Pic22-005 LAHORE: Jun22- Federal Minister for Railways Sheikh Rasheed Ahmed addressing a press conference at Railway Headquarter. ONLINE PHOTO by Malik Sajjad

اسپیکر 63 اے کے تحت کسی بھی ممبرکا ووٹ منسوخ کرسکتے ہیں، شیخ رشید

20مارچ سے 2 اپریل تک رینجرز، ایف سی کواختیارات دے رہا ہوں

پیپلزپارٹی اور ن لیگ نکل جائے گی اور فضل الرحمان دھر لئے جائیں گے

مولانا فضل الرحمان پر حیرت ہے لاٹھیوں کی بات کررہے ہیں، وہ وحشی جٹ بن چکے

 کہی ایسا نہ ہو کہ عدم اعتماد ملک کو جمہوری عدم استحکام اور عدم اطمینان کی طرف منتقل کردے

خاصلی اور نسلی ہی عمران خان کے ساتھ کھڑے ہوں گے، وزیر داخلہ کا  تقریب سے خطاب، میڈیا سے گفتگو

اسلام آباد (ویب ڈیسک)

وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید نے کہاہے کہ مولانا فضل الرحمان پر حیرت ہے لاٹھیوں کی بات کررہے ہیں، ان سے کہنا چاہتا ہوں ن لیگ اور پیپلز پارٹی نکل جائیں گی آپ دھر لیے جائیں گے،نسلی اوراصلی لوگ عمران خان کیساتھ کھڑے ہوں گے، اپوزیشن کوتحریک عدم اعتماد لانے کا حق ہے، اسپیکر 63 اے کے تحت کسی بھی ممبرکا ووٹ منسوخ کرسکتے ہیں، 63اے کی خلاف ورزی کرنے والاووٹ نہیں ڈال سکے گا،20مارچ سے 2 اپریل تک رینجرز، ایف سی کواختیارات دے رہا ہوں، کہی ایسا نہ ہو کہ عدم اعتماد ملک کو جمہوری عدم استحکام اور عدم اطمینان کی طرف منتقل کردے۔

