پشاور (ویب نیوز)
تحریک انصا ف کے چیئرمین عمران خان کا کہنا ہے کہ چوروں کا ٹولہ امریکا کے نوکر عوام سے خوفزدہ ہو چکے ہیں، اسمبلیوں کی تحلیل اورالیکشن تاریخ کے اعلان تک اسلام آباد میں ہی رہیں گے۔ نجی ٹی وی کے مطابق چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کا قافلہ اٹک پل پر پہنچ گیا، تاہم ان کے پہنچنے سے پہلے ہی کارکنان پر پولیس نے لاٹھی چارج اور شیلنگ شروع کردی۔ عمران خان نے سوشل میڈیا پر بیان میں کسی قسم کے معاہدے کی خبروں کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کے ساتھ کسی قسم کی ڈیل کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، ہم اسلام آباد کی جانب بڑھ رہے ہیں، اسمبلیوں کی تحلیل اورالیکشن تاریخ کے اعلان تک اسلام آباد میں ہی رہیں گے۔اس سے قبل عمران خان کا قافلہ صوابی ریسٹ ایریا پہنچا جہاں عوامی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ چوروں کا ٹولہ امریکا کے نوکر عوام سے خوفزدہ ہو چکے ہیں، غلام حکومت نے ہمارے لوگوں کو گرفتار کیا، اس کے برعکس مولانا فضل الرحمان اور بلاول بھی لانگ مارچ کر چکے ہیں، مریم نواز بھی لانگ مارچ کرنے نکلی تھیں لیکن ہم نے کسی لانگ مارچ میں خلل پیدا نہیں کیا، ہم پرامن احتجاج کریں گے اور ڈی چوک پہنچیں گے۔عمران خان کا کہنا تھا کہ کارکنان رکاوٹیں ہٹانے کے لیے تیار ہیں اور انہوں نے ہر قسم کی رکاوٹیں ہٹا کر اسلام آباد پہنچنا ہے، ہم ملک کو اکھٹا کرکے آزاد قوم بنائیں گے، مضبوط قوم امپورٹڈ حکومت کو تسلیم نہیں کرے گی،
لاہور، کراچی اور راولپنڈی سمیت ملک کے مختلف علاقوں میں پاکستان تحریک انصاف اور پولیس کے کارکنان میں تصادم ہوا ہے، جس کے نتیجے میں پی ٹی آئی رہنما اور متعدد کارکنان زخمی ہوگئے جبکہ کراچی میں پی ٹی آئی کے مشتعل کارکنان نے پولیس وین کو نذر آتش کردیا۔پنجاب پولیس نے پی ٹی آئی کی دو خاتون رہنماؤں یاسمین راشد اور عندلیب عباس کو گرفتاری کے کچھ ہی دیر بعد رہا کردیا علاوہ ازیں سابق وفاقی وزیر حماد اظہر آنسو گیس کا شیل لگنے سے معمولی زخمی بھی ہوئے۔ایکسپریس نیوز کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی کال پر پی ٹی آئی کے کارکنان اور عوام حکومت کے خلاف سڑکوں پر نکلے ہیں، جنہیں روکنے کے لیے انتظامیہ بھی متحرک ہے۔لاہور پولیس کی جانب سے تحریک انصاف کے رہنماء حماد اظہر کو گرفتار کرنے کی کوشش کی گئی تاہم کارکنان نے کوشش کو ناکام بناتے ہوئے انہیں باحفاظت گاڑی تک پہنچادیا۔تحریک انصاف کے آزادی مارچ میں شرکت کے لیے خیبرپختونخوا سے آنے والے کارکنان اٹک پل پر جمع ہونا شروع ہوگئے ہیں، پولیس نے مقامی قیادت کو گرفتار کرنے کیلئے آنسو گیس کی شیلنگ کی۔اسلام آباد پولیس نے سری نگر ہائی وے اور ڈی چوک پر کریک ڈاؤن کرتے ہوئے احتجاج کرنے والے 40 سے 50 افراد کو گرفتار کرکے مختلف تھانوں میں منتقل کردیا۔ حکومت نے تحریک انصاف کے لانگ مارچ کو روکنے کے لیے راولپنڈی سے اسلام آباد جانے والے تمام راستوں کو کنٹینرز لگا کر سیل کررکھا ہے۔تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے آزادی مارچ سے کو روکنے کے لیے مری روڈ، فیض آباد کو ایکسپریس ہائی وے، آئی جے پی روڈ کو کنٹینرز اور خاردار رکاوٹیں لگا کر مکمل طور پر بند کردیا گیا ہے۔راولپنڈی میں مظاہرین اور پولیس میں شدید جھڑپیں جاری ہیں جس کے باعث راولپنڈی مریڑ چوک سے فیض آباد تک مری روڈ میدان جنگ کا منظر پیش کررہا ہے جبکہ پولیس کی طرف سے ربڑ بلٹ فائر کیے جارہے ہیں جس سے متعدد کارکنان زخمی ہوگئے۔