بلوچ مظاہرین کو دشمنوں کی طرح ٹریٹ نہ کریں، ہائیکورٹ کی اسلام آباد پولیس کو ہدایت

 ان سے زیادہ مظاہرین یہاں آتے رہے، آپ ان سے شفقت کرتے رہے، انہوں نے کیا کیا ہے ؟

کیا آپ نے آرڈر دیا کہ ان کے ساتھ سختی سے نمٹا جائے ،جسٹس گل حسن اورنگزیب کا ایس ایس پی آپریشنز سے استفسار

کسی کو آپ گود میں بٹھاتے ہیں کسی کے ساتھ یہ سلوک کرتے ہیں، وہ آئے ہیں ان کو بیٹھنے دیں،عدالت کا اظہار برہمی

34 گرفتار مظاہرین ابھی بھی جیل میں ہیں جن کی شناخت پریڈ ہونا باقی ہے ، ایک شخص ظہیر لاپتہ ہے،وکیل درخواست گزار

ظہیر جیل میں ہیں ضمانتی مچلکے جمع نہ ہونے کی وجہ سے رہائی ممکن نہیں ہو سکی،پولیس افسر

 حکومت پر الزامات لگانا آسان ہے لیکن مظاہرین میں سے کو ئی بھی بلوچ لاپتہ نہیں،ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد

 عدالت یہ رپورٹ مانگے کہ بلوچ مظاہرین میں سے 50 سے زائد خواتین کو گرفتار کیوں کیا گیا ،وکیل

 بہت کچھ کہنے کو دل کرتا ہے لیکن کہہ نہیں سکتا،جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب کے ریمارکس

 عدالت نے 34 بلوچ طلبہ کی شناخت پریڈ کرنے اور خواتین بلوچ مظاہرین کی رپورٹ طلب کر لی،سماعت 29دسمبر تک ملتوی

اسلام آباد ( ویب  نیوز)

اسلام آباد ہائیکورٹ نے اسلام آباد پولیس کو ہدایت کی ہے کہ بلوچ مظاہرین کو دشمنوں کی طرح ٹریٹ نہ کریں، ان سے زیادہ مظاہرین یہاں آتے رہے، آپ ان سے شفقت کرتے رہے، انہوں نے کیا کیا ہے ؟،کسی کو آپ گود میں بٹھاتے ہیں کسی کے ساتھ یہ سلوک کرتے ہیں، وہ آئے ہیں ان کو بیٹھنے دیں ۔ہائیکورٹ میں بلوچ مظاہرین کی گرفتاریوں اور احتجاج کا حق دینے سے روکنے کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی۔درخواست گزار کے وکیل، احتجاج منتظمین اور ایس ایس پی آپریشنز عدالت کے سامنے پیش ہوئے۔جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے اظہار برہمی کرتے ہوئے ایس ایس پی آپریشنز سے استفسار کیا کہ کیا آپ نے آرڈر دیا کہ ان کے ساتھ سختی سے نمٹا جائے ، کسی کو آپ گود میں بٹھاتے ہیں کسی کے ساتھ یہ سلوک کرتے ہیں، وہ آئے ہیں ان کو بیٹھنے دیں۔وکیل درخواست گزار نے استدعا کی کہ 34 گرفتار مظاہرین ابھی بھی جیل میں ہیں جن کی شناخت پریڈ ہونا باقی ہے ، ایک شخص ظہیر لاپتہ ہے اور تھانہ کوہسار کی ایف آئی آر میں نامزد ہے۔پولیس افسر نے بتایا کہ وہ جیل میں ہیں ضمانتی مچلکے جمع نہ ہونے کی وجہ سے رہائی ممکن نہیں ہو سکی۔ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد نے کہا کہ حکومت پر الزامات لگانا آسان ہے لیکن مظاہرین میں سے کو ئی بھی بلوچ لاپتہ نہیں ۔عدالت نے ایس ایس پی آپریشنز سے کہا کہ ان سے زیادہ مظاہرین یہاں آتے رہے، آپ ان سے شفقت کرتے رہے، انہوں نے کیا کیا ہے ؟ آپ ان کو دشمنوں کی طرح ٹریٹ نہ کریں۔وکیل نے کہا کہ عدالت یہ رپورٹ مانگے کہ بلوچ مظاہرین میں سے 50 سے زائد خواتین کو گرفتار کیوں کیا گیا تھا۔جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ بہت کچھ کہنے کو دل کرتا ہے لیکن کہہ نہیں سکتا۔اسلام آباد ہائیکورٹ نے 34 بلوچ طلبہ کی شناخت پریڈ کرنے اور اسلام آباد پولیس سے خواتین بلوچ مظاہرین کی رپورٹ طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت 29 دسمبر تک ملتوی کردی۔