Prime Minister Imran Khan in a group photo with overseas Pakistanis at Pakistan Overseas Conference in Islamabad on 15 March 2022
Prime Minister Imran Khan in a group photo with overseas Pakistanis at Pakistan Overseas Conference in Islamabad on 15 March 2022

اپوزیشن جال میں پھنس گئی، عدم اعتماد ناکام ہونے کے ساتھ آئندہ الیکشن بھی ان کے ہاتھ سے گیا: وزیراعظم عمران خان

اوورسیزپاکستانیوں کو ہرممکن سہولیات دے رہے ہیں، ان کے لیے آسانیاں پیدا کرنی ہیں،پی ٹی آئی اوور سیز کنونشن سے خطاب

اسلام آباد( ویب  نیوز)وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ میں اپوزیشن کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں انہوں نے لوگوں کو ٹماٹر اور پیاز کی قیمت بھلا دی۔یہ کپتان کے جال میں پھنس گئے، عدم اعتماد ناکام ہوگی، ان کا 2023 کا الیکشن بھی گیا۔ پی ٹی آئی اوور سیز کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ اپوزیشن پارٹیوں کا دل سے شکریہ اداکرنا چاہتا ہوں، میں اس لیے ان کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں کہ انہوں نے لوگوں کو ٹماٹر اور پیاز کی قیمت بھلا دی، اپوزیشن نے عدم اعتماد کیا تو لوگ دیکھ رہے ہیں کہ ایک طرف نوازشریف اور شہبازشریف ہیں، زرداری نے پیپلزپارٹی کو بتایا کہ نوازشریف سے کرپٹ آدمی کوئی اور نہیں۔ اپوزیشن کا شکریہ ادا کرتا ہوں انہوں نے میری پوری پارٹی کو کھڑا کردیا ہے۔، میرے حلقوں سے آوازوں

آنی شروع ہوئی ہیں اور 27 تاریخ کو سارے اسلام آباد کا رخ کر رہے ہیں۔ تحریک انصاف ماریں کھا کر اور مشکلات کا مقابلہ کر کے یہاں تک پہنچی۔ عالمی سطح پر مہنگائی کا طوفان آیا ہوا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ تھری سٹوجز نے عدم اعتماد کیا ہوا ہے، ایک طرف نوازشریف، شہبازشریف، دوسری طرف آصف زرداری ہیں، عدم اعتماد کے معاملے پر انہوں نے مجھ پراحسان کیا، برا بھلا نہیں کہوں گا۔ تحریک عدم اعتماد کی درخواست والے دن شکرانے کے دو نوافل ادا کیے۔ اپوزیشن کی عدم اعتماد فیل ہونے کے ساتھ آئندہ الیکشن بھی ان کے ہاتھ سے گیا۔وزیراعظم کی تقریر کے دوران ہال سے ڈیزل ، ڈیزل کے نعرے لگے جس پر عمران خان نے انکار کرتے ہوئے کہا کہ مجھے ان کا شکریہ ادا کرنے دیں، کیونکہ انہوں نے میری پارٹی کوکھڑا کر دیا۔ مسلم لیگ(ن) نے فضل الرحمان کوپہلے ڈیزل کہنا شروع کیا تھا، مسلم لیگ کے ایک رنگ بازنے فضل الرحمان کا نام ڈیزل رکھا تھا، فضل الرحمان ڈیزل کے پرمٹ سے پیسے بناتا تھا۔اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سوچ رہا تھا10دنوں میں ایک دم ملک کیسے بدل گیا، سب مہنگائی وغیرہ بھول گئے ہیں، سب جانتے ہیں اللہ کامیابی دیتا ہے، زرداری نے نوازشریف کوجیل میں ڈالا تھا، نوازشریف نے زرداری پر کیسز بنائے تھے۔عمران خان کا کہنا تھا کہ اوورسیز پاکستانیوں کو اچھی طرح جانتا ہوں، جب لیڈر پیسہ چوری کر کے بیرون ملک جائیدادیں بناتے ہیں، اوورسیزپاکستانیوں کو زیادہ تکلیف ہوتی ہے، لندن مے فیئرمیں چوری کے پیسوں سے رہتے ہیں، اوورسیز پاکستانی محنت اور یہ پاکستان کا پیسہ چوری کر کے بیرون ملک لیجاتے ہیں، ہمارے دور میں اوورسیز پاکستانیوں نے ریکارڈ پیسے بھیجے۔ میں ان کی تمام مشکلات سمجھتا ہوں۔ اوورسیزپاکستانیوں کو ہرممکن سہولیات دے رہے ہیں، سفیروں کو کہا ہے اوورسیز پاکستانیوں کے لیے آسانیاں پیدا کرنی ہے، چیلنج کرتا ہوں ساڑھے تین سالوں میں مشکل حالات کے باوجود جوکام کر دیا کسی حکومت نے اتنا کام نہیں کیا، کوئی بھی ملک ایکسپورٹ بڑھنے تک ترقی نہیں کرسکتا، پچھلے دس سالوں میں ایکسپورٹ نہ ہونے کے برابرتھی، آج پاکستان کی ایکسپورٹ ریکارڈ سطح پرہے۔نواز شریف کا نام لیے بغیر تنقید کرتے ہوئے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ سابق امریکی صدر اوباما کے سامنے جب یہ بیٹھتا تھا تو کانپیں کانپ رہی ہوتی تھیں، گھبرا کر یہ اوباما مسز اوباما کہہ دیتا تھا، ان کوپتا ہے وہ جب چاہے ان کومنی لانڈرنگ کے کیس میں پکڑسکتے ہیں۔اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ زرداری، نوازشریف دور میں 400 ڈرون حملے ہوئے، دونوں کو ڈرون حملے کرنے پر شرم نہ آئی، دونوں نے ملک میں ڈرون کی اجازت دی، ڈرون کے خلاف اکیلا مظاہرے کرتا تھا، ڈرون عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمارا دہشت گرد لندن میں بیٹھا ہے، کیا ہم وہاں ڈرون حملہ کرسکتے ہیں؟ اینٹی بھارت، امریکا، برطانیہ نہیں ہوں، امریکا کی دہشت گردی کے خلاف جنگ کا پہلے دن خلاف اورہمیشہ رہونگا، بھارت کی ہندوتوا پالیسی کے خلاف ہوں، بھارت میں پڑھے لکھے لوگ نریندرمودی کی پالیسیوں کی مخالفت کر رہے ہیں، مقبوضہ کشمیرمیں 5 اگست کا اقدام واپس لینے پربات چیت سے تعلقات دوبارہ بحال کرسکتے ہیں۔ میں کسی بھی ملک کے خلاف نہیں ہوں۔ مجھے امریکا اور بھارت کی پالیسیوں سے اختلاف ہے۔ میں ہمیشہ سے امریکا کی پراکسی وارکیخلاف تھا۔انہوں نے کہا کہ جب کرکٹ ٹیم میں آیا تو کہتے تھے انگریزوں کی ٹیم سے نہیں جیت سکتے، کرکٹ ٹیم میں آ کر احساس کمتری ختم کی تھی، 10 سالوں میں یہ اپنے ملک پربمباری کرواتے رہے، امریکا کوپتا ہے جب کوئی اپنے ملک کے لیے کھڑا ہوتا ہے تو اس کی عزت کرتے ہیں، افغان جہاد ختم ہوا تو ہمارے اوپر پابندیاں لگا دیں، ناین الیون کے بعد امریکا کو ہماری ضرورت پڑی، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں 80 ہزار پاکستانیوں کی جانیں گئیں، 80 ہزار جانیں گئیں کسی نے ہمارا شکریہ ادا نہیں کیا، ان کی نہیں ہماری غلطی ہے ہم استعمال ہوئے، اگرہم اپنی عزت نہیں تودنیا ہماری عزت نہیں کرے گی۔وزیراعظم کا کہنا تھا کہ میمو گیٹ سکینڈل، حسین حقانی امریکیوں کو کہتا تھا زرداری کو فوج سے بچا لو، دوسری طرف نوازشریف، ڈان لیکس کیا تھی؟ نوازشریف بھارت کو پیغام دے رہا تھا کہ ہماری فوج غلطیاں کر رہی ہے اور لیگی قائد بھارت کے ساتھ ہے۔ ان کو پیسوں سے اتنا پیار ہے یہ ملک بھی بیچ دیں گے، برکھا دت نے اپنی کتاب میں لکھا نوازشریف اپنی فوج سے ڈر کر نیپال میں مودی سے ملاقات کی، اگرہماری فوج دنیا کی طاقت ورفوج نہ ہوتی تو تین ٹکڑے ہو چکے ہوتے، لیبیا،عراق، صومالیہ، یمن، شام میں عذاب آیا ہوا ہے، ہمارے پاس ایسی فوج جو اپنے ملک کا دفاع کر سکتی ہے۔