پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان جناح ایونیو اسلام آباد میں کارکنوں سے خطاب

اسلام آباد (ویب نیوز)

پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے حکومت کو اسمبلیاں تحلیل کرنے اور انتخابات کے اعلان کیلئے 6 روز کی مہلت دے دی۔عمران خان کی قیادت میں گزشتہ روز صوابی سے شروع ہونے والا  آزادی لانگ مارچ  جمعرات کی صبح اسلام آباد میں ڈی چوک کے قریب پہنچا، جہاں جناح ایونیو پر کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ امپورٹڈ حکومت کو پیغام ہے کہ 6 روز میں انتخابات کا اعلان کریں، 6 روز میں فیصلہ نہ کیا تو ساری قوم کو لے کر واپس اسلام آباد آوں گا۔کارکنان سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میں آپ کی ہمت کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں، میں 20 گھنٹے میں خیبرپختونخوا سے اسلام آباد پہنچا ہوں، میں نے دیکھا کہ میری قوم نے اپنے خوف پر قابو پالیا ہے۔انہوں نے کہا کہ فیصلہ کیا تھا کہ یہاں بیٹھوں گا جب تک الیکشن کی تاریخ نہیں دیتے اور اسمبلی ختم نہیں کرتے لیکن گذشتہ 24 گھنٹے میں جو حالات دیکھے ہیں یہ ملک کو انتشار کی طرف لے کر جا رہے ہیں۔اگر میں یہاں بیٹھ جاں تو یہ خوش ہوں گے اور ہماری فوج، پولیس سے لڑائی کروائیں گے۔ انہوں نے  کارکنوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ  آپ کے جذبوں کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں، 20گھنٹے میں پختونخوا سے یہاں پہنچا ہوں، میں نے دیکھا قوم خوف سے آزاد ہوگئی ہے، حکومت پولیس تشدد، جھوٹے کیسز اور موت سے ڈراتی تھی، ہمیں سالوں سے خوفزدہ کیا جاتا ہے۔ہمیں خوفزدہ کیا جاتا ہے کہ جب تک امریکہ نہ چاہے کوئی اقتدار میں نہیں آسکتا، سارے راستوں میں میں نے ہر طرح کے لوگ دیکھے، نوجوان ،ضعیف، پڑھے لکھے ہرطرح کے لوگوں کو دیکھا،ہمیں ممی ڈیڈی پارٹی کہتے تھے، جس طرح آنسو گیس اور شیلنگ سے مقابلہ کیا سب نے دیکھا، آزادی تحریک کو ناکام کرنے کے لئے ہر طرح کے حربے استعمال کئے، میں اب اللہ کا شکر ادا کرتا ہوں قوم حقیقی آزادی کے لئے ہر طرح کی قربانی دینے کو تیار ہے۔تمام لوگوں نے ہماری آزادی تحریک میں حصہ لیا، سب متفق ہیں کہ ہم اس امپورٹڈ حکومت کو تسلیم نہیں کریں گے، امریکی سازش کے تحت امپورٹڈ حکومت ہم پر مسلط کیا ہے،قوم مجرموں کو اس ملک میں حکومت کرنے نہیں دے گی، آدھی سے زیادہ کابینہ ضمانت پر ہے، موجودہ وزیر اعظم کو سزا ہونی تھی، جسے سزا ہونی تھی اسے سب سے بڑے عہدے پر بٹھایا گیا اور اس کے بیٹے کو وزیر اعلی بنا دیا گیا، اس سے بڑی اس قوم کی توہین کیا ہوگی۔عمران خان نے کہا کہ سپریم کورٹ کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں، کس ملک میں ایسا ہوتا ہے کہ پر امن احتجاج والوں پر آنسو گیس پھینکی جائے، اٹک اور راوی پل پر ہمارے دو کارکنوں کو شہید کیا گیا، کراچی میں تین کارکنوں کو شہید کیا گیا، مجھے بتایا جائے میں نے کب قانون توڑا ہے،سپریم کورٹ سے انصاف چاہتا ہوں، کیا ہم نے فضل الرحمان کے احتجاج کو روکنے کی کوشش کی؟ ان لوگوں نے ہر دفعہ میری حکومت گرانے کی کوشش کی، کیا ہم نے ان کو گرفتار کرنے کی کوشش کی؟جو سازش کا حصہ تھے وہ سب بے نقاب ہوگئے ہیں، کتنا بڑا ظلم ہے کہ باہر سے ہماری حکومت کو گرانے کی سازش کرتے ہیں، میں سپریم کورٹ اور وکلا سے انصاف چاہتا ہوں، علامہ اقبال کی بہو، جسٹس ریٹائرڈ ناصرہ اقبال کے گھر میں چھاپے مارے گئے، یہ کرپٹ ہیں اسی طرح چن چن کر کرپٹ افسران کو لے کر آئے ہیں۔اسلام آباد کے آئی جی کو سزا ہونی تھی اسے اسلام آباد میں تعینات کیا گیا، پہلے تو میں نے کہا تھا کہ جب تک الیکشن کی تاریخ نہیں دیتے تب تک یہاں بیٹھوں گا ، لیکن یہ لوگ ملک کو انتشار کی طرف لے کر جارہے ہیں، جو انہوں نے یہ حرکتیں کیں ہیں عوام پولیس سے نفرت کرے گی، یہ ہمیں اپنے فوج کے بھی خلاف کررہے ہیں، فوج بھی ہماری ہے پولیس بھی اور عوام بھی ہماری ہے۔سابق وزیراعظم نے لانگ مارچ ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے حکومت کو الیکشن کے لیے 6 دن کا الٹی میٹم دے دیا، کہا کہ اگر 6 روز میں الیکشن کا اعلان اور اسمبلیاں تحلیل نہ کی گئیں تودوبارہ اسلام آباد پھرآوں گا، اگر انتخابات کا اعلان نہیں کیا تو 30لاکھ لوگوں کے ساتھ اسلام آباد آوں گا۔