پاکستان سے دہشتگردی کے خلاف فوری اور ٹھوس کارروائی کرے ،امریکا اور بھارت کا مطالبہ

بھارت کی دہشت گرد پراکسیوں کے استعمال اورمبینہ سرحد پار دہشت گردی کی سختی سے مذمت

26/11کے ممبئی حملے اور پٹھان کوٹ حملے کے ذمہ داروں کو انصاف کے کٹہرے میں لاکھڑا کیا جائے

بھارت میں امریکی سفارت خانے اور قونصل کی جانب سے مشترکہ بیان میں مطالبہ

یہ بیان بھارت اور امریکا کے درمیان چوتھے ٹو پلس ٹو ڈائیلاگ کے ایک حصے کے طور پر جاری کیا گیا

مذاکرات سے قبل بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی اور امریکی صدر جو بائیڈن نے ورچوئل ملاقات بھی کی

پاکستان نے امریکا اور بھارت کے حالیہ بیان کو ناپسندیدہ قرار دے دیا..امریکا بھارت مشترکہ بیان میں پاکستان کا غیر ضروری حوالہ مسترد کرتے ہیں،ترجمان

نئی دہلی( ویب  نیوز)

امریکا اور بھارت نے ایک مشترکہ بیان میں پاکستان پر زور دیا ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنانے کے لیے فوری، پائیدار اور ٹھوس کارروائی کرے کہ اس کے زیر انتظام کوئی بھی علاقہ دہشت گرد حملوں کے لیے استعمال نہ ہو۔بھارت میں امریکی سفارت خانے اور قونصل کی جانب سے مشترکہ بیان میں کہا گیا کہ بھارت نے دہشت گرد پراکسیوں کے استعمال اورمبینہ طور پر سرحد پار دہشت گردی کی سختی سے مذمت کی اور 26/11کے ممبئی حملے اور پٹھان کوٹ حملے کے ذمہ داروں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کا مطالبہ کیا۔یہ بیان بھارت اور امریکا کے درمیان چوتھے ٹو پلس ٹو ڈائیلاگ کے ایک حصے کے طور پر جاری کیا گیا جو گزشتہ روز واشنگٹن ڈی سی میں اختتام پذیر ہوا، بھارت کے وزیر خارجہ ایس جے شنکر اور وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے اپنے امریکی ہم منصبوں، سکریٹری آف اسٹیٹ انتھونی بلنکن اور سیکریٹری دفاع لائیڈ آسٹن کے ساتھ ملاقاتیں کیں۔11 اپریل کو مذاکرات سے قبل بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی اور امریکی صدر جو بائیڈن نے ورچوئل ملاقات بھی کی۔دی انڈین ایکسپریس کے مطابق ٹو پلس ٹو ڈائیلاگ بھارت کے وزیر خارجہ اور وزیر دفاع اور بھارت کے اتحادی ممالک کے درمیان اسٹریٹجک اور سیکیورٹی مسائل پر مذاکرات کا ایک فارمیٹ ہے جس میں بھارت اپنے 4 اسٹریٹجک شراکت داروں، امریکا، روس، آسٹریلیا اور جاپان کے ساتھ مذاکرات کرتا ہے۔اجلاس کے بعد گزشتہ روز جاری کردہ مشترکہ بیان میں دونوں ممالک نے تمام دہشت گرد گروہوں کے خلاف ٹھوس کارروائی کرنے پر زور دیا، جن میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل 1267 پابندیوں کی کمیٹی کی جانب سے ممنوعہ گروپس مثلا القاعدہ، آئی ایس آئی ایس/داعش، لشکر طیبہ (ایل ای ٹی)، جیش محمد اور حزب المجاہدین شامل ہیں۔بیان میں کہا گیا کہ وزراء نے دہشت گرد گروپوں اور افراد کے خلاف پابندیاں، پرتشدد بنیاد پرستی کا مقابلہ کرنے، دہشت گردی کے مقاصد کے لیے انٹرنیٹ کے استعمال اور دہشت گردوں کی سرحد پار نقل و حرکت سے متعلق معلومات کے تبادلے کو جاری رکھنے کا عزم کیا۔بھارت نے مالیاتی ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف)کی سفارشات کے مطابق تمام ممالک کی جانب سے انسداد منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی معاونت کے خلاف بین الاقوامی معیارات کو برقرار رکھنے کی اہمیت کو مزید اجاگر کیا۔بیان میں مزید کہا گیا کہ وزرا نے بین الاقوامی دہشت گردی پر اقوام متحدہ کے جامع کنونشن(سی سی آئی ٹی)کو جلد اپنانے کے لیے اپنی حمایت کا بھی اعادہ کیا جو عالمی تعاون کے فریم ورک کو آگے بڑھاتا اور مضبوط کرتا ہے اور اس موقف کو تقویت دیتا ہے کہ کوئی بھی وجہ یا تکلیف دہشت گردی کا جواز نہیں بن سکتی۔بھارت نے طالبان سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل(یو این ایس سی)کی قرارداد (2021)کی پاسداری کرنے کا بھی مطالبہ کیا، جس میں یہ مطالبہ کیا گیا ہے کہ افغان سرزمین کو دوبارہ کبھی کسی ملک کو دھمکی دینے یا حملہ کرنے یا دہشت گردوں کو پناہ دینے، تربیت دینے یا پھر دہشت گرد حملوں کی منصوبہ بندی یا مالی معاونت کرنے کے لیے استعمال نہیں کیا جانا چاہیے۔بھارت نے طالبان پر زور دیا کہ وہ ان وعدوں سمیت دیگر تمام وعدوں پر عملدرآمد کریں، خواتین، بچوں اور اقلیتی گروپوں کے ارکان سمیت تمام افغانوں کے انسانی حقوق کا احترام کریں اور سفر کی آزادی کو برقرار رکھیں۔انہوں نے ایک جامع افغان حکومت کی اہمیت پر بھی زور دیا اور اقوام متحدہ اور اس کے شراکت داروں کی جانب سے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد فراہم کرنے کے لیے بلا روک ٹوک رسائی پر بھی زور دیا، وزرا نے تمام افغانوں کے لیے ایک جامع اور پرامن مستقبل کی سہولت فراہم کرنے میں مدد کے لیے افغانستان سے متعلق قریبی مشاورت کا بھی عہد کیا۔ان ممالک نے یوکرین میں بگڑتے ہوئے انسانی بحران پر بھی تبادلہ خیال کیا اور بھارت نے جنگ کے فوری خاتمے کا مطالبہ کیا۔بھارت نے اس بات پر زور دیا کہ موجودہ عالمی نظم اقوام متحدہ کے چارٹر، بین الاقوامی قانون کے احترام اور تمام ریاستوں کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت پر مبنی ہے۔مشترکہ بیان میں کہا گیا کہ وزرا نے ایک آزاد اور کھلے ہند-بحرالکاہل کے لیے اپنے عزم کا اعادہ کیا جس میں تمام ریاستوں کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کا احترام کیا جاتا ہے اور تمام ممالک فوجی، اقتصادی اور سیاسی جبر سے آزاد ہیں۔بیان میں مزید کہا گیا کہ انہوں نے علاقائی استحکام اور خوشحالی سمیت ایک جامع علاقائی طرز تعمیر، قانون کی حکمرانی، جہاز رانی اور اوور فلائٹ کی آزادی، تنازعات کے پرامن حل اور ایسوسی ایشن برائے جنوب مشرقی ایشیائی ممالک مرکزیت (اے ایس ای اے این)کو فروغ دینے کے لیے اپنی لگن کا بھی اعادہ کیا۔انہوں نے بحیرہ جنوبی چین سمیت قواعد پر مبنی آرڈر کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے بین الاقوامی قانون کی پاسداری کی اہمیت کا بھی اعادہ کیا۔دونوں ممالک نے خلائی سائنس، طب، جوہری توانائی اور صحت کے شعبوں میں تعاون پر بھی تبادلہ خیال کیا۔

