پارلیمنٹ اور اس کی کمیٹیاں دونوں بلوں پر نظر ثانی اور تفصیلی غور کریں، صدر مملکت کی حکومت کو ہدایت

نئی ترامیم ایک قدم آگے جانے اور گھبرا کر دو قدم واپس پلٹ جانے کے مترادف ہیں، صدر مملکت

اسلام آباد (ویب نیوز)

صدر مملکت نے پارلیمان سے منظور کردہ الیکشن ترمیمی بل 2022  اور نیب ترمیمی بل 2022  کی توثیق نہیں کی ہے،صدر مملکت نے دونوں بل آئین کے آرٹیکل 75 کی شق ایک بی کے تحت واپس وزیر اعظم شہباز شریف کو بھجوا دیے ہیں اور پارلیمنٹ اور اس کی کمیٹیاںکو دونوں بلوں پر نظر ثانی اور تفصیلی غورکرنے کی ہدایت کی ہے۔ایوان صدر کے مطابق صدرڈاکٹر عارف علوی کا کہنا تھا کہ قانون سازی سے قبل آگاہ نہ کرکے آرٹیکل 46 کی خلاف ورزی کی گئی ہے، ترامیم کو قومی اسمبلی اور سینیٹ نے جلد بازی میں مناسب تدبر کے بغیر منظور کیا ۔ صدر مملکت نے ہدایت کی کہ پارلیمنٹ اور اس کی کمیٹیاںدونوں بلوں پر دوبارہ غورکریں، ترامیمی بل پاکستان میں احتساب کے عمل کو دفن کردے گا۔صدرڈاکٹرعارف علوی نے ترامیم کو اسلامی فقہ کی روح کے بھی خلاف قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ معاشرے پر دور  رس اثرات مرتب کرنے والی قانون سازی پر قانونی برادری اور سول سوسائٹی کی مشاورت ہونی چاہیے،نیب قانون کو سی آر پی سی جیسا بنادیا گیا ہے، پراسیکیوشن کے لیے ریاستی افراد کی طرف سے بدعنوانی اور پراسیکیوشن کیلئے اختیارات کے غلط استعمال کے مقدمات کو ثابت کرنا ناممکن ہوجائے گا۔ صدر مملکت کا کہنا تھا کہ سمندر پار پاکستانی اپنی محنت سے کمائی دولت کے ذریعے ملکی ترقی و خوشحالی میں اپنا کردار کرتے ہیں ،سپریم کورٹ نے بھی 2014 اور 2018 میں سمندرپار پاکستانیوں کی ووٹ کے حق کی توثیق کی، ٹیکنالوجی میں بہتری لا کر بیرون ملک سے پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دیا جاسکتا ہے ، عدالت نے فیصلے میں کہا کہ آئی ووٹنگ تھرڈ پارٹیز کی جانب سے محفوظ ، معتبر اور قابل بھروسہ قرار دیا جا چکا ہے، آئین کے آرٹیکل 17 میں بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دیا گیا ہے ، صدر عارف علوی کا مزید کہنا تھا کہ دنیا بھر میں انٹرنیٹ کے ذریعے روزانہ 8.5 ارب ڈالر کے محفوظ لین دین کیے جاتے ہیں ،پاکستان کی ووٹنگ مشین میں پیپر ٹریل کا پورا سسٹم موجود ہے ،  الیکٹرانک ووٹنگ مشین بیلٹ پیپر کی چھپائی اور گنتی میں مدد دیتی ہے ، صدر مملکت نے کہا کہ پاکستان میں ہر الیکشن کے نتائج کو چیلنج کیا جاتا ہے ، ہر حکومت پر الزامات لگتے ہیں ، نئی ترامیم ایک قدم آگے جانے اور گھبرا کر دو قدم واپس پلٹ جانے کے مترادف ہیں ، صدر مملکت کا کہنا تھا کہ ترامیم الیکشن میں شفافیت اور بہتری لانے کے تکنیکی عمل میں غیر ضروری تاخیر لانے کے مترادف ہیں ، پارلیمنٹ ان قوانین پر پیچھے کی جانب مت جائے ، مزید بہتری لا کر نفاذ یقینی بنایا جائے ،  نیب قوانین میں ترمیم سے بارِ ثبوت استغاثہ پر ڈال کر اسے 1898  کے فوجداری قوانین جیسا بنا دیا گیا ہے ،نیب ترامیم سے غیر قانونی اثاثوں کی منی ٹریل حاصل کرنا ناممکن ہو جائے گا، ترامیم منظور کرنے سے عدالتوں میں میگا کرپشن کے کیسز بے نتیجہ ہوجائیں گے ، کرپشن کے خاتمے کیلئے احتساب کے عمل کو مزید مضبوط ہونا چاہیے تھا ۔ یار ہے کہ موجودہ  حکومت نے 26 مئی کو قومی اسمبلی جبکہ 27 مئی کو سینیٹ سے احتساب بیورو آرڈیننس 1999میں ترمیم اور الیکشن ایکٹ2017 میں ترمیم کا بل منظور کرایا تھا، الیکشن ایکٹ 2017 میں نئی ترامیم کے تحت پی ٹی آئی حکومت میں الیکٹرانک ووٹنگ مشین اور اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹنگ کا حق دینے کے حوالے سے کی گئی ترامیم ختم کر دی گئی تھیں جبکہ احتساب بیورو آرڈیننس 1999میں ترمیم کرکے وفاقی یا صوبائی ٹیکس معاملات نیب کے دائرہ اختیار سے نکال دیے گئے،نئے بل میں چیئرمین نیب کی ریٹائرمنٹ کے بعد کا طریقہ کار وضع کیا ہے۔