جسٹس فائز عیسی نے آرٹیکل 63 اے کی تشریح کیلئے بینچ کی تشکیل پر سوالات اٹھا دئیے
صدارتی ریفرنس پر پوری قوم کی نظریں ہیں، اتنے اہم کیس کیلئے بینچ کی تشکیل کے دوران سینئر ججز سے مشاورت نہیں کی گئی
لارجر بینچ میں سینئر ججوں کو شامل نہیں کیا گیا اور تشکیل سے پہلے قواعد و ضوابط پر عمل نہیں کیا گیا، چیف جسٹس عمر عطا بندیال کو خط ارسال
سول سرونٹ کی بطور رجسٹرار تقرری پر بھی اعتراض ، ان کی رائے میں رجسٹرار کی تقرری خلاف آئین ہے،جسٹس قاضی فائز عیسی
اسلام آباد(ویب نیوز) سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس قاضی فائز عیسی نے آرٹیکل 63 اے کی تشریح کے معاملے پر بینچ کی تشکیل پر سوالات اٹھا دئیے۔ جسٹس قاضی فائز عیسی نے چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال کو خط لکھ کر بینچ کی تشکیل پرتحفظات کا اظہار کردیا۔ جسٹس قاضی فائز عیسی نے کہا ہے کہ یہ خط لکھنے سے قبل دو بار انہوں نے سوچا، چیف جسٹس عمر عطا بندیال کو بھجوایا گیا خط تین صفحات پر مشتمل ہے جبکہ خط کی کاپی اٹارنی جنرل اور سپریم کورٹ بار کے صدر کو بھی بھجوائی گئی ہے۔ قاضی فائز عیسی نے خط میں لکھا کہ صدارتی ریفرنس پر پوری قوم کی نظریں ہیں، اتنے اہم کیس کے لیے بینچ کی تشکیل کے دوران سینئر ججز سے مشاورت نہیں کی گئی، جسٹس قاضی فائز عیسی نے کہا کہ لارجر بینچ میں سینئر ججوں کو شامل نہیں کیا گیا اور تشکیل سے پہلے قواعد و ضوابط پر عمل نہیں کیا گیا، بینچ میں سینیارٹی پرچوتھے ، آٹھویں اور 13 ویں نمبر پر شامل ججوں کو شامل کیا گیا، حالانکہ جہاں اہم قانونی اور آئینی سوالات ہوں وہاں سینئر ججوں کا بینچ میں شامل ہونا چاہیے۔جسٹس قاضی فائز عیسی نے خط کی نقول اٹارنی جنرل، صدر سپریم کورٹ بار، سپریم کورٹ ججز اور تمام صوبوں کے ایڈووکیٹ جنرلز کو بھی بھیجی ہیں۔جسٹس قاضی فائز عیسی نے سول سرونٹ کی بطور رجسٹرار تقرری پر بھی اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ ان کی رائے میں رجسٹرار کی تقرری خلاف آئین ہے۔