پاکستان نے امریکا اور بھارت کے حالیہ بیان کو ناپسندیدہ قرار دے دیا..امریکا بھارت مشترکہ بیان میں پاکستان کا غیر ضروری حوالہ مسترد کرتے ہیں،ترجمان

 پاکستان کے خلاف اشتعال انگیزی کشمیر میں مظالم چھپانے کی کوشش ہے،ردعمل

#/H

آئٹم نمبر…60

اسلام آباد(صباح نیوز) پاکستان نے امریکا اور بھارت کے حالیہ بیان کو ناپسندیدہ قرار دے دیا ہے۔ترجمان دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ امریکا بھارت مشترکہ بیان میں پاکستان کا غیر ضروری حوالہ مسترد کرتے ہیں، امریکی فریق کو سفارتی ذرائع سے آگاہ کر دیا گیا ہے، دہشت گردی کے خلاف پاکستان کی کامیابیوں اور قربانیوں کا اعتراف کیا جاتا ہے۔اپنے جاری بیان میںترجمان نے کہا ہم وزارتی مذاکرات کے اعلامیے کو مسترد کرتے ہیں، بیان میں پاکستان کے خلاف کیے گئے دعوے بدنیتی پر مبنی ہیں، دعوے میں کوئی صداقت نہیں ہے۔دفتر خارجہ کے ترجمان کے مطابق پاکستان 2 دہائیوں سے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں فعال شراکت دار رہا، امریکا سمیت عالمی برادری وسیع پیمانے پر اس کا اعتراف کرتی ہے، خطے کے کسی ملک نے امن کے لیے پاکستان سے زیادہ قربانیاں نہیں دیں۔ترجمان نے کہا پاکستان کے خلاف اشتعال انگیزی کشمیر میں مظالم چھپانے کی کوشش ہے، بھارت کی دیگر ممالک کی سرزمین کا استعمال، دہشت گرد تنظیموں کی حمایت ریکارڈ پر ہے۔دفتر خارجہ نے سخت رد عمل میں کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں سنگین صورت حال کا ادراک نہ کرنا عالمی ذمے داری سے دست برداری جیسا ہے

#/S