اسلام آباد (ویب ڈیسک)
وفاقی وزیراطلاعات فواد چوہدری نے دعوی کیا ہے کہ منحرف ہونے والے 7 اراکین ہمارے پاس واپس آگئے ہیں اور اتحادیوں سے بھی ہمیں امید ہے کہ ان کا بھی فیصلہ چند دن یا 24 گھنٹوں میں ہی آجائے گا۔اسلام آباد میں وفاقی وزیر توانائی حماد اظہر کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا کہ جہانگیر ترین گروپ سے پرویز خٹک اور میری بھی بات ہوئی تھی، انہوں نے ہمیں یقین دلایا ہے کہ حتمی فیصلہ ہماری مشاورت سے کریں گے۔انہوں نے کہا کہ میں نے پہلے ہی کہا تھا کہ شطرنج بھی ہمارے پاس ہے، چالیں بھی ہمارے پاس ہیں اور مستقبل بھی ہمارے پاس ہے، یہ لوگ جو بادشاہ کو گرانے نکلے تھے ان کو پتا ہی نہیں تھا کہ راستے میں کتنی مشکلات آنی ہیں، ان کو معلوم ہی نہیں ہے کہ جانا کدھر ہے، انہیں اندازہ نہیں ہے کہ عمران خان کی مقبولیت میں اضافہ ہوگیا ہے۔انہوں نے کہا کہ اب ہماری خواہش ہے کہ اجلاس جلدی بلایا جائے تاکہ یہ معاملہ ختم ہو اور دوبارہ ملکی معیشت کی جانب توجہ دی جاسکے۔انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے تمام لوگوں کو میں یہ پیغام دینا چاہتا ہوں کہ احتجاج ہمارا حق ہے لیکن پرتشدد رویہ نہیں اپنانا چاہیے۔فواد چوہدری نے کہا کہ حکومت پہلے کہیں جارہی تھی، نہ اب کہیں جارہی ہے اور نہ اس کے بعد کہیں جائے گی۔انہوں نے کہا کہ کل پورے پاکستان میں جو پرامن احتجاج ہوا ہم اسے سراہتے ہیں، امر بالمعروف ونہی عن المنکر ہمارے معاشرے کی بنیاد ہے، اسی لیے وزیراعظم عمران خان نے فیصلہ کیا ہے کہ ڈی چوک میں ہمارے جلسے کا عنوان امر بالمعروف یعنی نیکی کی تلقین ہوگی۔انہوں نے کہا کہ نجیب ہارون اپنے قد کے حساب سے باتیں کریں، مائنس عمران خان کی صورت میں پی ٹی آئی کیا ہے؟انہوں نے بتایا کہ آج ہونے والے اجلاس میں 5 روپے بجلی سستی ہونے پر ہم نے حماد اظہر کا شکریہ ادا کیا ہے۔اس موقع پر وزیر توانائی حماد اظہر نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ منحرف اراکین میں سے کچھ ایسے لوگ ہیں جنہیں اپنی غلطی کا احساس ہوگیا ہے اور وہ اب ہم سے دوبارہ رابطے کررہے ہیں، عمران خان کے خلاف ووٹ ڈالنے سے پہلے تک ان کے لیے ہمارے دروازے کھلے ہیں۔انہوں نے کہا کہ آنے والے دنوں میں آپ دیکھیں گے کہ ہم تحریک عدم اعتماد کو بھی ناکام بنائیں گے اور عمران خان پہلے سے بھی زیادہ مضبوط لیڈر کے طور پر ابھریں گے۔انہوں نے کہا کہ جن لوگوں نے فلور کراسنگ کا قانون پاس کیا تھا آج وہی لوگ اس کی مخالفت کررہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم صرف پرامن احتجاج کے حامی ہیں، اگر منحرف اراکین سے عوام حساب مانگنے کے لیے پرامن احتجاج کر رہے ہیں تو یہ قوم کے زندہ ہونے کی نشانی ہے۔اس سے قبل اسلام آباد میں فواد چوہدری نے میڈیا سے گفگتو کرتے ہوئے کہا تھا کہ اپوزیشن غیرجمہوری طریقوں سے عمران خان کو نہ ہٹائے اور اپنی سیاست کرے، یہ حق عوام کو حاصل ہے کہ وہ کس کا انتخاب کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ جو بھی مسائل ہیں ان پر بات چیت ہونی چاہیے، میں نے پہلے بھی کہا تھا کہ اتنی تلخیاں پیدا نہ کریں کہ ساتھ بیٹھنا ہی مشکل ہوجائے، تلخیاں بڑھ رہی ہیں جنہیں کم ہونا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ منحرف اراکین پر پولیس پہرہ دے رہی ہے، ایک دو افراد نے تو ہمیں فون کرکے بھی بتایا کہ ہمیں باہر نہیں نکلنے دیا جارہا۔ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کے منحرف اراکین میں سے ایک کے بھائی نے کال کرکے بتایا کہ ہمارا بھائی سندھ ہاوس میں قید ہے، اسے وہاں سے چھڑائیں، انہوں نے وہاں پر بندشیں لگائی ہوئی ہیں۔انہوں نے کہا کہ یہ 1985/1988 والا دور نہیں ہے، اب جو بھی عمران خان کو دھوکا دے گا وہ بے آبرو ہوگا اور اس کی ٹکے کی عزت نہیں رہے گی۔انہوں نے کہا کہ مجھے لگ رہا ہے کہ اپوزیشن نے انہیں پیسے زیادہ دے دیے ہیں، یہ نہ ہو کہ واپس لوٹنے پر ان سے پیسے واپس مانگ لیے جائیں۔وزیراطلاعات نے کہا کہ استعفی دیکر یہ لوگ جس کو چاہیں ووٹ دیں لیکن یہ نہیں ہوسکتا کہ آپ عمران خان کے نام پر ووٹ لیں اور پھر لوٹے بن کر خود کو بیچنا شروع کردیں، میں اب بھی کہنا چاہتا ہوں کہ توبہ کا دروازہ ہمیشہ کھلا ہوتا ہے، یہ لوگ واپس آجائیں۔فواد چوہدری نے کہا کہ اگر کسی کو لگتا ہے کہ عمران خان کو بلیک میل کیا جاسکتا ہے تو یہ غلط فہمی دور کرلیں، عمران خان نے کسی سے بلیک میل نہیں ہو گا۔سندھ ہاوس میں جو کچھ ہوا اس کے لیے پی ٹی آئی نے کوئی احکامات جاری نہیں کیے تھے، ایسا واقعہ پیش نہیں آنا چاہیے تھا لیکن اس کے ذمہ دار ان لوگوں کا اپنا رویہ ہے۔انہوں نے کہا کہ اسلام آباد میں حکومت اور اپوزیشن کے درمیان تصادم کا کوئی امکان نہیں ہے، ہم اپنا جلسہ کریں گے اور اپوزیشن اپنا جلسے کرے، اپنی اپنی علیحدہ تاریخ اور مقام طے کرلیا جائے۔حکومت اور فوج کے ایک پیج پر ہونے سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ سارے ایک پیج پر ہی ہوتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں بہرحال یہ تاثر موجود ہے کہ وزیراعظم عمران خان اس وقت بین الاقوامی سازش کا نشانہ ہیں لیکن ان شا اللہ ہم چیزیں ٹھیک کرلیں گے۔