، طالب علم اور بیرون ملک مقیم پاکستانی سمیت ہر شہری پرائم منسٹر پورٹل پر اپنے مسائل بیان کرسکتا ہے، جس کا فوری ازالہ کیا جائے گا۔

انہوں نے بتایا کہ بینکس اب تک150 ارب روپے کے قرضےدے چکے ہیں، مارچ کے آخرتک ہرگھرانے کے پاس صحت کارڈ ہوگا، جس سے وہ 8 لاکھ روپے تک کا کسی بھی اسپتال سے بالکل مفت علاج کراسکیں گے۔ انہوں نے کہا کہ عوام کے اوپر پڑنے والے بوجھ کم کرنے کیلئے میں ہروقت سوچتا رہتا ہوں۔

وزیراعظم نے کہا کہ مشکل حالات سے نکل رہےتھے کورونا آگیا، اس دوران عالمی سطح پر مہنگائی بڑھ گئی، امریکا میں مہنگائی 40 سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی، ہم چونکہ تیل،گھی اور دالیں سترفیصد امپورٹ کرتے ہیں اس وجہ سے پاکستان میں مہنگائی ہوئی البتہ پاکستان اُن ممالک میں سے تھا جس نے کورونا کے ساتھ مہنگائی پر بھی قابو کیا، جس کی تصدیق عالمی جریدوں نے اپنی شائع کی جانے والی رپورٹس میں کی۔

پی ٹی آئی حکومت کی کارکردگی پر بات کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ حکومت نے ماحولیات، کورونا وبا کے دوران معیشت کو سہارا دینے، 38 ارب ڈالر کی ریکارڈ ایکسپورٹ اور شرح نمو پر ٹیکس محصولات 31 فیصد حاصل کرنے سے مختلف کامیابیاں حاصل کیے، کسانوں نے چار فصلوں گندم، گنا، مکئی، چاول، کپاس کی ریکارڈ فصلوں پر پہلی بار 1100 ارب روپے کا نفع کمایا، جس کی وجہ قومی اسمبلی میں قانون سازی ہے جبکہ پچھلے سال سے بیس فیصد زیادہ ٹریکٹر فروخت ہوئے۔

عمران خان نے کہا کہ ہم نے ماضی میں غلط خارجہ پالیسیاں بنائیں،ہم سوویت یونین کے خلاف افغان جہاد میں شریک ہوئے اور پھر نائن الیون کے بعد افغانستان میں امریکا کے ساتھ جنگ کا حصہ بنے، اس کی وجہ سے 80 ہزار پاکستانیوں کی شہادتیں ہوئیں، ہمیں ڈیڑھ سو ارب روپے سے زائد کا نقصان ہوا جبکہ قبائلی علاقوں سے شہریوں کو نقل مکانی کرنا پڑی۔

’ہم نے جس ملک کے لیے جنگ لڑی اُس نے 400 سے زائد ڈرون حملے کیے، یہ ہمارے لیے نہیں بلکہ پوری دنیا کے لیے بہت شرمناک تھا، مشرف کے دور میں ڈرون حملے ہوئے جو جمہوری لیڈر نہیں تھا مگر نوازشریف اور زرداری کے دور میں بھی جمہوری رہنماؤں نے ڈرون حملوں پر کوئی آواز نہیں اٹھائی‘۔

انہوں نے خارجہ پالیسی پر بات کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے کہا کہ ڈرون حملے اور اس میں شہریوں کی ہلاکت سے کوئی فرق نہیں پڑتا، اگر ملک میں آزاد خارجہ پالیسی چاہتے ہیں تو کبھی ایسی پارٹی کو ووٹ نہ ڈالیں جس کے قائدین کے اثاثے بیرون ملک میں ہوں، جب سے سیاست کی تب سے خواہش رہی کہ پاکستان کی خارجہ پالیسی آزاد ہو جس سے کسی دوسرے ملک کو فائدہ نہ پہنچے۔

وزیراعظم نے کہا کہ چین اور روس کے حالیہ دورے سے پاکستان کوعزت ملی اور وقار میں مزید اضافہ ہوا۔ روس کے دورے کا مقصد 20 لاکھ  ٹن گندم درآمد کرنا ہے جبکہ چین کے دورے کا مقصد سی پیک منصوبے کے دوسرے مرحلے کا آغاز ہے، جس کے اثرات اور نتائج آئندہ دنوں میں قوم کے سامنے آجائیں گے۔

وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ آزادی صحافت پر پابندی سے متعلق گمراہ کن باتیں ہورہی ہیں، پیکا قانون 2016 میں بنا لیکن ہم صرف ترمیم کررہے ہیں، جو ملک کا سربراہ ہے اور اس نے کبھی کرپشن نہیں کی اسے کبھی بھی آزاد صحافت سے خطرہ نہیں ہوتا۔

انہوں نے کہا کہ تقریباً 70 فیصد خبریں ہمارے خلاف ہیں، پیکا ترمیمی قانون میں آرڈیننس کا مقصد یہ ہے کہ پاکستان سوشل میڈیا پر ایسا گند آرہا ہے جو ناقابل برداشت ہے، ایف آئی اے کے پاس 54 ہزار کیس رجسٹرڈ ہیں، لوگوں کے گھر اجڑ رہے ہیں،خواتین اور بچوں سے متعلق فیک نیوز آرہی ہیں، مجھے بھی نہیں بخشا گیا اور میری اہلیہ کے گھر چھوڑنے سے متعلق غلط باتیں کی گئیں، آزادیٔ صحافت کے نام پر لوگ بلیک میل کررہے ہیں، ماضی میں جب ایک صحافی نے مسلم لیگ ن کے بارے میں لکھا تو اُسے تین روز تک کمرے میں بند کیا گیا، اب ہم ان ساری باتوں کو روکنے کے لیے قانون لارہے ہیں‘۔

عمران خان نے کہا کہ میں نے صحافی کی جھوٹی خبر کے خلاف عدالت میں درخواست دائر کی مگر تین سال گزر جانے کے باوجود انصاف نہیں مل سکا، یہاں ایسے صحافی بیٹھے ہیں جوپیسےلے کرگندا چھالتے ہیں، آزادکشمیرکا وزیراعظم نامزد کرنے پر تین اخباروں نے لکھا جادو ٹونے سے نامزد کیا گیا، میں واضح کرنا چاہتا ہوں کہ پیکا قانون سےآزادی صحافت متاثرنہیں ہورہا‘۔

وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ ملک میں آزاد صحافت کے نام پر مافیا بیٹھا ہے جس کا ایجنڈا کچھ اور ہے، ایسے صحافی بھی موجود ہیں جو پیسہ لے کر گند اچھال رہے ہیں، پیکا ترمیمی آرڈینس بہت ضروری ہے، اچھے صحافی معاشرے کا اثاثہ ہیں، سچ لکھنے والے صحافی جعلی خبروں کے خلاف ہیں۔

عمران خان نے کہا کہ جنگ گروپ نے شوکت خانم ہسپتال سے متعلق جھوٹی خبر لگائی کہ ہسپتال کا پیسہ پارٹی کو جارہا ہے لیکن اتنی زحمت نہیں کی کہ شوکت خانم ہسپتال کی انتظامیہ سے اس کا مؤقف ہی لے لیتے۔

انہوں نے کہ شوکت خانم ہسپتال کی انتظامیہ جنگ گروپ کے خلاف لندن میں جھوٹی خبر پر مقدمہ کرنے جارہی ہے۔