پاکستان کاآئی ایم ایف سے پیٹرولیم مصنوعات پر سبسڈی ختم کرنے پر اتفاق، قیمتوں میں اضافے کا عندیہ
آئی ایم ایف حکام نے پیٹرول پر سبسڈیز نہ دینے پر زور دیا ، ہم نے بھی کمی پر اتفاق کیا، حکومت ان سبسڈیز کی متحمل نہیں ہو سکتی، مفتاح اسماعیل
پیٹرولیم مصنوعات پر سبسڈی ختم کی جائے گی، اسٹیٹ بینک کی خود مختاری کی شرط پوری کی جائے گی، معاشی اصلاحات پر عمل درآمد یقینی بنایا جائے گا
آئی ایم ایف قرض پروگرام کو بحال کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے، غریبوں کو ٹارگٹڈ سبسڈی دینے کی ضرورت ہے
پاور سیکٹر کے نقصانات 2400 ارب روپے تک پہنچ چکے ہیں، جبکہ گیس سیکٹر کا خسارہ 1500 ارب روپے تک پہنچ چکا ہے، اٹلانٹک کونسل سے خطاب
واشنگٹن( ویب نیوز) پاکستان نے آئی ایم ایف سے مذاکرات میں پیٹرولیم مصنوعات پر سبسڈی ختم کرنے پر اتفاق کرتے ہوئے قیمتوں میں اضافے کا عندیہ دے دیا۔وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کی واشنگٹن میں آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ کے ساتھ ملاقات ہوئی جس میں پاکستان کے لیے بیل آٹ پیکیج کے ساتویں جائزے پر بات چیت کی گئی۔ آئی ایم ایف حکام نے پاکستان پر پیٹرول مصنوعات پر سبسڈیز ختم کرنے کیلئے زور دیا۔ وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے بھی آئی ایم ایف سے ان سبسڈیز کو ختم کرنے پر اتفاق کیا۔بعدازاںامریکا میں اٹلانٹک کونسل سے خطاب کرتے ہوئے مفتاح اسماعیل نے بتایا کہ آئی ایم ایف حکام نے پیٹرول پر سبسڈیز نہ دینے پر زور دیا ہے۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ ہم نے بھی آئی ایم ایف سے ان سبسڈیز میں کمی پر اتفاق کیا ہے کہ حکومت ان سبسڈیز کی متحمل نہیں ہو سکتی۔انہوں نے بتایا کہ پیٹرولیم مصنوعات پر سبسڈی ختم کی جائے گی، اسٹیٹ بینک کی خود مختاری کی شرط پوری کی جائے گی، معاشی اصلاحات پر عمل درآمد یقینی بنایا جائے گا۔مفتاح اسماعیل نے بتایا کہ اسٹیٹ بینک کی خود مختاری کے لیے معاشی اصلاحات متنازع شرائط نہیں، ان پر عمل درآمد ہر صورت کرنا ہے۔انہوں نے بتایا کہ آئی ایم ایف قرض پروگرام کو بحال کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے، فیول سبسڈی برداشت نہیں کر سکتے۔وزیرِ خزانہ مفتاح اسماعیل نے مزید کہا ہے کہ غریبوں کو ٹارگٹڈ سبسڈی دینے کی ضرورت ہے۔ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ پاور سیکٹر کے نقصانات 2400 ارب روپے تک پہنچ چکے ہیں، جبکہ گیس سیکٹر کا خسارہ 1500 ارب روپے تک پہنچ چکا ہے۔واضح رہے کہ 2019 میں پاکستان نے آئی ایم ایف سے 3 سال میں 6 ارب ڈالر قرض لینے کا معاہدہ کیا تھا جس میں سے اب تک تین ارب ڈالر مل چکے ہیں۔