اسلام آباد ہائیکورٹ کی کچی آبادیوں کے3800 شہریوں کو گھراور پلاٹ دینے کی ہدایت
سی ڈی اے تین ہفتوں میں مفصل پلان بنا کر بتائے کہ کس طرح ا نکوباعزت رہائش فراہم کی جائے گی
اقلیتوں کو محسوس نہیں ہونا چاہیئے کہ ان کے ساتھ امتیازی سلوک کیا جارہا ہے، چیف جسٹس اطہر من اللہ
ریاست نے ان کچی آبادی والوں کے پراپرٹی کے حق کا ادراک کرلیا ہے تو ان کا مداوہ بھی ہونا چاہیئے، عدالت
اسلام آباد (ویب نیوز ) اسلام اباد ہائیکورٹ نے وفاقی دارالحکومت کی کچی آبادیوں میں رہنے والے3800 شہریوں کو گھراور رہائشی پلاٹس دینے کی ہدایت کرتے ہوئے سی ڈی اے کو ہدایت کی ہے کہ تین ہفتوں میں مفصل پلان بنا کر عدالت کو بتایا جائے کہ کس طرح ان بستیوں کے مکینوں کو باعزت طریقے سے رہائش فراہم کی جائے گی۔ چیف جسٹس اطہر من اللہ کی عدالت میں کیس کی سماعت ہوئی تو سی ڈی اے حکام اور عدالت عالیہ کی جانب سے مقرر کئے گئے معاون وکلا پیش ہوئے ، چیف جسٹس نے سی ڈی اے حکام سے مخاطب ہو کر استفسار کیا کہ ان کچی آبادیوں میں رہنے والوں میں اکثریت اقلیتوں کی ہے کیا ان کو مناسب رہائش گاہیں فراہم نہ کرنا انسانی حقوق کی خلاف ورزی نہیں ہے ، سی ڈی اے کے ملازمین کو 22ہزار پلاٹس الاٹ کئے گئے ہیں تو ان کو کچی آبادی والوں کو کیوں نہیں مل رہے ، سی ڈی اے کے ممبر نے بتایا کہ ان کچی آبادی والوں کو گھر بنا کر دے رہے ہیں ، کچی آبادیوں والے صرف ایف سیون سیکٹر ہی میں نہیں بلکہ دیگر کئی سیکٹرز میں دس کالونیاں موجود ہیں ایک سروے کیا گیا تھا ان کی کل تعداد 3800گھرانے ہیں ، چیف جسٹس نے کہاکہ آپ ایک سیکٹر ان کو کیوں نہیں دے دیتے ؟ دیگر گروپوں کو اکاموڈیٹ کیا جاتا ہے تو ان کو کیوں نہیں جگہ دی جاتی یہ اقلیت ہیں لیکن ان کو محسوس نہیں ہونا چاہیئے کہ ان کے ساتھ امتیازی سلوک کیا جارہا ہے ۔ چیف جسٹس نے کہاکہ سی ڈی اے ملازمین کا حق نہیں تھا ان کو پلاٹس دے دیئے گئے ان اقلیتوں کوترجیحی بنیادوں پر پلاٹس ملنے چاہیں۔ سی ڈی اے حکام نے عدالت کو بتایا کہ ان کے لئے فراش ٹاؤن میں 400گھر تعمیر ہوچکے ہیں جو جلد ان کے حوالے کئے جائیں گے۔ عدالت نے کہا کہ ان کچی آبادیوں کے مکین غیرانسانی حالت میں رہ رہے ہیں ان کے ساتھ یکساں سلوک کیا جائے پاکستان کے جھنڈے میں سفید رنگ ان اقلیتوں کا ہے ۔ عدالت نے کہاکہ سروے کے بعدآکر گھر بنانے والوں کے ساتھ کوئی رعایت نہ کی جائے جتنی بھی غیر قانونی تعمیرات کی گئی ہیں ان کو ختم کیا جائے ۔ عدالت کا کہنا تھاکہ اگر ریاست نے ان کچی آبادی والوں کے پراپرٹی کے حق کا ادراک کرلیا ہے تو ان کا مداوہ بھی ہونا چاہیئے ۔ سی ڈی اے حکام نے عالت کو یقین دہانی کرائی ہے کہ تین ہفتوں میں کچی آبادی والوں کو گھروں کی فراہمی کے حوالے سے مفصل پلان بنا کر عدالت میں پیش کیا جائے گاجس پر عدالت نے کیس کی سماعت 29جون تک ملتوی کردی۔