پی ٹی آئی کا مسلم لیگ (ن) کی عدلیہ پر تنقیدپر اظہارتشویش..

معزز عدلیہ سے صرف انصاف کا بول بالا کرنے کی ضرورت پر زور

اسلام آباد (ویب  نیوز)

پاکستان تحریک انصاف کی کورکمیٹی نے پارٹی کے  وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی کی سائفر مقدمے میں ضمانت کی منظوری اور رہائی کے بعد پرتشدد گرفتاری ،دورانِ حراست  بدسلوکی کی شدید مذمت  کرتے ہوئے  فوری رہائی اور تشدد کے ذمہ داروں کیخلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا  ہے۔ اجلاس میں ملک بھر خصوصا پنجاب میں انتظامی افسران پر مشتمل ریٹرننگ افسران  کے طرزعمل کا بھی جائزہ لیا گیا اور تحریک انصاف کے امیدواران کے کاغذاتِ نامزدگی داخل کئے جانے سے لیکر کاغذات کی پڑتال کے عمل کے دوران سرکاری مداخلت کی بھی شدید مذمت کی گئی۔پارٹی  امیدواروں کے تجویز اور تائید کنندگان کی پکڑ دھکڑ اور متعدد عدالتی احکامات کے باوجود انہیں آزادی سے انتخاب میں حصہ لینے سے روکنے کا  الزام عائد کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ رواں ریاستی سلسلہ جمہوریت کا کھلا قتل ہے  قرار  دیا گیا۔ ریٹرننگ افسران کے ذریعے تحریک انصاف کے امیدواران کے کاغذاتِ نامزدگی پر بے بنیاد اعتراضات لگا کر انہیں طویل قانونی کارروائی میں الجھانے اور ان پر ووٹرز سے رابطے کے دروازے عملًا مسدود کردنے کی کوشش کی جارہی ہے  شرمناک منصوبے کی شدید مذمت کرتے ہیں ۔پارٹی کو  بدترین انتخابی انجینئرنگ  کا سامنا ہے ۔لیول پلیئنگ فیلڈ  آزادانہ،شفاف انتخابات کے دستوری فرض کی انجام دہی کی بجائے بلے کا انتخابی نشان ہتھیانے اوربڑی سیاسی جماعت کو جبراً سیاسی و جمہوری عمل سے باہر کرنے کا مکروہ عمل جاری ہے۔کورکمیٹی نے عدالتِ عظمی سے انتخابی عمل کو آئین و قانون کے مطابق شفاف انداز میں پایہ تکمیل تک پہنچانے کیلئے پورے عمل خصوصا الیکشن کمیشن اور اس کے لگائے گئے انتخابی عملے کے فیصلوں/اقدامات کی نگرانی کا موثر میکانزم وضع اور لاگو کرنے کی استدعا کی۔ کورکمیٹی  کی جانب سے پی ڈی ایم قائدین خصوصا عوامی نیشنل پارٹی، جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہان اور مسلم لیگ نواز کے صدر کے عدلیہ کے ایک مخصوص حصے کے خلاف منظم یلغار بلے کے نشان اور انتخابات میں بدترین شکست کے خوف کا نتیجہ قرار دیا۔ معزز ججز کو کھلی دھمکیاں اور ان کے خلاف نفرت انگیز میڈیا مہم ملک میں لاقانونیت کا شاخسانہ قراردیتے ہوئے ملک میں آئین کی بالادستی، قانون کی حکمرانی اور جمہوریت کے بقا و تحفظ کے حوالے سے اصولی موقف کا بھرپور اعادہ کرتے ہوئے معزز عدلیہ سے انصاف اور صرف انصاف کا بول بالا کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔اجلاس کے شرکا  نے عدلیہ کیخلاف منظم مہم آئین وقانون پر کاربند ججز کو ہراساں کرنے اور انہیں انصاف میں تاخیر یا عدل سے انحراف پر مجبور کرتے ہوئے فراہمی انصاف کی راہ میں مجرمانہ رکاوٹ بننے کی مایوس کن کوشش قرار دے دی۔ کارکنان کو مکمل پرامن رہنے اور اپنی پوری توجہ 8 فروری کے انتخاب کی تیاریوں پر مرکوز رکھنے کی ہدایت  کی گئی ہے ۔