حکومت اور مظاہرین کے درمیان مذاکرات کے بعد بلوچ مظاہرین رہا

اسلام آباد( ویب   نیوز)

بلوچ یکجہتی کونسل اور حکومتی وزرا کمیٹی کے درمیان مذاکرات کامیاب ہونے کے بعد گرفتار ہونے والے افراد میں سے خواتین اور بچوں سمیت کچھ کو رہا کردیا گیا ہے۔تفصیلات کے مطابق گزشتہ شب تربت سے چلنے والا بلوچ یکجہتی کونسل کا قافلہ چونگی نمبر 26 پہنچا تو انتظامیہ نے انہیں آگے جانے کی اجازت نہیں دی جس پر مظاہرین نے وہیں دھرنا دے دیا تھا، رات گئے پولیس کی جانب سے مظاہرین کو منتشر کرنے کیلیے لاٹھی چارج، آنسو گیس شیلنگ اور واٹر کینن کا استعمال کیا گیا۔اس دوران پولیس نے درجنوں مرد اور خواتین مظاہرین کو گرفتار کیا جن میں بچے بھی شامل تھے۔ بعد ازاں بلوچ یکجہتی کونسل نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی، جس پر آج ہی سماعت ہوئی۔اس کے بعد وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے مظاہرین سے مذاکرات کیلیے نگراں وفاقی وزرا پر تین رکنی کمیٹی تشکیل دینگران وفاقی وزرامرتضی سولنگی، فواد حسن فواد اور جمال شاہ نے یکجہتی کونسل کے قائدین سے مذاکرات کیے اور پھر گرفتار افراد کی فوری رہائی کا حکم بھی دیا۔حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے حکم پر تھانوں میں بند افراد میں سے خواتین اور بچوں سمیت متعدد کو رہا کردیا گیا جس کے بعد وہ تھانوں سے دوبارہ احتجاجی کیمپ روانہ ہوئے۔بعد ازاں وفاقی وزرا نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم نے ایک کمیٹی تشکیل دے کر بلوچ یک جہتی کونسل کے ساتھ مذاکرات کی ہدایت کی، ہم نے احتجاج کرنے والوں کو مختلف مقامات پر دھرنے کی پیشکش کی اور بتایا کہ آپ کو مذکورہ مقامات پر تمام سہولیات دیں گے مگر مظاہرین پریس کلب جانے پر بضد تھے، ہم نے عرض کیا کہ ہمیں آپ لوگوں سے متعلق سیکیورٹی کے کچھ خدشات ہیں۔فواد حسن فواد نے کہا کہ لاپتہ افراد کے معاملے پر اسلام آباد پریس کلب کے باہر خواتین کا کئی دنوں سے پرامن احتجاج جاری ہے جس کو کسی نے نہیں چھیڑا، گزشتہ روز آنے والے مظاہرین میں سے کچھ ایسے عناصر شامل ہوئے جو حالات کو خراب کرنا چاہتے تھے، ان عناصر کی وجہ سے حالات کے مطابق پولیس نے محدود ایکشن لیا اور کچھ افراد کو گرفتار کیا۔انہوں نے کہا کہ کچھ غیر مقامی افراد جنہوں نے چہرے ڈھانپے ہوئے تھے، انہوں نے پتھراو کیا اور توڑ پھوڑ کی جبکہ پولیس کو اشتعال دلایا، صرف ایسے ہی عناصر کیخلاف ایکشن لینے کا فیصلہ کیا گیا تھا کیونکہ قانون کی موجودگی کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتا اور ہمارا کسی بھی قسم کی طاقت کے استعمال کا ارادہ نہیں تھا۔فواد حسن فواد نے کہا کہ بار بار یہی گزارش کررہے ہیں کہ اپنا دھرنا ایسی جگہ منتقل کریں جہاں ہم بہتر سیکیورٹی دے سکتے ہیں، بلوچستان سے آنے والے پرامن تھے لیکن یہاں سے کچھ نقاب پہننے والے احتجاج میں شامل ہوئے۔انہوں نے کہا کہ تمام بچوں اور خواتین کو رہا کر دیا گیا جبکہ جن مردوں کی شناخت ہو چکی ہے، ان کو رہا کر دیا گیا ہے تاہم کچھ مرد شامل تفتیش ہیں، اس حوالے سے صبح ہائیکورٹ میں ملزمان کی شناخت کے ساتھ رپورٹ پیش کریں گے،ادھر ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد نے بلوچ رہنما مہارنگ بلوچ سمیت33 بلوچ مظاہرین کو ضمانت پر رہا کرنیکا حکم دے دیا۔پولیس نے 8  مظاہرین کے جسمانی ریمانڈ، اور 25 کی شناخت پریڈ کی استدعا کی تھی۔عدالت نے مظاہرین کو پانچ پانچ ہزار  روپے کے ضمانتی مچلکے جمع کرانیکا حکم دیتے ہوئے کہا کہ  ضمانتی مچلکے جمع کروانے تک مظاہرین کو اڈیالہ  جیل میں جوڈیشل ریمانڈ پر رکھا جائے۔عدالت کا کہنا تھا کہ مقدمے میں تعزیرات پاکستان کی لگائی گئی دفعہ 395  اور 440 حقائق پرپورا نہیں اترتیں، مقدمے میں دیگر تمام دفعات قابل ضمانت دفعات ہیں۔