ایک تقریب سے خطاب اور بعد ازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شیخ رشید نے کہاکہ موجودہ صورتحال کا جائزہ لے رہے ہیں، اپوزیشن 25 مارچ کو اسلام آباد آرہی ہے، اپوزیشن کو عدم اعتماد کا حق حاصل ہے، لیکن 23مارچ کو جی ٹین سی فلائے کرنے جارہا ہے، ہمارا ذاتی کسی سے کوئی مسئلہ نہیں، ملک میں اہم ایونٹ کے بعد ہم اپوزیشن والوں کو مکمل تحفظ دیں گے، لیکن کسی شخص کو قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دے سکتا، کسی نے قانون ہاتھ لیا اسے کسی صورت نہیں چھوڑ سکتا، اپوزیشن اگر قانون کو نہیں چھیڑے گی تو انہیں کچھ نہیں کہیں گے، اگر قانون کو چھیڑیں گے تو ہم نہیں چھوڑیں گے، پاکستان قیامت تک قائم رہنے کے لیے بنا ہے، پاکستان کی پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے ادارے باصلاحیت ہیں۔انہوں نے کہا کہ میں 3 ماہ سے کہہ رہا ہوں اپوزیشن 23 کو نہیں 25 مارچ کو اسلام آباد پہنچے گی، آپ ہماری انتظامیہ سے بات کریں وہ آپ کو محفوظ راستے فراہم کرتے ہوئے مکمل سیکیورٹی دیں گے۔وزیر داخلہ نے کہا کہ مولانا فضل الرحمن نے پہلے بھی جلسہ کیا تھا، اگر آپ بھی 27 مارچ کو بھی جلسہ کرنا چاہتے ہیں تو کریں، کوئی فرق نہیں پڑتا، لیکن کسی شخص کو قانون کو ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ان کا کہنا تھا کہ لوگوں کی جان و مال کی حفاظت کرنا وزارت داخلہ کا کام ہے اور ہم یہ کام کر کے دیکھائیں گے۔انہوں نے کہا کہ میں پہلے بھی کئی بار کہہ چکا ہوں کہ پاکستان کو اندورنی و بیرونی خطرات ہیں اور سیکیورٹی خدشات کو دیکھنا صرف کا حکومت کا ہی نہیں بلکہ اپوزیشن کا کام بھی ہے، کہی ایسا نہ ہو کہ عدم اعتماد ملک کو جمہوری عدم استحکام اور عدم اطمینان کی طرف منتقل کردے۔وزیرداخلہ نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان پر حیرت ہے لاٹھیوں کی بات کررہے ہیں، وہ وحشی جٹ بن چکے ہیں ، آپ عالم دین ہیں، آپ کیا باتیں کررہے ہیں تیل میں بھگوئی ہوئی لاٹھیاں ، آپ کے بھی سارے مدرسے پنجاب میں ہی ہیں، اس کے اثرات کیا ہوں گے، میں ان سے کہنا چاہتا ہوں کہ ن لیگ اور پیپلز پارٹی نکل جائیں گی آپ دھر لیے جائیں گے، پھر 10 چوکوں میں اذانیں دیتے رہیں گے، آپ کی بات نہیں سنی جائے گی، انہیں ن لیگ اور پیپلزپارٹی کا پتہ ہے،سب کی پرانی تاریخ یہ ہے کہ یہ مل کے کھیلتے ہیں، یہ (ن)لیگ اور پیپلز پارٹی کی پرانی روائیت ہے کہ یہ ہاتھ آسمان پر بھی رکتھے ہیں اور پائوں زمین پر بھی رکھتے ہیں، آپ بھی پہلے اسی طرح سیاست کرتے تھے پہلی دفعہ بھپھرگئے ہیں اور آپ مولاجٹ کا کردار ادا کررہے ہیں، بڑا افسوس ہے، جو زبان آپ استعمال کررہے ہیں،کیا مولانا ملک کو انارکی کی طرف لے کر جارہے ہیں،شیخ رشید نے مولانا فضل الرحمن کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ہم آپ کا احترام کرتے ہیں آپ دین کے رہنما ہیں لیکن جو زبان آپ استعمال کر رہے ہیں،اگر ملک میں خانہ جنگی ہوئی تو اس کے ذمہ دار مولانا فضل الرحمان ہوں گے۔شیخ رشید نے کہاکہ کسی کوالجھنے اورلڑنے کی ضرورت نہیں، 27مارچ کواتوارہے،ا س دن عدم اعتمادپرووٹنگ نہیں ہوگی، 20مارچ سے 2 اپریل تک رینجرز، ایف سی کواختیارات دے رہا ہوں، ہمارا ذاتی کسی سے مسئلہ نہیں، پارلیمنٹ لاجز میں 260یا270فیملیز رہ رہی ہوں اور آپ اپنی ملیشیاء لے آئیں ۔ موجودہ صورتحال کا جائزہ لے رہے ہیں، اسپیکر سے جا کے پوچھوں گا کہ وہ 28، 29اور30مارچ میں سے کس تاریخ کا ووٹنگ کے لئے انتخاب کررہے ہیں، 8 مارچ کو تحریک داخل ہوئی تھی۔ تمام لوگوں کو تحفظ فراہم کیا جائے گا۔ اسپیکر 63 اے کے تحت کسی کا بھی ووٹ منسوخ کر سکتے ہیں، کچھ بھی ہو عمران خان جیتے یا ہارے فائدہ عمران خان کا ہی ہوگا، میں وزیراعظم کو جیتے ہوئے دیکھ رہا ہوں، تین کے دوران ہفتوں کے عمران خان کی مقبولیت میں اضافہ ہوا ہے25 مارچ کے بعد عمران خان کی مقبولیت اور بڑھ جائیگی، اسد عمر اور پرویز خٹک ق لیگ سمیت تمام اتحادیوں سے بات چیت کررہے ہیں، میرا مذاکرات سے کوئی لینا دینا نہیں ہے، ان اتحادیوں سے عمران خان کا ساتھ دینے کی درخواست ضرور کروں گا، امید ہے ق لیگ اور اتحادی عمرا ن خان کا ساتھ دیں گے، اصلی اور نسلی ہی عمران خان کے ساتھ کھڑے ہوں گے، 25 مارچ کے بعد اتحادیوں اور دیگر کا پتہ چل جائے گا کس کے ساتھ ہیں، الیکشن کے بعد میں معاملات دیکھ لوں گا، عمران خان کو بہت پہلے سے جلسے شروع کرنے چاہیے تھے، وزارت داخلہ اور اسٹیبلشمنٹ کا رابطہ رہتا ہے سیاست میں ان کا کردار نہیں اور اچھی بات ہے اسٹیبلشمنٹ کا کردار نہیں ورنہ کل کو اپوزیشن والے روئیں گے کہ ہارے کیوں۔تین مہینے سے آپ کی سوئی پھسی ہوئی ہے ، میں تین مہینے پہلے کہتا تھا کہ آپ23کو نہیں بلکہ25مارچ کو آئیں گے، ہماری انتظامیہ سے آپ کی دوسرے درجے کی قیادت بات کرے، راستوں کا تعین کرے، آپ کو محظوظ راستہ دیں گے، محفوظ راستوں سے آپ کو لائیں گے اوراسی طرح27کے جلسے کو بھی پوراتحفظ دیں گے، اگر آپ نے بھی جلسہ کرنا ہے توآپ کی قیادت ڈی سی اسلام آباد سے میٹنگ کرے، کوئی فرق نہیں پڑتا، پہلے بھی یہاں مولانا فضل الرحمان نے دھرنا دیا تھا اورجلسہ کیا تھا، لیکن کسی شخص کو قانون کو ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ لوگوں کی جان اور مال کا تحفظ کرنا یہ وزارت داخلہ کا کام ہے اور یہ کام ہم کر کے دکھائیں گے، چاہے اس کا نتیجہ کچھ ہی کیوں نہ نکلے۔ اگر کوئی یہ سمجھتا ہے کہ وہ قانون کو ہاتھ میں لے کر ، وہ امن وامان کے مسئلے پیدا کر کے ، دہشت گردی کی فضاء کر کے ، کیونکہ میں پہلے کہہ چکا ہوں کہ پاکستان کو بین الاقوامی خطرات ہیں ، پاکستان میں دہشت گردی اور امن وامان کے معاملات ہیں ، یہ دیکھنا صرف حکومت کا ہی نہیں بلکہ اپوزیشن کا بھی کام ہے۔  پاکستان قیامت تک قائم رہنے کے لئے آیا ہے اورپاکستان کے ادارے اور پاکستان کی پولیس ، پاکستان کی رینجرز اور پاکستان کی ایف سی پوری صلاحیت رکھتی ہے۔ ابھی ہم نے 20مارچ سے دو اپریل تک ایک، ایک ہزارآدمی طلب کیا ہے اوراگر ضرورت پیش آئی توایک، ایک ہزاراورطلب کریں گے۔