واشنگٹن  (ویب ڈیسک)

امریکا کا کہنا ہے کہ روس سے خام تیل کی درآمدات میں اضافے کے باعث بھارت کو بڑے خطرے کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ خیال رہے کہ یوکرین جنگ شروع ہونے کے بعد سے بھارت نے روس سے تیل کی خریداری تیز کردی ہے۔برطانوی خبر رساں ایجنسی  نے ایک اعلی امریکی عہدیدار کے حوالے سے بتایا ہے کہ امریکا کو اس بات سے کوئی اعتراض نہیں کہ بھارت روس سے تیل خریدے بشرطیکہ وہ اسے بارعایت خرید رہا ہو اور درآمدات گزشتہ برسوں کے مقابلے میں زیادہ نہ ہو رہی ہوں۔امریکا نے روس پر فی الحال جو پابندیاں عائد کی ہیں وہ کسی ملک کو روس سے تیل خریدنے سے نہیں روکتیں تاہم امریکا دیگر ملکوں کو پابندیوں کے دائرے میں لا سکتا ہے تاکہ روس کو ہونے والا مالی فائدہ روکا جا سکے۔امریکی عہدیدار کا یہ بیان ایسے وقت آیا ہے جب روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نئی دہلی کے دو روزہ دورے پر پہنچنے والے ہیں اور امریکی نائب قومی سلامتی مشیر برائے معاشیات دلیپ سنگھ بھارت کے دورے پر ہیں۔ جرمنی کے قومی سلامتی مشیر نے گزشتہ روز بھارت کا دورہ کیا تھا اور جمعرات کے روز برطانوی وزیر خارجہ لز ٹرس دہلی پہنچ رہی ہیں۔بھارت تیل درآمد کرنے اور استعمال کرنے والا دنیا کا تیسرا سب سے بڑا ملک ہے۔ 24 فروری سے اب تک بھارت روس سے 1.3 کروڑ بیرل خام تیل خرید چکا ہے جبکہ گزشتہ پورے سال کے دوران روس سے تیل کی درآمدات 1.6 کروڑ بیرل تھیں۔امریکی محکمہ خارجہ کے ایک ترجمان نے بتایا کہ بھارت اور روس کے درمیان تیل کی خریداری کے حوالے سے ہونے والی بات چیت سے وہ واقف ہیں، بائیڈن حکومت بھارت اور یورپی ملکوں کے ساتھ مل کر اس بات کی کوشش کررہی ہے کہ یوکرین جنگ کا دنیا کی انرجی مارکیٹ پر کم سے کم اثر پڑے۔ اس کے ساتھ ہی روسی توانائی پر انحصار کم کرنے کے لیے بھی اقدامات اٹھائے جارہے ہیں۔امریکی عہدیدار کے مطابق انہیں اس بات سے کوئی پریشانی نہیں کہ بھارت روس کے ساتھ ڈالر کی بجائے روبل میں تجارت کرے بشرطیکہ لین دین میں پابندیوں کے ضابطوں پر عمل کیا جائے۔فی الحال بھارت روس کے ساتھ تجارتی اور اسٹرٹیجک تعلقات میں کسی طرح کی کمی کرنے کے موڈ میں نظر نہیں آتا۔ اس نے حال ہی میں روس سے کئی بڑے معاہدے کیے ہیں لیکن امریکا روس کے حوالے سے بھارتی مقف سے خوش نہیں ہے۔