سپریم کورٹ ، فرقہ واریت کو فروغ دینے والے ملزم کی ضمانت کا فیصلہ کالعدم
لاہور ہائیکورٹ تمام حقائق کا دوبارہ جائزہ لے کر فیصلہ کرے، عدالت عظمی نے کیس ریمانڈ کردیا
اسلام آباد ( ویب نیوز)
سپریم کورٹ نے فرقہ واریت کو فروغ دینے والے ملزم مولوی محمد حفیظ کی ضمانت کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے کیس واپس لاہور ہائیکورٹ کو بھجواتے ہوئے آبزرویشن دی ہے کہ لاہور ہائیکورٹ تمام حقائق کا دوبارہ جائزہ لے کر فیصلہ کرے ۔ بدھ کو جسٹس اعجاز الاحسن کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے فرقہ واریت کو فروغ دینے والے ملزم مولوی محمد حفیظ کی ضمانت سے متعلق لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف دائر اپیل پر سماعت کی ۔ دوران سماعت مدعی مقدمہ کے وکیل خاور امیر بخاری نے موقف اپنایا کہ ملزم مولوی محمد حفیظ کیخلاف فرقہ واریت پھیلانے کے بہت سنجیدہ الزامات ہیں۔ اس موقع پر سرکاری وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ملزم کے خلاف اٹھارہ مقامی افراد نے بیان حلفی بھی دیئے ،دو چشم دید گواہان نے بھی اپنی گواہیاں ریکارڈ کروائی ہیں۔ اس دوران جسٹس اعجاالاحسن نے ملزم محمد حفیظ کو مخاطب کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ آپ کیوں اشتعال انگیزی کرتے ہیں، کیوں فرقہ واریت کو فروغ دیتے ہو،ہائیکورٹ نے تمام حقائق کا جائزہ نہیں لیا ۔ اس دوران ملزم کے وکیل نے استدعا کی کہ عدالت میرے موکل کو راہداری ضمانت دے ۔ جس پر جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیئے کہ ملزم کو گرفتار کرنا ہے یا نہیں یہ فیصلہ پولیس نے کرنا ہے۔ عدالت عظمی نے ملزم مولوی محمد حفیظ کی ضمانت کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے کیس واپس لاہور ہائیکورٹ کو بھجواتے ہوئے آبزرویشن دی ہے کہ لاہور ہائیکورٹ تمام حقائق کا دوبارہ جائزہ لے کر فیصلہ کرے۔ واضح رہے کہ فرقہ وارانہ تقریر کرنے پر ملزم مولوی حفیظ کے خلاف سرگودھا کے تھانہ ترکیانوالا میں مقدمہ درج کیا گیا