عمران خان کا کہنا تھا کہ بھارتی وزیراعظم نریندرمودی نے راحیل شریف پر الزامات لگائے، نوازشریف کو کہتا تھا بڑا اچھا دوست ہے، مجھے کوئی کہے عمران خان اچھا اور آرمی چیف اچھا نہیں تو اپنی توہین سمجھوں گا، فوج کو برا بھلا کہنے پر نوازشریف نریندر مودی کو شادیوں پر بلاتا تھا، ایسے لوگ اپنی کرپشن سے دنیا میں پاکستان کو بدنام کرواتے ہیں، اس لیے پاکستان کا دنیا میں وقار نہیں بڑھا، لیگی قائد اپنے پیسہ بچانے کے لیے ملک کو بیچ دیں گے۔ مجھے بھٹوسے کئی اختلاف تھے لیکن وہ ایک خود دار لیڈر تھا، بھٹو پاکستان کی غیرت کے لیے کھڑا ہوتا تھا، بھٹوکسی کا غلام نہیں تھا اس لیے لوگوں کو اس پر فخر تھا،وزیراعظم نے کہاکہ نواز شریف جنرل جیلانی کی چھتوں پر سریہ لگاتے لگاتے وزیراعلی اور وزیر بن گیا، شہباز شریف رشوت دینے کے لیے ٹوکرے کا پھل لے کر جاتا تھااب وہ اوپر آگئے ہیں، انہوں نے محنت کون سی کی ہے، ان کو توباہر سے اٹھا کر سیلیکٹ کرکے ان کو بنا دیا۔وزیراعظم نے کہا کہ زرداری نے جعلی پرچہ دکھا کر وہ بن گیا، انہوں نے محنت کب کی ہے، مولانا فضل الرحمن 30 سال سے دین بیچ رہا ہے، انہوں نے کیا محنت کی ہے،ان کا کہنا تھا کہ ابھی آپ نے پوری فلم دیکھی، ایک پارٹی نے گراس روٹ سے کھڑے ہو کر تھوڑے سے لوگوں سے مہم چلا کر، عوام میں جا کر محنت کر کے ماریں کھا کر مشکلیں دیکھ کر یہاں پہنچے ہیں اور یہ ہمارا مقابلہ نہیں کرسکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ عوام کی ایک چیز سمجھ جائیں کہ لوگ مشکل وقت، عالمی مہنگائی کے اندر مشکل میں ہے لیکن یہ ان کو غلط فہمی ہوگئی ہے لوگ مشکل میں ہیں اور لوگ ان تین چہروں کی کرپشن بھول چکے ہیں اور اسی غلط فہمی میں پڑ گئے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ یہ کپتان کے ٹریپ میں آگئے ہیں اور اب آپ ان شااللہ دیکھیں گے کہ ان کے ساتھ کیا ہوتا ہے، میں پیش گوئی کر رہا ہوں کہ ان کی صرف عدم اعتماد ناکام نہیں ہوگی بلکہ ان کا 2023 الیکشن بھی گیا۔کنونشن میں وزیراعظم عمران خان کے علاوہ وفاقی وزرا بھی شریک ہیں۔ کنونشن سے وفاقی وزیر اسد عمر اور شیریں مزاری نے بھی خطاب کیا۔اوورسیز کنونشن سے وفاقی وزیر  اسد  عمر کا اپنے خطاب میں کہنا تھا کہ ن لیگ، پی پی حکومت کے 10 سالوں میں ترسیلات  13.4ارب ڈالر بڑھے، پی ٹی آئی کے پہلے 4سال میں ترسیلات میں 13.8ارب ڈالر کا اضافہ ہوا، پی ٹی آئی کے پہلے 4سال میں ترسیلات میں 14.8 ارب ڈالر کا اضافہ ہوا۔اسد عمر نے کہا کہ کورونا سے نمٹنے والے پانچ بڑے ملکوں میں پاکستان شامل ہے، برطانوی وزیراعظم بورس جانسن کہتیہیں ماحولیات سے نمٹنا عمران خان سے سیکھنا چاہیے، ماضی کے حکمرانوں کیسرے محل اور لندن جائیدادوں کی داستانیں سب جانتے ہیں، پچھلے دس سال میں 6.6 ارب ڈالر کی برآمدات ہوئیں، صرف اس سال برآمدات میں 7.5 ارب ڈالر اضافہ ہونے جارہا ہے، نیاپاکستان بنتاہوانظر آرہاہے۔