آسلام  آباد (ویب نیوز )

متحدہ اپوزیشن میں تحریک عدم اعتماد پیش کرنے کے بعد اختلافات پیدا ہوگئے ہیں مسلم لیگ ن جمعیت علماء اسلام فضل الرحمن گروپ اور پیپلز پارٹی کے درمبان بات اہم امور پر اختلافات سامنے آچکے ہیں جس کا ثبوت متحدہ اپوزیشن کی طرف سے مہنگائی مکاؤ مارچ کی تاریخ میں دو دن کی توسیع کردی ہے کیونکہ پیپلز پارٹی کی طرف سے مہنگائی مکاؤ مارچ میں شرکت نہ کرنے کے اشارے ملے ہیں پیپلز پارٹی کی طرف سے یہ کہا جارہا ہے کہ ہم لانگ مارچ کرچکے ہیں اب آپ کی باری ہے اور یہی وجہ ہے کہ آج مالاکنڈ اور دوسرے علاقوں میں پیپلز پارٹی کے جلسے میں فضل الرحمن اور مسلم لیگ ن غائب تھیں سیاسی حلقوں کے مطابق مسلم لیگ ن اس نتیجے پر پہنچی ہے کہ عدم اعتماد کامیاب ہونے کی صورت میں حکومت کی تمام ذمہ داریاں اس پر آجائیں گی جبکہ اہم وزراتیں جے یو آئی اور پیپلز پارٹی حاصل کرلے گی لیکن ذمہ داریوں کی ادائیگیوں کا بوجھ مسلم لیگ ن پر آئے گا جس کے نتیجے میں موجودہ اقتصادی اور معاشی حالات میں ناکامیوں کی صورت میں مسلم لیگ ن کو ذمہ دار قرار دیا جائے گا مسلم لیگ ن نے موجودہ حالات میں فائدہ اٹھانے کا فیصلہ کرلیا ہے جس میں این آر او کا حصول بھی شامل ہے اس کا اندازہ پیپلز پارٹی کو بھی ہوگیا ہے یہی وجہ ہے کہ بلاول بھٹو نے مالاکنڈ جلسے میں شہباز شریف اور مولانا فضل الرحمن کو ہدف تنقید بنایا ہے۔اس نے عمران خان کا نام لے کر کہا کہ وہ فضل الرحمن کو ڈیزل کہتے ہیں جبکہ شہباز شریف کو بوٹ پالش کرنے والا قرار دیتے ہیں سیاسی حلقوں کے مطابق بلاول بھٹو نے عمران خان کا نام لیکر دونوں شخصیات کے خلاف اپنا غصہ نکال لیا۔

پاکستان پیپلز پارٹی پی ڈی ایم کے لانگ مارچ میں شرکت کرنے کے حوالے سے اب تک فیصلہ نہیں ہوسکا ہے۔اپوزیشن اتحاد پی ڈی ایم نے 24 مارچ کو اسلام آباد کی جانب لانگ مارچ کا اعلان کررکھا ہے لیکن اس لانگ مارچ میں پیپلز پارٹی کی شرکت کا تاحال فیصلہ نہ ہوسکا۔ ایک نجی ٹی وی کے مطابق پیپلز پارٹی کے ذرائع کا کہنا ہے کہ لانگ مارچ میں شرکت کرنے نہ کرنے کا فیصلہ قیادت کرے گی تاہم پارٹی کو تاحال پی ڈی ایم کے لانگ مارچ میں تاحال شرکت کی دعوت نہیں ملی۔پی ڈی ایم کی جانب سے دعوت نامہ موصول ہونے پر ہی لانگ مارچ میں شرکت سے متعلق فیصلہ ہوگا۔پیپلز پارٹی کے ذرائع کا کہنا تھا کہ پی ڈی ایم کے پلیٹ فارم پر اپوزیشن جماعتوں میں اختلافات ہیں، اس وقت پیپلز پارٹی پی ڈی ایم نہیں بلکہ متحدہ اپوزیشن کے ساتھ کھڑی ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی اپنا ملک گیر لانگ مارچ کر چکی ہے، پیپلز پارٹی کی پی ڈی ایم میں تاحال واپسی نہیں ہوئی، پی ڈی ایم کی جانب سے پیپلز پارٹی کو تاحال اتحاد میں واپسی کے لئے نہیں بھی کہا گیا۔واضح رہے کہ پیپلز پارٹی گزشتہ برس اسمبلیوں سے استعفوں کے معاملے پر پی ڈی ایم سے الگ ہوگئی تھی۔

پاکستان مسلم لیگ (ن) نے مہنگائی مکاؤ مارچ کی تاریخ تبدیل کر دی۔ذرائع کے مطابق ن لیگ کا آن لائن اجلاس ہوا جس کی صدارت شہباز شریف نے کی۔ن لیگ کے لانگ مارچ کا نام اور پلان جاری، لانگ مارچ کو کیا نام دیا گیا؟ذرائع کا کہنا ہے کہ اجلاس میں مارچ کی تاریخ تبدیل کی گئی اور مہنگائی مکاؤ مارچ اب 26 مارچ کو ہوگا،ذرائع نے بتایا کہ نواز شریف نے مارچ کی تاریخ تبدیلی کی اجازت دی جبکہ اس سے قبل مہنگائی مکاؤ مارچ کیلئے 24 مارچ کی تاریخ دی گئی تھی۔مارچ اب 26 مارچ کو ماڈل ٹاؤن لاہور مسلم لیگ ن کے سیکرٹریٹ سے روانہ ہو گا۔خیال رہے کہ اپوزیشن اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کی جانب سے مارچ کا اعلان کیا گیا ہے جس کے مطابق 25 مارچ کو قافلوں نے اسلام آباد میں داخل ہونا ہے،دوسری جانب وزیر اعظم عمران خان نے بھی 27 مارچ کو اسلام آباد میں  بڑا جلسہ کرنے کا اعلان کر رکھا ہے جس میں 10 لاکھ لوگوں کی شرکت کا دعویٰ کیا گیا ہے۔اس بات کا امکان