چیرمین پی ٹی آئی کا آصف زرداری اور ملک ریاض کے درمیان گفتگو سے لاتعلقی کا اظہار

حکومت میں تھے تو اسرائیل کو تسلیم کرنے کیلئے دبا وتھا،پیغام کس کی طرف سے آیا تھا یہ ابھی نہیں بتاسکتا،عمران خان

اسمبلی سے مستعفی ہوچکے ہیں ،تصدیق کے لیے جانیکی ضرورت نہیں، جس دن اسمبلی میں واپس گئے اس کا مطلب امپورٹڈ حکومت کو تسلیم کرنا ہے

سابق وزیراعظم کی پشاور میں ڈیجیٹل میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو

پشاور(ویب  نیوز)سابق وزیراعظم عمران خان نے عدم اعتمادکے دوران آصف زرداری سے رابطوں کی تردید کرتے ہوئے آصف زرداری اور ملک ریاض کے درمیان گفتگو سے لاتعلقی کا اظہار کردیا۔انہوں نے کہاکہ اسمبلی سے مستعفی ہوچکے ہیں ،تصدیق کے لیے جانیکی ضرورت نہیں، حکومت میں تھے تو اسرائیل کو تسلیم کرنے کیلئے دبا وتھاپشاور میں ڈیجیٹل میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے تسلیم کیا کہ جب ہم حکومت تھے تو اسرائیل کو تسلیم کرنے کے لیے دبا وتھا۔ انہیں پیغام بھیجا گیا کہ اپنے ملک کا سوچیں، پیغام کس کی طرف سے آیا تھا یہ ابھی نہیں بتاسکتا۔ امریکا کے زیر اثر مخصوص لابی مسلم ممالک سے اسرائیل کو تسلیم کروانا چاہتی ہے۔عمران خان کا کہنا تھا کہ 26 سال سے کہہ رہا ہوں کہ آصف زرداری اور ن لیگ ایک ہی ہے،لانگ مارچ ختم کرنے کے پیچھے کوئی ڈیل نہیں ہے، لانگ مارچ ختم نہ کرتا تو خون خرابہ ہوتا۔ان کا کہنا تھا کہ اسمبلی سے مستعفی ہوچکے ہیں ،تصدیق کے لیے جانیکی ضرورت نہیں، قومی اسمبلی کے فلور پر اسپیکر کے سامنے مستعفی ہونیکا اعلان کیا، جس دن اسمبلی میں واپس گئے اس کا مطلب امپورٹڈ حکومت کو تسلیم کرنا ہے، اب کسی رکن کو انفرادی طور پر اسمبلی جانیکی ضرورت نہیں ہے۔عدم اعتماد کے دوران انہوں نے پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئر مین اور سابق صدر آصف علی زرداری سے رابطوں کی تردید کی اور بزنس مین ملک ریاض کے درمیان گفتگو سے بھی لاتعلقی کا اظہار کر دیا۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ سارے فوج مخالف بہت خوش ہیں لیکن فوج اور پہ ٹی آئی ہی ملک کو متحد رکھ سکتے ہیں۔عمران خان نے کہا کہ اب یہ چلا رہے ہیں ہمیں اسمبلی میں چلا جانا چاہیے یہ ٹریپ ہے، چیف الیکشن کمشنر کے پاس اخلاقی جرات ہو تو ابھی استعفی دے دے۔ میری اطلاع کے مطابق پرویز الہی ابھی ہمارے پلان کے مطابق چل رہے ہیں۔چیئرمین پی ٹی آئی نے نمبر ان بلاک کیے جانے سے متعلق سوال کا جواب دینے گریز کیا۔عمران خان نے ایف آئی اے کے معطل پراسیکیوٹر سے متعلق تبصرہ دیتے ہوئے کہا کہ کل ٹی وی پر نیب کے اسپیشل پراسیکیوٹر ذوالقرنین اسکندر کا انٹرویو دیکھا۔ انہوں نے بتایا کہ ذوالقرنین اسکندر نے کہا شہباز شریف کے خلاف منی لانڈرنگ کا اوپن اینڈ شٹ کیس تھا، شریف خاندان نے جان بوجھ کر کیس کو تاخیر کا شکار کیا، کیس میں تاخیر نہ ہوتی تو ڈیڑھ سال میں ان کو سزا مل جانی تھی،انہوں نے بتایا کہ ذوالقرنین کو کہا گیا کیس اب آگے نہیں بڑھے گا، ایف آئی اے اب ان کی منی لانڈرنگ ریکور نہیں کر سکے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت میں شریف خاندان کے خلاف تحقیقات میں مشکلات تھیں، تحقیقات کرنے والے لوگ ڈرتے تھے، انہوں نے مشرف دور کے دوران تحقیقات کرنے والوں سے انتقام لیا، ان کا ریکارڈ نکالنا مشکل تھا لیکن تگڑے افسر ڈٹ گئے اور ڈاکٹر رضوان تگڑا افسر تھا اس پر بھی دبا وڈالا گیا۔چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ نیب اور ایف آئی اے میں 40 ارب روپے کے کیسز ختم ہو جائیں گے۔