آئی ایم ایف کو کہا ہاتھ ہولا رکھیں، عوام پہلے سے ہی سڑکوں پر ہیں،شوکت ترین

 یورپی یونین اور امریکا ہماری برآمدات کی مارکیٹ ہیں ، پاکستان کی خودمختاری پر سمجھوتہ نہیں کرسکتے

وزیر اعظم کا یہ حق ہے کہ وہ اس پر بات کریں تاہم عام عوام کے سامنے یہ بات نہیں کرنی چاہیے تھی

مہنگائی کی شرح میں کمی واقع ہورہی ہے، ایک ماہ میں مہنگائی کی شرح میں دو فیصد سے زائد کمی ہوئی ،وزیرخزانہ کی پریس کانفرنس

اسلام آباد (ویب  نیوز) وفاقی وزیرخزانہ شوکت ترین نے کہا ہے کہ موجودہ سیاسی حالات پر آئی ایم ایف کو کہا ہے کہ ہاتھ ہولا رکھیں، عوام پہلے سے ہی سڑکوں پر ہیں، یورپی یونین اور امریکا ہماری برآمدات کی مارکیٹ ہیں ، پاکستان کی خودمختاری پر سمجھوتہ نہیں کرسکتے، وزیر اعظم کا یہ حق ہے کہ وہ اس پر بات کریں تاہم عام عوام کے سامنے یہ بات نہیں کرنی چاہیے تھی ۔اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے شوکت ترین نے کہا کہ گذشتہ چند دنوں سے سیاسی ہنگامے ہورہے ہیں، ملک کے سیاسی حالات اور عالمی حالات کی وجہ سے کئی معاملات دب گئے، اس حکومت نے پیٹرولیم ریلیف اور بجلی کی قیمت میں ریلیف دیا ہے، یہ پیکیج 28 فروری کو اعلان کیا گیا تھا، اس سے پہلے بھی حکومت ماہانہ 78 ارب روپے کی سبسڈی دے رہی تھی، اب 104 ارب روپے پیٹرولیم مصنوعات پر سبسڈی دی جارہی ہے، دنیا میں جو ہورہا ہے اس کی وجہ سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں کم ہورہی ہیں، پیٹرولیم لیوی کو کم کیا اور سیلز ٹیکس کو صفر کردیا، یہ بوجھ حکومت عوام پر نہیں ڈال رہی، ہم اس پیکیج کے ذریعے مالیاتی خسارہ کو نہیں بڑھا رہے۔انہوں نے کہاکہ بجلی کی قیمت میں کمی سے حکومت پر 136 ارب روپے کا بوجھ پڑے گا، حکومت نے صنعتی شعبے کو ایمنسٹی دینے کا اعلان کیا، یہ حکومت کا بہت بڑا قدم اور صنعت نے اس پر لبیک کہا، اگر درآمدات میں کمی اسی طرح جاری رپی تو یہ مزید کم ہوگا، اس کو پوری طرح اجاگر نہیں کیا گیا، وزارت تجارت کو چاہیے تھا کہ اس بڑی خبر کو اجاگر کرتی۔انہوں نے کہا کہ مہنگائی کی شرح میں کمی واقع ہورہی ہے، ایک ماہ میں مہنگائی کی شرح میں دو فیصد سے زائد کمی ہوئی ہے، عالمی مارکیٹ میں قیمتوں میں اضافہ کے اثرات کو اگر سی پی آئی سے نکال دیں تو مقامی سطح پر مہنگائی کنٹرول میں ہے، کل امریکی صدر جوباییڈن نے بھی کہا کہ مہنگائی برداشت کرنا ہوگی، دودھ اور شہد کی نہریں تو نہیں بہہ رہی ہیں مگر بہتری ضرور ہوئی ہے، مہنگائی میں بھی فروری میں کمی آئی ہے، اگر ٹماٹر کی قیمت کو نکال لیں تو مہنگائی 10.8 فیصد ہوتی، اشیا کی ڈومیسٹک قیمتوں کو حکومت نے کنٹرول کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات جاری ہیں، آئی ایم ایف کے ساتھ ان ریلیف پیکجز پر بات کی ہے، آئی ایم ایف کے ساتھ جتنا بات کرنا تھی اتنی کی ہے، آئی ایم ایف کو ان ریلیف پیکجز سے کوئی تحفظ نہیں ہونا چاہئے کیونکہ اس کیلئے ان پیکجز کیلئے کوئی ایڈیشنل رقم نہیں لی گئی، ہمارے پاس اضافی پیسے پڑے تھے، سیاسی استحکام آئی ایم ایف کا کام نہیں ہے، اگر وہ بات کرتے ہیں تو ہمارا کام ہے انہیں بتانا کہ ہاتھ ہولا رکھیں لوگ پہلے ہی سڑکوں پر ہیں، اگر مزید سختی کریں گے تو ٹھیک نہیں ہوگا۔انہوں نے کہا کہ یورپی یونین اور امریکا ہماری برآمدات کی مارکیٹ ہیں ، پاکستان کی خودمختاری پر سمجھوتہ نہیں کرسکتے، وزیر اعظم کا یہ حق ہے کہ وہ اس پر بات کریں، وزیر اعظم کو عام عوام کے سامنے یہ بات نہیں کرنی چاہیے تھی۔وزیرخزانہ نے کہا کہ ایمنسٹی سکیم کے تحت جون 2024 سے پہلے پہلے انڈسٹریز لگانا ہوں گی، بینک ڈیفالٹر اس سکیم سے فائدہ نہیں اٹھاسکتے، اس سے پہلے بیمارصنعتی یونٹس کیلئے بھی سکیم متعارف کروائی، اوورسیز پاکستانیوں کیلئے بھی سکیم متعارف کروائی،اسی طرح آئی ٹی انڈسٹری کیلئے بھی پیلج متعارف کروادیا۔mk/nsr