سعودی اور امارات کے سربراہان کا امریکی صدر سے بات کر نے سے انکار، وال اسٹریٹ جنرل
بائیڈن نے سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے سربراہان سے ٹیلی فون پر رابطے کی کوشش کی
کوشش ایسے وقت پر کی گئی جب امریکہ یوکرین کے لیے عالمی سطح پر حمایت بڑھانے کی کوشش کر رہا ہے
جوبائیڈن تیل کی عالمی قیمت کو قابو میں رکھنے کے لیے کوشاں ہیں، سعودی عرب کے امریکا سے کچھ مطالبات ہیں
مطالبات میںیمن جنگ ، سویلین جوہری پروگرام میں امریکی مدد، محمد بن سلمان کے لیے امریکہ میں قانونی استثنی شامل ،امریکی اخبار
واشنگٹن( ویب نیوز)
سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے سربراہان نے امریکی صدر جوبائیڈن سے فون پر بات کرنے سے انکار کر دیا ہے ۔امریکی اخبار”وال اسٹریٹ جنرل” کی رپورٹ کے مطابق بائیڈن نے سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے سربراہان سے ٹیلی فون پر رابطے کی کوشش کی ،
سعودی عرب کے ولی عہد محمد بن سلمان اورمتحدہ عرب امارات کے شیخ محمد زائد النہیان نے گزشتہ چند ہفتوں کے دوران امریکی صدرجوبائیڈن سے فون پربات کرنے سے انکارکردیا۔رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ وائٹ ہاس نے متعدد بارسعودی اوراماراتی سربراہان سے سے صدربائیڈن کی بات کرانے کی کوشش کی لیکن دونوں رہنمائوں نے امریکی صدرکی فون کال ریسیو کرنے سے انکارکردیا ، کوشش ایسے وقت پر کی گئی جب امریکہ یوکرین کے لیے عالمی سطح پر حمایت بڑھانے کی کوشش کر رہا ہے۔امریکی اخبار نے مزید انکشاف کیا کہ جوبائیڈن تیل کی عالمی قیمت کو قابو میں رکھنے کے لیے کوشاں ہیں، سعودی عرب کے امریکا سے کچھ مطالبات ہیں، یمن جنگ میں امریکی مدد، سویلین جوہری پروگرام میں مدد مطالبات میں شامل ہیں۔شہزادہ محمد کے لیے امریکہ میں قانونی استثنی بھی مطالبات میں شامل، اخبار کے مطابق سعودی ولی عہد کو امریکہ میں چند مقدمات کا سامنا ہے، مقدمات میں سعودی صحافی جمال خشقوگی کے قتل کا مقدمہ بھی ہے، انتخابی مہم میں بائیڈن نے کہا تھا کہ وہ سعودی عرب کو انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا خمیازہ ادا کرنے پر مجبور کریں گے، متحدہ عرب امارات کو بھی خوثی باغیوں کی جانب سے حالیہ میزائل حملوں کے جواب میں امریکی ردعمل پر خدشات ہیں۔