دارالحکومت سے منسلک راولپنڈی میں میٹرو بس سروس اور پبلک ٹرانسپورٹ، بس اڈے سمیت تعیلمی اداروں کو بند کردیا گیا ہے جبکہ جڑواں شہروں میں آج ہونے والے پرچے بھی ملتوی کر دیے گئے ہیں۔حکومت نے اسلام آباد کے لیے پولیس، رینجرز اور ایف سی طلب کرلی ہے جبکہ ریڈ زون جانے والے تمام علاقے سیل ہیں، جس کے باعث شہریوں کو شدید پریشانی کا سامنا ہے۔عوامی لیگ سربراہ شیخ رشید احمد نے اپنے ویڈیو پیغام میں کہا ہے کہ لال حویلی کو پولیس نے گھیر لیا ہے اور 60 سے زائد ہمارے کارکنان کو حراست میں لیا جاچکا ہے تاہم انہوں نے عزم کا اظہار کیا ہے کہ ’میں ووکرز سمیت تاریخی مارچ میں شرکت کروں گا‘۔قبل ازیں گزشتہ روز پنجاب حکومت نے تحریک انصاف کے رہنماؤں محمود الرشید اور سینیٹر اعجاز چوہدری سمیت مقامی رہنماؤں اور کارکنان کو حراست میں لے رکھا ہے۔یاد رہے کہ چیئرمین تحریک انصاف عمران خان آج پشاور سے لانگ مارچ کے لیے اسلام آباد روانہ ہوں گے جبکہ حکومت نے پختونخوا اور پنجاب کی سرحد کو اٹک خورد کے مقام پر کنٹینرز لگا کر بند رکھا ہے۔لاہور کے علاقے بتی چوک میں پاکستان تحریک انصاف اور پولیس کے کارکنان میں تصادم ہوا ہے، پی ٹی آئی کارکنان نے مارچ میں شرکت کے لیے نےراستوں سے رکاوٹیں ہٹانا شروع کیں جس پر پولیس نے شیلنگ کردی۔پی ٹی آئی رہنماء ڈاکٹر یاسمین راشد، شفقت محمود اور حماد اظہر کی قیادت میں کارکنان کنٹینرز پر چڑھ گئے جبکہ شیلنگ کے جواب میں کارکنان نے پولیس پر پتھراؤ کیا جس کے باعث علاقہ میدانِ جنگ بن گیا۔ پولیس کی آنسو گیس شیلنگ کے سینکڑوں شیل برسائے جس کے باعث متعدد کارکنوں کی حالت بگڑ گئی ہے جبکہ 2 درجن سے زائد کارکنان کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔پولیس نے یاسمین راشد کی گاڑی پر پولیس نے دھاوا بول دیا جس کے باعث گاڑی کے شیشے ٹوٹ گئے تاہم پی ٹی آئی کی خاتون رہنماء بتی چوک سے نکلنے میں کامیاب ہوگئیں۔ذرائع کا کہنا ہے کہ سابق وفاقی وزیر فواد چودھری کے قافلے کو منگلا پل پر روک دیا گیا ہے وہ چودھری ارشد کے ساتھ قافلے کی صورت کھڑی سے دینہ کی طرف جارہے تھے۔پنجاب میں دریائے راوی پل اور جی ٹی روڈ سمیت تمام اہم شاہراہوں پر درجنوں کینٹینر، مال بردار ٹرک کھڑے کردیئے گئے ہیں، جس کے باعث لاہور تا اسلام آباد فضائی آپریشن بھی متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔ترجمان پی آئی اے کا کہنا ہے کہ پروازیں معمول کے مطابق شیڈول ہیں تاہم راستوں کی بندش کے باعث ناگزیر وجوہات کی وجہ سے تاخیر ہوسکتی ہے۔ترجمان نے مسافروں سے گزارش کی ہے کہ وہ وقت کا حساب رکھ کر ائیرپورٹ کیلئے گھروں سے روانہ ہوں جبکہ پروازوں سے متعلق پی آئی اے کال سینٹر 111 786 786 سے رابطہ بھی برقرار رکھیں۔لانگ مارچ اور راستوں کی بندش کے باعث ایمبولینس بھی نہ گزر سکی جبکہ لاہور کے علاقے بتی چوک سے اہلخانہ 2 کلومیٹر پیدل چل کر اپنے پیارے کی میت پیدل لانے پر مجبور ہوگئے جبکہ پولیس خاموش تماشائی بنی رہی۔کراچی میں نمائش چورنگی اور اطراف کی سڑکوں کوٹریفک کے لئے بند کرکے پولیس کی بھاری نفری تعینات کردی گئی۔ نمائش، گرومندر،سولجر بازار میں ٹینکرز اوردیگررکاوٹیں پہنچا دی گئیں جبکہ پیپلز چورنگی سے صدرجانے والے کوریڈور3 کو بھی بند کردیا گیا۔پی ٹی آئی نے نمائش چورنگی پر لانگ مارچ کی لائی اسکریننگ کرنے کا اعلان کیا تو پولیس کی بھاری نفری وہاں پہنچی اور خواتین سمیت دیگر کارکنان کو گرفتار کرلیا۔پی ٹی آئی کارکنان پر شیلنگ ہوئی تو انہوں نے جواباً پولیس پر پتھراؤ کیا اور وہ رکاوٹیں عبور کرتے ہوئے پولیس وین کے قریب پہنچے، اس دوران علاقہ میدان جنگ بنا اور مشتعل مظاہرین نے وہاں کھڑی پولیس وین کو آگ لگا دی۔